لکھنؤ (یواین آئی): بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)سپریمو مایاوتی نے ہفتہ کو کہا کہ سیاست کے کریمنلائزیشن اور جرائم کے سیاسی کرن کی طرح موجودہ وقت میں مذہب کا انتخابی مفاد کے لئے سیاسی کرن ہورہا ہے جس سے ملک ومفاد عامہ متاثر ہورہی ہے۔
اترپردیش و اتراکھنڈ کے سینئر پارٹی ذمہ داروں اور ضلعی صدور کی یہاں ہوئی خصوصی میٹنگ میں مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی ہی آئینی اقدار کی بنیاد پر چلنے والی پوری طرح سے سیکولر پارٹی ہے اور سبھی مذاہب و ان کے مذہبی مقامات کا پورا پورا احترام کر کے سبھی کے ساتھ انصاف کا رویہ رواں رکھتے ہوئے سبھی کے جان، مال عزت، آبرو کے تحفظ کی ایسی گارنٹی یقینی کرتی ہے کہ اس کی دوسری مثال ملنی مشکل ہے۔
بی ایس پی کی طرح دوسری سیاسی پارٹیوں کو آئین و مذہب کا احترام کرتے ہوئے اس کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہئے جیسا کہ اپنے ملک میں اکثر دیکھنے کو ملتا رہا ہے۔ اور اب تو یہ کھلے عام ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق میں سیاست کے کریمنلائزیشن، جرائم کے سیاسی کرن کی طرح موجودہ وقت میں مذہب کا انتخابی مفاد کے لئے سیاسی کرن ہورہا ہے جس سے ملک و مفاد عامہ متاثرہ ہورہی ہے۔ اس لئے ملک تعمیر میں بی ایس پی کی خصوصی ذمہ داری بنتی ہے۔
بی جے پی حکومت کی مفت اناج پالیسی پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زبردست مہنگائی، غریبی اور بے روزگاری سے دکھی و متاثر ملک کے تقریبا 81کروڑ سے زیادہ لوگ جینے کے لئے سرکاری اناج کے محتاج ہیں یہ سنجیدگی سے سوچنے کی بات ہے۔ تقریبا سبھی حکومتوں کے ذریعہ اشہتار کے دیگر ذرائع سے لامحدود رقم خرچ کر کے جو مفاد عامہ کے بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں وہ زمینی حقیقت سے بہت دور ہیں۔
بی ایس پی صدر نے کہا کہ پارٹی کو دوسری پارٹیوں کے ساتھ اتحاد یا کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرنا ہے کیونکہ بار ۔بار دھوکہ کھانا ہوشیاری نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: لوک سبھا کے مدنظر اکھلیش یادو اور جینت چودھری کے درمیان ہوا سمجھوتا: ذرائع
اتحاد سے ایسے تلخ تجربات سے محنت کش کارکنان کا حوصلہ ٹوٹتا ہے اور مشن کمزور ہوتا ہے۔ ان سب چیلنجز کے پیش نظر اگلے لوک سبھا عام انتخابات کی خصوصی اہمیت ہے جس کے لئے پارٹی کے لوگوں کو پوری سنجیدگی کے ساتھ اچھے اور مضبوط پارٹی امیدواروں کو منتخب کرنے کی ذمہ داری ہے تاکہ بہتر نتائج حاصل کر کے مفاد عامہ کی مضبوط حکومت ملک میں بنائی جاسکے۔