بینک ہڑتال کو بجلی انجینئروں کی حمایت

0

لکھنؤ:(یواین آئی) آل انڈیا پاور انجینئرس فیڈریشن(اے آئی پی ای ایف) نے پرائیویٹائزیشن کی مخالفت میں بینک ملازمین کی دو روزہ ہڑتال کو اپنی حمایت دیتے ہوئے وزیر اعظم اور وزیر مالیات سے پرائیویٹائزیشن کے لئے لائے جارہے بینکنگ سیکٹر لاج(ترمیمی)بل کو واپس لینے کامطالبہ کیا ہے۔ فیڈریشن کے چیئرمین شیلندر دوبے نے جمعرات کو کہا کہ پبلک سکٹر کے بینکوں کا پرائیویٹائزیشن ایک عوام غیر سماجی قدم ہے۔بینکوں کو اب سماجی ضرورتوں کی تکمیل کے بجائے خصوصی طور سے پرائیویٹ گھرانوں کے فائدے کے لئے چلایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کے دور میں بینکوں کے پرائیویٹائزیشن سے روزگار کے مواقع بری طرح سے متاثر ہونگے۔اور عوام الناس کی جمع رقم محفوظ نہیں رہ پائے گی۔ وہیں عوامی سیکٹر کے بینکوں کے پرائیویٹائز یش کے خلاف یونائیٹیڈ فورم آف بینک یونینس کی اپیل پر بینک ملازمین کے ذریعہ شروع کی گئی دو روزہڑتال کے پہلے دن جمعرات کو اترپردیش میں تقریبا20ہزار کروڑ روپئے کے لین دین متاثر ہونے کے شبہات ہیں۔ ہڑتال میں پبلک سکٹر کے بینکوں کے ضلع لکھنؤ کی تقریبا 905برانچز کے تقریبا 10ہزار بینک ملازم اور ریاست کے 14ہزار بینکوں کے دو لاکھ بینک ملازمین ہڑتال میں شرکت کررہے ہیں۔لکھنؤ میں 990اور ریاست کے 12000اے ٹی ایم میں سے کئی میں کیش ختم ہونے اور اے ٹی ایم خراب و بند ہونے کی وجہ صارفین رقم نہیں نکال سکے۔ سراپا احتجاج بینک ملازمین نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی مین برانچ کے باہر احتجاج کیا۔اس موقع پر آل انڈیا بینک آفیسرس کنفڈریشن کے نائب صدر پون کمار نے کہا کہ بینکوں کا ہزاروں کروڑ روپئے واپس نہیں کر رہے بدعنوانی سرمایہ کاروں کے ہاتھوں پبلک سکٹر شعبے کی بینکوں کو بیچنے کی تیاری حکومت کی ذہنی دیوالیہ پن کو ظاہر کرتا ہے۔حکومت بینکوں میں عوام کے جمع 157لاکھ کروڑ روپئے غرق کرنے کی عالمی سازش کررہی ہے۔ایسے میں چھوٹے اکاونٹ ہولڈر،کسان،اپنی مدد آپ گروپ اور کمزور طبقات کو ہمارے ساتھ بینک پرائیویٹائزیشن کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS