آسام: مدرسہ کو پولیس کی ہدایت پرمنہدم کیا گیا، مقامی لوگوں کا دعویٰ

0

دروگر الگا، (ایجنسیاں) : آسام کے گول پارہ ضلع کے دروگر الگا چار کے دیہی باشندوں نے الزام لگایا کہ انہوں نے پولیس کی ہدایت پر مدرسے کو منہدم کیا تھا۔ حالانکہ پولیس نے اس الزام کو بے بنیادبتایا ہے۔ مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس کنکشن رکھنے والے ایک ساتھی کے ذریعہ گاو¿ں والوں کو پیغام بھیجا گیا تھا اور اسی نے لوگوں کو مدرسہ کو توڑنے پر اکسایا تھا۔ حالانکہ پولیس نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف 2 افراد کے دہشت گردانہ روابط کی تحقیقات کر رہے ہیں، جو اب مفرور ہیں اور مدرسہ میں پڑھا رہے تھے۔
پولیس کے مطابق دروگر الگا مدرسہ اور اس کے احاطہ میں سرکنڈہ سے بنے ایک گھر کو منگل کے روز گاﺅں والوںنے خود ہی منہدم کر دیا تھا کیونکہ اس کے 2 اساتذہ کے مشتبہ ’جہادی روابط‘ سامنے آئے تھے، جو مبینہ طور پر بنگلہ دیشی تھے۔ ایک مقامی باشندہ رحیم بادشاہ نے بتایا کہ میں ان لوگوں میں سے تھا، جنہوں نے 2 تعمیرات کو گرادیاتھا۔ میں ندی کے کنارے اپنے جوٹ کے کھیت میں کام کر رہا تھا، تبھی شکور علی (ایک گاﺅں والا) نے مجھے مدرسہ کے احاطہ میں بلایا۔ اس نے مجھے اور 5-6 دوسرے لوگوں سے مکان کو گرانے میںمدد کرنے کےلئے کہا تھا۔شکور علی بی جے پی کا خود ساختہ کارکن ہے۔ اس کی موٹرسائیکل پر کمل (بی جے پی کا انتخابی نشان) کا اسٹیکر لگا ہوا ہے۔ اس طرح کے کئی اسٹیکرس ان کی رہائش گاہ کی دیواروں پر بھی نظر آتے ہیں۔ بادشاہ نے دعویٰ کیا کہ جب میں نے علی سے پوچھا کہ ہمیں مدرسہ کو کیوں گرانا چاہیے تو اس نے کہا کہ ایس پی اور ڈی ایس پی صاحب نے ہمیں ایسا کرنے کےلئے کہا ہے۔ جب میں مدرسہ کے احاطہ میں پہنچا تو میڈیا پہلے سے ہی موجود تھا۔ کئی دوسرے گاو¿ں والوں نے بھی بادشاہ کے دعوے کی تصدیق کی۔ جب پوچھا گیا تو علی نے اعتراف کیا کہ میڈیا کو مدرسہ کے انہدام کی کوریج کےلئے پیشگی بلایا گیا تھا اور ان کے سامنے ہی تعمیرات کو گرایا گیا تھا۔ حالانکہ وہ پولیس کی جانب سے مدرسہ کو منہدم کرنے کےلئے کہے جانے کے سوال پر خاموش ہے۔ وہیں گولپارہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وی وی راکیش ریڈی نے کہا کہ مدرسہ اور قریب کے ایک عارضی کمرے کے مکان کو منہدم کرنے میں پولیس کا کوئی کردار نہیں ہے۔ ریڈی نے کہا کہ ہماری جانب سے گاو¿ں والوں کو ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی تھی۔ اگر اس کی منصوبہ بندی کی گئی ہوتی تو ضلع انتظامیہ اس کے مطابق عمل کرتی۔ ریڈی نے کہا کہ گاو¿ں والوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اچانک چلے جانے والے مدرسہ کے اساتذہ کا دہشت گرد تنظیموں سے تعلق تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS