بچوں کو کہانیاں ضرور سنائیں-پڑھائیں

یہ سب سے اچھا تحفہ ہے

0

رکمنی بنرجی

تارہ آٹھ سال کی ہونے والی تھی۔ کورونا کے دور میں یہ اس کا دوسرا برتھ ڈے تھا۔ اسے تھوڑا تھوڑا یاد ہے کہ کووڈ آنے کے پہلے برتھ ڈے کیسے منائے جاتے تھے۔ شاید تب بہت لوگ گھر آتے تھے لیکن اس مرتبہ چھوٹی سی پارٹی ہوگی۔ زیادہ لوگوں کو بلایا نہیں جاسکتا ہے۔
لیکن بچپن سے ہی تارہ کے برتھ ڈے کے لیے ایک چیز بالکل طے ہے۔ نانی اس کو کہانیاں ضرور دیتی ہیں۔ ہر سال اتنی کہانیاں ہوتی ہیں جتنی اس کی عمر ہوتی ہے۔ جب وہ دو سال کی ہوئی تو نانی نے اس کے لیے دو کتابیں بنائیں۔ تین سال پر تین اور چار سال پر چار۔۔۔ نانی کی لکھی کہانیوں میں اکثر ہیروئن تارہ ہی ہوتی ہے۔ کہانی کے صفحات میں مما، پاپا، ماسی ہوتے ہیں، گھر کے باقی لوگوں کو بھی کہانی میں کبھی کبھی رول دیا جاتا ہے۔ کہانی کے درمیان میں تارہ کے پیارے کتے، زارا اور کُکی بھی کبھی کبھار دُم ہلاتے نظر آتے ہیں۔
جب تارہ چھوٹی تھی تو کہانیاں بھی چھوٹی چھوٹی ہوتی تھیں لیکن اب وہ بڑی لڑکی ہوگئی ہے۔ بہت پڑھتی ہے۔ موٹی موٹی کتاب ایک دن میں ختم کردیتی ہے۔ لمبی لمبی کہانیاں خود لکھ لیتی ہے۔ کتابوں اور کہانیوں سے اسے بے حد محبت ہے۔ اب ایسے قاری اور رائٹر کے لیے کہاں سے کہانی لائی جائے؟
اپنی سالگرہ کا منصوبہ اب تارہ خود بناتی ہے۔ آٹھویں برتھ ڈے کے کچھ دن پہلے تارہ نے اعلان کردیا، ’اس مرتبہ برتھ ڈے کی تھیم ’’مور‘‘ ہوگا۔ مور کی رنگ برنگی تصویر بنانے لگی۔ کمرے کی دیواروں پر تارہ کے مور لٹکنے لگے۔ کھڑکی میں لٹکے مور ناچتے نظر آئے۔ گھر کے لوگ مور کے پنکھ ڈھونڈنے لگے۔ ممی نے مور کی شکل میں بنے ہوئے کیک کا انتظام کرلیا۔ نانی سوچتی رہ گئی۔ سننے میں آیا کہ تارہ اپنے دوستوں کو کہہ رہی ہے، ’میری نانی تو مجھے اس سال 8کہانیاں دیں گی۔‘
تارہ کے آٹھویں برتھ ڈے کی شام کو نانی نے تارہ کو 8لفافے دیے۔ ہر ایک میں ایک مور کی کہانی تھی۔ ساتھ ساتھ اسے ہدایات بھی ملیں، ’آٹھویں برتھ ڈے کے بعد آٹھ دن تک روزانہ تم ایک لفافہ کھولوگی۔ ہر لفافہ میں ایک کہانی ہے۔ ہر کہانی کو دیے گئے شخص کے ساتھ پڑھنا ہے اور ان کے ساتھ کچھ کرنا بھی ہے۔‘ کنبہ کے آٹھ لوگوں کا نام، ایک ایک کرکے تارہ کے نام کے ساتھ لفافے پر بڑے بڑے الفاظ میں لکھا گیا تھا۔

تارہ کے آٹھویں برتھ ڈے کی شام کو نانی نے تارہ کو 8 لفافے دیے۔ ہر ایک میں ایک مور کی کہانی تھی۔ ساتھ ساتھ اسے ہدایات بھی ملیں، ’آٹھویں برتھ ڈے کے بعد آٹھ دن تک روزانہ تم ایک لفافہ کھولوگی۔ ہر لفافہ میں ایک کہانی ہے۔ ہر کہانی کو دیے گئے شخص کے ساتھ پڑھنا ہے اور ان کے ساتھ کچھ کرنا بھی ہے۔‘ کنبہ کے آٹھ لوگوں کا نام، ایک ایک کرکے تارہ کے نام کے ساتھ لفافے پر بڑے بڑے الفاظ میں لکھا گیا تھا۔

ایک طریقہ سے آپ کہہ سکتے ہیں، برتھ ڈے کا جشن مزید آٹھ دن چلا۔ پہلے دن دادی کی باری تھی۔ چھوٹی سی کہانی مور کی۔ اسے پڑھنے کے بعد دونوں نے مل کر کہانی کو انگریزی سے ہندی میں لکھ لیا۔ اگلے دن بھی آسان تھا۔ تارہ کو اپنی چھوٹی بہن کو کہانی پڑھ کر سنانا تھا۔ ماسی کے ساتھ پڑھنے اور کرنے والی کہانی کچھ اس طرح تھی- ’ایسوپ فیبلس‘ پر مبنی ایک متکبر مور کی کہانی تھی۔ قدیم زبان میں لکھی کہانی کو آسان الفاظ میں بیان کرنا تھا۔ پاپا ہمیشہ ریاضی لے کر تارہ کا پیچھا کرتے ہیں، اس لیے پاپا اور تارہ کو ایک اور مور کی کہانی پڑھ کر اس پر ریاضی سے سوال بنانے تھے۔ لیکن سب سے دلچسپی سرگرمی، دادو کے ساتھ کرنی تھی۔ تارہ کے دادو کو موسیقی کا بہت شوق ہے۔ ان کے پاس گانوں کا خزانہ ہے۔ اس دن کی کہانی مور، بارش اور پکوڑا کے بارے میں تھی۔ پڑھ کر انہیں ایک گانا منتخب کرنا تھا جو اس کہانی کے ماحول کے ساتھ ملتا جلتا ہو۔
آج کل نانی نئی کہانی لکھ رہی ہیں۔ اصل میں ایک پرانی کہانی کا منفرد ورژن بنایا جارہا ہے۔ ’نانی تیری مورنی کو مور لے گئے۔۔۔‘ کی نئی شکل، کہانی کی شکل میں خوبصورت تصاویر کے ساتھ بن رہی ہے۔ تارہ کو معلوم نہیں ہے کہ آٹھویں برتھ ڈے کے آٹھویں ماہ بعد یہ کہانی اسے ملے گی۔ مت بتائیے تارہ کو۔
(مضمون نگار ’پرتھم‘ ایجوکیشن فاؤنڈیشن سے وابستہ ہیں)
(بشکریہ: دینک بھاسکر)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS