پلیس آف ورشپ ایکٹ جمعیة علماءہند کی مداخلت کی عرضداشت بھی سماعت کیلئے منظور

0

نئی دہلی، (ایس این بی ) : پلیس آف ورشپ ایکٹ یعنی عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون کو ختم کرنے والی عرضداشتوں پر جمعہ کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی، جس کے دوران عدالت نے جمعیة علماءہند کی جانب سے داخل2 درخواستیں برائے انٹر وینراور ایک تازہ پٹیشن کو سماعت کےلئے منظور کرلیا، حالانکہ مخالف فریق نے صدر جمعیة علماءہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل تازہ عرضداشت، جس کی ڈائری نمبر 28081/2022 کی سماعت کی سخت مخالفت کی تھی، مگر اسے قبو ل نہیںکیا گیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس یو یو للت کی سربراہی والی 3 رکنی بنچ ،جس میں جسٹس ایس رویندر بھٹ ، جسٹس پی شری نرسہما نے جمعیة کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا اعجاز مقبول اور گورو اگروال کے دلائل کی سماعت کے بعد حکم دیاکہ اس معاملے میں داخل تمام عرضداشتوں کو یکجا کرکے اس پر 3 رکنی بنچ 11اکتوبر کو سماعت کرے گی ۔ فریق مخالف نے عدالت سے گزارش کی کہ اس معاملے کی سماعت کثیر رکنی آئینی بنچ سے کرائے، جس پر چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ 3 رکنی بنچ 11 اکتوبر 2022کویہ فیصلہ کرے گی کہ آیا اس معاملے کی سماعت 3رکنی بنچ کرے یا کثیر رکنی آئینی بنچ۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیة علماءہند کی جانب سے داخل مداخلت کار اور رٹ پٹیشن کی نقول فریق مخالف بشمول حکومت ہند کو بذریعہ ای-میل روانہ کی جائے اور اگلی سماعت سے قبل تمام فریقین مختصر تحریری جواب بھی عدالت میں داخل کریں۔دوران سماعت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے اشونی کمار اپادھیائے (ایڈووکیٹ )، ڈاکٹر سبرمنیم سوامی اور دیگر وکلا نے عدالت کوبتایا کہ پلیس آف ورشپ قانون کی وجہ سے ہندوﺅں کو ان کے مقدس مقامات حاصل کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے، نیز یہ قانون آئین ہند میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے، لہٰذا سے ختم کیاجائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS