نئی دہلی (ایجنسی) : بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے 19 اکتوبر منگل کے روز کہا کہ جنگ زدہ ملک یمن میں 10 ہزار سے بھی زیادہ بچے ہلاک یا پھر زخمی ہو چکے ہیں۔ ادارے کے مطابق یمن ہر روز ہلاک یا زخمی ہونے والے چار بچوں کی تعداد کے ”شرمناک سنگ میل” تک پہنچ گیا ہے۔ یمن میں گزشتہ پانچ برسوں سے جنگ جاری ہے جہاں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی بین الاقومی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت سے بر سر پیکار ہیں۔ سعودی اور علاقے کے دیگر اس کے اتحادی بھی اس جنگ میں حکومت کے حامی ہیں۔ یونیسیف کے ترجمان جمیز ایلڈر کا کہنا تھا کہ
"Today, we have surpassed 10,000 Yemeni children killed or injured.#Yemen is the most difficult place in the world to be a child; incredulously, it's getting worse,"
— @1james_elder of @UNICEF pic.twitter.com/9EIimhMYAu— United Nations Geneva (@UNGeneva) October 19, 2021
ان کے ادارے کے اندازوں کے مطابق یمن میں اب تک دس ہزار سے بھی زیادہ بچے ہلاک ہو چکے ہیں،تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ان تازہ اعداد و شمار کے مطابق سن 2015 میں سعودی اتحاد نے جب سے اس جنگ میں مداخلت کی ہے اس وقت سے ہر روز تقریبا ًچار بچے ہلاک یا پھر زخمی ہوئے ہیں۔ یونیسیف نے اسے ایک، ”
شرمناک سنگ میل” سے تعبیر کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق مارچ سن 2015 سے رواں برس 30 ستمبر تک یمن کی اس لڑائی میں تین ہزار 455 بچے ہلاک ہوئے جب کہ اسی دوران چھ ہزار 600 بچے زخمی بھی ہوئے۔ جنگ کے نتیجے میں یمن کے بے شمار بچے بالواسطہ طور پر مہلک طریقوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔ یمن کو فی الوقت طویل تنازعات،معاشی تباہی،سماجی ٹوٹ پھوٹ اور منتشر صحت خدمات کی مشترکہ پریشانیوں کی شدید قسم کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق یمن اس وقت دنیا کے بدترین انسانی بحران سے دو چار ہے جہاں تقریبا ًدو کروڑ لوگ،یعنی ملک کی ایک تہائی آبادی، کو ہر طرح کی امداد کی سخت ضرورت ہے۔ اس صورت حال سے بچے شدید طور پر متاثر ہیں اور مجموعی طور پر 11 ملین افرادانسانی امداد پر منحصر ہیں۔ یعنی تقریبا ًہر پانچ میں چار یمنی بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یونیسیف کے مطابق اس کے علاوہ تقریبا ًچار لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ تنظیم کے ترجمان جیمز ایلڈ رکا کہنا ہے،” وہ بھوک سے اس لیے مر رہے ہیں کیونکہ بڑوں نے جنگ چھیڑ رکھی ہے جس میں بچوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔” یمن میں اس خانہ جنگی کے سبب تقریبا ًبیس لاکھ بچے اب اسکول جانے سے بھی قاصر ہیں جب کہ تشدد کی وجہ سے تقریباً 17 لاکھ بچے اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔