امت شاہ ملک کو گمراہ کررہے ہیں:اسد الدین اویسی

0

حیدر آباد :آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور لوک سبھا ایم پی اسد الدین اویسی نے کہا کہ ملک میں این آر سی کو نافذ کرنے کی سمت میں قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) پہلا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ شہریت ایکٹ 1955 کے مطابق این پی آر کرنے جارہے ہیں تو کیا یہ این آر سی سے جڑا ہوا نہیں ہے؟ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ملک کو گمراہ کیوں کررہے ہیں؟ انہوں نے میرا نام لوک سبھا میں لیا اور کہا کہ اویسی جی این آر سی کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔ امت شاہ جس وقت تک سورج مشرق سمت سے نکلتا رہے گا ہم سچ بولتے رہیں گے۔ این آر سی کےلئے پہلا قدم این پی آر ہے۔ جب اپریل 2020 میں این پی آر پورا ہوجائے گا، افسر دستاویز کےلئے پوچھےں گے پھر آخری لسٹ این آر سی میں جائے گی۔ 24 دسمبر کو اے این آئی کے ساتھ ایک انٹرویو میں امت شاہ نے کہا تھا کہ این پی آر کا این آر سی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اویسی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہم ا س ایشو پر اویسی جی کے رخ سے بالکل بھی حیرا ن نہیں ہیں۔ اگر ہم کہتے ہیں کہ سورج مشرق کی سمت سے نکلتا ہے تو اویسی کہیں گے کہ یہ مغرب سے نکلتا ہے۔ لیکن میں اویسی جی کو یہ بھروسہ دلانا چاہتا ہوں کہ این پی آر پوری طرح سے این آر سی سے الگ ہے اور یہ دونوں آپس میں نہیں جڑے ہیں۔ 
وزیرداخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ این پی آر اور این آر سی کے بیچ بنیادی فرق ہے۔ این پی آر آبادی کا رجسٹر ہے اس کی بنیاد پر الگ الگ سرکاری منصوبے بنتے ہیں،لیکن این آر سی میں ہر شخص سے دستاویز طلب کئے جاتے ہیںکہ آپ کس بنیاد پر ہندوستان کے شہری ہیں۔ این پی آر میں کوئی دستاویز نہیں مانگا جائے گا۔ اگر کوئی جانکاری موجود نہیں ہے تو کوئی بات نہیں۔ ہاں اس میں آدھار کارڈ کی جانکاری دینے کا نظم ہے۔ کسی کے پاس آدھار ہے تو نمبر دینے میں کیا اعتراض ہے۔ این پی آر کا کوئی ڈاٹا این آر سی میں استعمال ہوہی نہیں سکتا۔ اگر کسی کا نام این پی آر سے غائب ہے تو بھی اس کی شہریت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ ادھر اسدالدین اویسی نے کہا کہ این پی آر میں جو جانکاری آپ دیںگے اسے افسر دیکھیں گے اور کچھ جانکاری پر وہ اعتراض کریں گے تب آپ سے دستاویز بھی طلب کیا جائے گا اور پھر اسے این آر سی سے جوڑا جائے گا اس لئے اس کی ہم مخالفت کررہے ہیں۔
 دوسری سمت سے لوگوں کو بے وقوف بناکر این آرسی نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی مخالفت جاری رہے گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS