سیمی فائنل کا اعلان

0

2024 کے عام انتخابات سے پہلے پہلے اس سال کے آخر تک ملک کی کل9ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ ایک طرح سے یہ اسمبلی انتخابات سیمی فائنل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ عوام کے موڈ کا اندازہ بھی ان ہی انتخابات سے ہونا ہے۔ ان انتخابات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی پارٹی کی مرکز میں حکمرانی کا دعویٰ بھی پختہ ہوسکتا ہے ۔بی جے پی نے ان انتخابات میں اپنی فتح کا پرچم بلند کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارکھا ہے ۔ انتخابات کی تاریخیں اس طرح سے طے کی گئی ہیں کہ تشہیری مہم کیلئے زیادہ سے زیادہ وقت مل سکے۔ آج ہی الیکشن کمیشن نے شمال مشرق کی تین ریاستوں تری پورہ‘ میگھالیہ اور ناگالینڈ میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا ہے ۔تری پورہ میں 16 فروری کو میگھالیہ اور ناگالینڈ میں 27 فروری کو ووٹنگ ہوگی۔ تمام ریاستوں کے نتائج کا اعلان 2 مارچ کو کیا جائے گا۔ ان ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاںسیٹوں کی تعداد60-60ہے اور حکومت سازی کیلئے کسی بھی پارٹی کو31 ارکان مطلوب ہوتے ہیں ۔چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کے مطابق تینوں ریاستوں میں خواتین ووٹروں کی تعداد زیادہ ہے اور یہاں انتخابی تشدد بھی دوسری ریاستوں کی طرح نہیں ہوتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اس کے ساتھ ہی 6 اسمبلی اور 1 لوک سبھا سیٹوں کے ضمنی انتخابات کی تاریخ کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ جہاں 27 فروری کو ووٹنگ ہوگی۔ جن سیٹوں کے لیے ضمنی انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے ان میں اروناچل پردیش‘ جھارکھنڈ‘ مغربی بنگال اور تمل ناڈو کی ایک ایک اسمبلی سیٹ کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر کی دو اسمبلی سیٹیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مرکز کے زیر انتظام علاقے لکش دیپ میں ایک لوک سبھا سیٹ کیلئے بھی ضمنی انتخاب کا اعلان کیا گیا ہے۔ضمنی انتخابات میں پارٹیوں کی کارکردگی عام انتخابات کیلئے کسوٹی بہر حال نہیں بنتی ہے لیکن ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کی کارکردگی ایک ایسا پیمانہ ہے جس پر عام انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کے مستقبل کااندازہ ضرور لگایاجاسکتا ہے اور یہی وجہ ہے شمال مشرق کی تین ریاستوں تری پورہ‘ میگھالیہ اور ناگالینڈ میں بڑی قومی پارٹیوں کے لیڈروں کی آمد و رفت پہلے سے ہی بڑھی ہوئی ہے اور اب تو یومیہ دورے ہورے ہیں ۔ تری پورہ‘ میگھالیہ اور ناگالینڈ میںبی جے پی اپنے توسیعی منصوبے کے ساتھ انتخابی میدان میں اترنے والی ہے تو دوسری پارٹیاں خاص سی پی آئی ایم اور کانگریس اپنا اپنا کھویا ہوا اقتدار واپس پانے کی جدوجہد کررہی ہیں ۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ تینوں ریاستیں مغربی بنگال سے قریب واقع ہیں ۔اس لئے ایسا لگتا ہے کہ اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ترنمول کانگریس نے انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ترنمول سپریمو ممتابنرجی اپنے متوقع جانشین بھتیجے ابھیشیک بنرجی کے ساتھ میگھالیہ کے دورے پر پہنچی ہوئی ہیں اس سے قبل بھی انہوں نے میگھالیہ کا کئی دنوں کا دورہ کیاتھا ۔خود کو وزیراعظم کے امیدوار کی دوڑ میں شامل رکھنے کیلئے ان کا یہ دورہ کافی اہمیت رکھتا ہے لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ ان کی کتنی پذیرائی ہوگی کیوں کہ ان تینوں ریاستوں میںبھارتیہ جنتاپارٹی نے اپنی پوری طاقت جھونک رکھی ہے ۔ خاص کر تری پورہ بھارتیہ جنتاپارٹی کیلئے انا کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ شمال مشرق کی اس ریاست میں بی جے پی نے 27سال کی سی پی ایم کی مانک سرکار کی حکومت کو ہراکر اقتدار پر قبضہ کیا تھا لیکن گزشتہ5برسوں کے دوران پارٹی کو دو بار وزیراعلیٰ بدلنا پڑا ہے۔ 2018 کے اسمبلی انتخابات میں تری پورہ کی واحد سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرنے والی بی جے پی کو36سیٹیں حاصل ہوئی تھیں لیکن حالیہ دنوں میں کئی بی جے پی لیڈروں نے پارٹی چھوڑکراس کیلئے تشویش کے اسباب مہیا کردیئے ہیں ۔اس پرسی پی ایم اور کانگریس کے اتحاد کی خبروں نے اس کے ہوش اڑا رکھے ہیں ۔ بی جے پی کیلئے حالات سخت ہیں۔ بی جے پی نے 4 جنوری سے وہاں یاترا نکالی ہے جووہاں کے تمام 60 اسمبلی حلقوں سے گزر رہی ہے۔ ناگالینڈ میں بی جے پی براہ راست نہیں بلکہ نیشنل ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (این ڈی پی پی )کی حکومت میں شامل ہے ۔این ڈی پی پی نسبتاً ایک نئی پارٹی ہے 2017میں تشکیل کے بعد 2018 اسمبلی انتخاب میں قسمت آزمائی کی اور18سیٹوں پر قبضہ کرلیا بعد میں بی جے پی کے ساتھ مل کر اس نے حکومت بنالی۔ میگھالیہ میں میگھالیہ ڈیموکریٹک الائنس(ایم ڈی اے) کی حکومت ہے جس میں بی جے پی سمیت کل چھ پارٹیاں شامل ہیں۔ لیکن اس بار بی جے پی نے اکیلا ہی انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔یہاں9ارکان اسمبلی ترنمول کانگریس کے بھی ہیں ۔اورممتابنرجی مسلسل شیلانگ کا دورہ بھی کررہی ہیں ۔ اس طرح ناگالینڈ اور میگھالیہ میںقومی پارٹی کے طور پربھارتیہ جنتاپارٹی اپنی برتری اورتوسیع چاہتی تو علاقائی پارٹیوںنے بھی عوام پر اپنی پکڑ برقرار رکھنے کیلئے سردھڑ کی بازی لگارکھی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان تینوں ریاستوںمیں کس کی کارکردگی کیسی رہتی ہے اوراسی کی بنیاد پر عام انتخابات2024میں بھی ووٹروں کا رخ طے ہوگا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS