فضائی آلودگی سے نمٹنے کےلئے 15 نکاتی ونٹر ایکشن پلان کااعلان :اروند کجریوال

0

نئی دہلی (ایس این بی) : دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے جمعہ کو قومی راجدھانی میں فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے 15 نکاتی ونٹر ایکشن پلان کا اعلان کیا، جس میں فضلہ جلانا، دھول اور گاڑیوں کے اخراج کو روکنے کے لئے ٹیم تشکیل کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے اور 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی سمیت دیگر اقدامات کرنے کی وجہ سے گزشتہ چار سالوں میں فضائی آلودگی کی سطح میں 18.6 فیصد کمی آئی ہے۔ نیشنل کیپٹل ریجن (این سی آر)، مرکز اور ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن (سی اے کیو ایم) سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اروند کجریوال نے پڑوسی ریاستوں کی صنعتوں سے آلودگی کو روکنے کے لیے پائپ والی قدرتی گیس کا استعمال کرنے ،اینٹوں کے بھٹوں کے ذریعے زگ زیگ ٹیکنالوجی کا استعمال، جنریٹرز پر پابندی اور چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی کا انتظام کیا ہے۔ انہوں نے ایکشن پلان کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سال سرکار تقریباً 5000 ایکڑ اراضی پر پرالی کے نپٹارے کے لیے پوسا بائیو ڈی گریڈ ایبل سپرے کرے گی ۔ اروند کجریوال نے ویڈیو کانفرنس میں کہا، ’دہلی سرکار آلودگی کو روکنے کے لیے 233 اینٹی سموگ گن اور 150 موبائل اینٹی سموگ گنیں لگائے گی۔ سرکار نے ایک گرین روم بھی قائم کیا ہے جس میں 9 سائنسی ماہرین ہوں گے جو صورتحال پر نظر رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار نے کھلے میں کچرا جلانے کو روکنے کے لیے 611 ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور وہ انسداد دھول مہم چلائے گی۔ سرکارنے پٹاخوں پر پابندی کے نفاذ کے لیے ٹیمیںتشکیل دے دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 6 اکتوبر سے سرکار اینٹی ڈسٹ مہم بھی شروع کرے گی، جس میں 586 ٹیمیں تعمیراتی مقامات کا دورہ کریں گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دھول کی آلودگی کو روکنے کے اقدامات پر سختی سے عمل کیا جائے۔ اروند کجریوال نے کہا کہ سرکار نے 500 مربع میٹر سے زائد رقبے پر نگرانی کے مراکز قائم کرنے اور اینٹی سموگ گنز لگانے کی ہدایت کی ہے۔ یہ دھول کو چیک کرنے کے لیے 581 پانی چھڑکنے والے آلات اور 150 موبائل سموگ ٹاور بھی لگائے گا۔ انہوں نے ٹریفک جام کی وجہ سے گاڑیوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے راستوں میں تبدیلی کے ذریعے 203 سڑکوں کو کم کرنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔ انہوںنے کہا کہ اس کے علاوہ سرکار ایک ای ویسٹ پارک بھی قائم کر رہی ہے، جہاں قومی راجدھانی سے جمع ہونے والے الیکٹرانک فضلے کو ٹریٹ کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گرین دہلی ایپ بھی کامیاب رہی ہے اور اس پر 53,000 سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں کچرا جلانا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3,500 سے زیادہ پریاورن مترا آلودگی سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور لوگوں پر زور دیا کہ وہ شہر کو آلودگی سے پاک بنانے میں اپنا رول ادا کرنے کے لیے اپنا اندراج کریں۔ اروندکجریوال نے کہا، ’دہلی کے پوسا انسٹی ٹیوٹ نے ایک بائیو ڈی کمپوزر حل تیار کیا ہے۔ اس بار بھی ہم گھول کا مفت سپرے کریں گے۔ اس گھول کو بھوسے کے ڈنٹھل پر چھڑک دیا جاتا ہے۔ اس سے ڈنٹھل نرم ہو جاتے ہیں اور کسانوں کو آگ لگانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ہم یہ تجربہ دو تین سال سے کر رہے ہیں اور اس میں کافی کامیابی بھی ملی ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دھول کی آلودگی کو روکنے کے لیے 6 اکتوبر سے اینٹی ڈسٹ مہم چلائی جائے گی۔ اس کے تحت، ہم نے دہلی سرکار کے ویب پورٹل پر 500 مربع میٹر سے زیادہ رقبہ رکھنے والی تعمیراتی جگہوں کے لیے رجسٹر ہونا لازمی قرار دیا ہے اور وہاں دھول کی حقیقی وقت میں نگرانی کی جائے گی۔ اس کے لیے ہم نے پوری دہلی میں 586 ٹیمیں تشکیل دی ہیں، جو ہر تعمیراتی جگہ کا دورہ کریں گی اور ان کی نگرانی کریں گی اور اینٹی ڈسٹ پلان کو نافذ کریں گی۔ پانچ ہزار مربع میٹر سے زیادہ رقبے کی تعمیراتی جگہوں پر اینٹی سموگ گنز لگانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔اروند کجریوال نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کی وجہ سے آلودگی کو روکنے کے لیے پی یو سی کی سختی سے جانچ کی جائے گی۔ 10 سال پرانی ڈیزل اور 15 سال پرانی پیٹرول والی گاڑیاں سڑک پر نہ چلنے کو یقینی بنانے کے لیے 380 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ دہلی کے اندر کھلے عام کچرا جلانے پر پابندی ہے۔ اسے روکنے اور اس پر عمل درآمد کے لیے 611 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اب دہلی میں تمام رجسٹرڈ صنعتی یونٹ پی این جی استعمال کر رہے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے 33 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں کہ کوئی بھی صنعت خفیہ طور پر آلودگی پھیلانے والے ایندھن کا استعمال نہ کرے۔ ہم نے پچھلی بار کی طرح اس بار بھی دہلی میں پٹاخوں پر پابندی لگا دی ہے۔ اروند کجریوال نے کہا کہ دہلی میں پٹاخوں کی تیاری، ذخیرہ اندوزی، خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ پٹاخوں کی آن لائن ڈلیوری پر بھی پابندی ہے۔ اس پر عمل درآمد کے لیے 210 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریئل ٹائم سورس اپورشنسمینٹ اسٹڈی۔ ہم نے آئی آئی ٹی کانپور کے ساتھ مل کر مطالعہ کیا ہے کہ اس وقت دہلی میں کتنی آلودگی ہے اور اس آلودگی کی وجہ کیا ہے۔ اس کے لیے راو¿ز ایونیو روڈ پر ایک سپر سائٹ بنائی گئی ہے۔ ایک موبائل وین ہے، جس پر کئی آلات نصب کیے گئے ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ 20 اکتوبر سے پہلی بار کچھ ڈیٹا آنا شروع ہو جائے گا۔ اس میں ایک موجودہ ذریعہ کی تقسیم ہوگی کہ ہوا میں آلودگی کہاں سے ہے اور دوسری بات یہ کہ آلودگی کی پیش گوئی بھی آئی آئی ٹی کانپور کرے گی۔ اروند کجریوال نے کہا کہ آٹھواں، ماحول دوست بنائے گے ہیں۔ اب تک تقریباً 3500 رضاکار رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، وہ سماجی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔وہ سماجی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ رضاکار جائیں گے اور دہلی کے لوگوں کو ماحولیات سے واقف کرائیں گے۔ اس میں کوئی بھی ماحول دوست بن سکتا ہے۔ دہلی کی بہتری کے لیے کوئی بھی اپنا رول ادا کرسکتا ہے۔ اگر آپ ماحولیاتی کارکن بننا چاہتے ہیں تو آپ موبائل نمبر 8448441758 پر مس کال دے کر ماحولیاتی کارکن بن سکتے ہیں۔اروند کجریوال نے کہا، دہلی میں 13 ہاٹ سپاٹ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ وہاں کڑی نظر رکھی جائے گی اور وہاں آلودگی کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جائیں گے۔ریوائزڈ گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان (گریپ) پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔ اس میں ہوا کے معیار کی تین دن کی پیشین گوئی کی جائے گی اور پچھلے سال کی طرح اس سال بھی دہلی میں گریپ کو آسانی سے نافذ کیا جائے گا۔ اروند کجریوال نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ دہلی، اتر پردیش، ہریانہ، پنجاب یا جموں و کشمیر کی ہوا مختلف ہے۔ ہوا یہاں سے وہاں چلتی ہے اور وہاں سے ادھر آتی ہے۔ جب تک ہم سب مل کر ایکشن نہیں لیں گے ہم کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم حکومت ہند اور این سی آر کی تمام ریاستوں کے سی اے کیو ایم کے ساتھ مل کر آلودگی کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔اروند کجریوال نے کہا کہ میں تمام پڑوسی ریاستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ان کے پاس دہلی آنے والی بہت سی گاڑیاں ہیں۔ انہیں کوشش کرنی چاہئے کہ ان کی جگہ سے دہلی آنے والی گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد سی این جی یا الیکٹرک ہوں۔ پڑوسی ریاستوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے صنعتی یونٹوں میں آلودگی پھیلانے والے ایندھن کو روکیں اور انہیں پی این جی بنائیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS