بنگلہ دیش کا چینی کرنسی ’یوآن‘کی طرف جھکائو

0

ڈھاکہ، (ایجنسیاں) : کاروبار (تجارت) کے حوالے سے بنگلہ دیش کا چین پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے حالیہ فیصلے کو اس بات کی ہی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش بینک نے اب تمام بینکوں کو چینی کرنسی ’یوآن‘ میں اپنی شاخوں میں تمام تاجروں کے اکاو¿نٹ کھولنے اور برقرار رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے سرحد پار تجارت کے تصفیے (سیٹلمنٹ) میں آسانی ہوگی۔ بینکوں کو یوآن میں سیٹلمنٹ کرنے کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش بینک نے جمعرات کو اس سلسلے میں ایک سرکلر جاری کیا۔ اب تک صرف مجاز تاجر ہی بنگلہ دیشی بینکوں میں یوآن اکائونٹس کھول سکتے تھے۔ موجودہ رجحان یہ ہے کہ بینک نوسٹرو اکائونٹس چلاتے ہیں۔ یہ وہ کھاتے ہیں جن میں غیر ملکی کرنسی رکھی جاتی ہے۔ اب تک ایسے زیادہ تر اکائونٹس صرف ڈالر میں چلائے جاتے ہیں۔
تاجروں نے بنگلہ دیش بینک کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر کے مرکزی بینک اپنے ذخائر میں یوآن کی مقدار بڑھا رہے
ہیں۔ یہ چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اخبار بنگلہ دیش بزنس اسٹینڈرڈ سے بات کرتے ہوئے میوچوئل ٹرسٹ بینک کے منیجنگ ڈائرکٹر
سعید محبوب الرحمان نے کہا کہ بنگلہ دیش بینک کا یہ فیصلہ کاروباری تصفیے میں کسی ایک غیر ملکی کرنسی پر انحصار کم کرنے کا آغاز ہے۔ اس کے ساتھ اب
بینکوں کا چینی کرنسی کو اپنے ذخائر میں رکھنے کا رجحان بڑھے گا، تاکہ وہ مستقبل میں ادائیگیوں کی تصفیہ کر سکیں۔ بنگلہ دیش بینک کا یہ فیصلہ اس سے
پہلے سامنے آیا ہے کہ چین نے بنگلہ دیش بینک اور چین کے مرکزی بینک – پیپلز بینک آف چائنا کے درمیان کرنسی کے تبادلے کا معاہدہ کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ایک بار یہ معاہدہ طے پا جانے کے بعد کاروبار کی ادائیگی بنگلہ دیشی کرنسی یا یوآن میں کی جا سکتی ہے۔ ڈھاکہ میں چینی سفارت خانہ نے چند روز قبل اس
حوالے سے ایک خط بھیجا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کرنسی کے تبادلے کا معاہدہ غیر ملکی کرنسی کی شرح میں اتار چڑھائو سے پیدا ہونے والے مسئلے کو
حل کر دے گا۔ اس کے علاوہ یہ غیر ملکی کرنسی کے تبادلے کی لاگت کو کم کرے گا۔اخبار دی بزنس اسٹینڈرڈ بنگلہ دیش کے مطابق بنگلہ دیش بینک اپنے زرمبادلہ
کے ذخائر میں’یوآن‘کی مقدار بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اس سے ذخائر میں ڈالر کا حصہ کم ہوا ہے۔
2017 میں یوآن بنگلہ دیش کے زرمبادلہ کے ذخائر کا صرف ایک فیصد تھا۔ اس سال اگست میں یہ بڑھ کر 1.32 فیصد ہوگئی۔ اسی عرصہ میں ڈالر کا
حصہ 81 سے کم ہوکر 75 فیصد پر آگیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش بینک کا تازہ ترین فیصلہ بنگلہ دیش اور چین کے درمیان تیزی سے بڑھتی
ہوئی تجارت کا بھی اشارہ ہے۔ گزشتہ مالی سال میں بنگلہ دیش نے چین سے ایک لاکھ کروڑ ٹکا کی درآمدات کیں، جبکہ اس نے 4,804 کروڑ ٹکا کی برآمدات
کیں۔ اب ایسے کاروبار کی ادائیگی سیٹلمنٹ یوآن میں کی جا سکتی ہے۔ اس سے بنگلہ دیش کو زرمبادلہ کے ذخائر میں ڈالر کی مسلسل کمی سے راحت ملے گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS