بندکئے گئے 14 لاکھ آنگن واڑی مراکز کی ہوگی جانچ

0

نئی دہلی ( ایجنسیاں)سپریم کورٹ نے لاک ڈاؤن کے دوران ملک بھر میں 14 لاکھ آنگن واڑی مراکز کو بند کرنے کے معاملے کی تحقیقات کرنے سے اتفاق کیا۔ در اصل ایک پی آئی ایل میں یہ دعوی کیا گیاہے کہ اس کی وجہ بچوں کی بھکمری سمیت دیگر مسائل پیدا ہوئے ، جس کے بعد عدالت عظمی نے مرکز سمیت تمام ریاستوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ عرضی مہاراشٹر کی دیپیکا جگت رام ساہنی کی طرف سے دائر کی گئی ۔ درخواست گزار کے وکیل کالن گوسال ویس نے عدالت کو بتایا کہ آنگن واڑیوں کو غذائیت ، تعلیم اور صحت کی خدمات فراہم کی جاتی ہیں اور لگ بھگ 14 لاکھ آنگن واڑیوں کو بند کردیا گیا ۔ اس نے دودھ پلانے والی ماؤں اور حاملہ خواتین کو بھی متاثر کیا ہے جو ان سے مستفید ہورہی تھیں۔ درخواست گزار چاہتے ہیں کہ آنگن واڑیوں کو دوبارہ کھولا جائے۔ اس معاملہ میں جانچ سے اتفاق کرتے ہوئے عدالت نے مرکز اور ریاستوں کو نوٹس دیا ہے۔
واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک بھر کے آنگن واڑی مراکز کی حالت بری ہوچکی ہے۔ غذائیت سے متعلق کھانے کا نظام تعطل کا شکار ہوچکا ہے۔ یہ مراکز لاک ڈاؤن میں بند کردیئے گئے تھے ، لیکن ان کے نظام کو برقرار رکھنے کے لئے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے اور نہ ہی اس میں اصلاحات کی گئی ہیں۔ آنگن واڑی مراکز کے ہیلتھ ورکرز اور آشا کارکنوں کی حالت اور بھی خراب ہے۔ سخت محنت کے بعد بھی انہیں تنخواہ لینے کے لئے جدوجہد کرنا پڑی۔ لیکن انہوںنے وبائی مرض میں شدت سے کام کیا ہے پھر بھی ان کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ جولائی میں آشا کارکنوں نے ملک بھر میں متعدد مقامات پر احتجاج کیا اور کووڈ۔19 کے تحت کام کرنے سے انکار کردیاتھا۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS