یونیسیف کے مطابق یمن میں دس ہزار بچے ہلاک یا معذور ہو چکے ہیں

0
image:news.un.org

نئی دہلی (ایجنسی) : بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے 19 اکتوبر منگل کے روز کہا کہ جنگ زدہ ملک یمن میں 10 ہزار سے بھی زیادہ بچے ہلاک یا پھر زخمی ہو چکے ہیں۔ ادارے کے مطابق یمن ہر روز ہلاک یا زخمی ہونے والے چار بچوں کی تعداد کے ”شرمناک سنگ میل” تک پہنچ گیا ہے۔ یمن میں گزشتہ پانچ برسوں سے جنگ جاری ہے جہاں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی بین الاقومی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت سے بر سر پیکار ہیں۔ سعودی اور علاقے کے دیگر اس کے اتحادی بھی اس جنگ میں حکومت کے حامی ہیں۔ یونیسیف کے ترجمان جمیز ایلڈر کا کہنا تھا کہ

ان کے ادارے کے اندازوں کے مطابق یمن میں اب تک دس ہزار سے بھی زیادہ بچے ہلاک ہو چکے ہیں،تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ان تازہ اعداد و شمار کے مطابق سن 2015 میں سعودی اتحاد نے جب سے اس جنگ میں مداخلت کی ہے اس وقت سے ہر روز تقریبا ًچار بچے ہلاک یا پھر زخمی ہوئے ہیں۔ یونیسیف نے اسے ایک، ”
Children sit in front of a house damaged by an air strike, inside the old city of Sana'a, Yemen. (file)
شرمناک سنگ میل” سے تعبیر کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق مارچ سن 2015 سے رواں برس 30 ستمبر تک یمن کی اس لڑائی میں تین ہزار 455 بچے ہلاک ہوئے جب کہ اسی دوران چھ ہزار 600 بچے زخمی بھی ہوئے۔ جنگ کے نتیجے میں یمن کے بے شمار بچے بالواسطہ طور پر مہلک طریقوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔ یمن کو فی الوقت طویل تنازعات،معاشی تباہی،سماجی ٹوٹ پھوٹ اور منتشر صحت خدمات کی مشترکہ پریشانیوں کی شدید قسم کا سامنا ہے۔
Konflikte und humanitäre Krise im Jemen
اقوام متحدہ کے مطابق یمن اس وقت دنیا کے بدترین انسانی بحران سے دو چار ہے جہاں تقریبا ًدو کروڑ لوگ،یعنی ملک کی ایک تہائی آبادی، کو ہر طرح کی امداد کی سخت ضرورت ہے۔ اس صورت حال سے بچے شدید طور پر متاثر ہیں اور مجموعی طور پر 11 ملین افرادانسانی امداد پر منحصر ہیں۔ یعنی تقریبا ًہر پانچ میں چار یمنی بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یونیسیف کے مطابق اس کے علاوہ تقریبا ًچار لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ تنظیم کے ترجمان جیمز ایلڈ رکا کہنا ہے،” وہ بھوک سے اس لیے مر رہے ہیں کیونکہ بڑوں نے جنگ چھیڑ رکھی ہے جس میں بچوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔” یمن میں اس خانہ جنگی کے سبب تقریبا ًبیس لاکھ بچے اب اسکول جانے سے بھی قاصر ہیں جب کہ تشدد کی وجہ سے تقریباً 17 لاکھ بچے اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS