جموں کشمیر میں کرونا کا قہر جاری،سالانہ دربار مو کو موٗخر کردینے کا اہم فیصلہ

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    سرینگر کے جہلم ویلی کالج (جے وی سی) اسپتال میں ایک بزرگ کووِڈ 19- مریض کی موت واقع ہونے سے جموں کشمیر میں اس مہلک مرض سے مرنے والوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔ اس دوران سابق ریاست میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھتے دیکھ کر گورنر انتظامیہ نے سرمائی راجدھانی جموں سے گرمائی راجدھانی منتقل ہونے کے سالانہ روایتی پروگرام،جسے دربار مو کہا جاتا ہے،کو موٗخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
    جے وی سی کی میڈیکل سُپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر شفا دیوا نے بتایا کہ شمالی کشمیر کے سوپور کے ایک  70 سالہ مریض کی موت واقع ہوگئی ہے جنہیں  2 اپریل کو کووِڈ19- پازیٹیو پایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ مریض کرونا کا شکار ہونے سے قبل بلند فشارِ خون،ذیابطیس اور دیگر کئی بیماریوں میں ملوث رہے ہیں جسکی وجہ سے انہیں بچانا ممکن نہیں ہوپایا۔ کرونا وائرس کی وجہ سے جموں کشمیر میں یہ پانچویں موت ہے۔ افسوسناک مگر دلچسپ ہے کہ دُنیا بھر میں تباہی مچاتے آرہی اس بیماری سے کشمیر میں سب سے پہلے مرنے والے شخص کا تعلق بھی سوپور سے ہی تھا۔
    اس دوران کشمیر میں کووِڈ  19- کی صورتحال کے برابر سنگین ہونے کی وجہ سے گورنر انتظامیہ نے جموں سے سرینگر منتقل ہونے کا پروگرام موٗخر کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ جموں کشمیر کی ،سرمائی اور گرمائی، دو راجدھانیاں ہیں۔ جہاں سردیاں آنے پر سرکاری دفتر جموں منتقل ہوتے ہیں وہیں بہار آنے پر یہ دفاتر اپریل کے اواخر میں لوٹ کر مئی سے پھر سرینگر میں کام کرنے لگتے ہیں اور مہاراجہ کے شروع کردہ اس عمل کو دربار مو کہا جاتا ہے۔
    ایک سرکاری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ کووِڈ  19-کے خلاف جاری اقدامات کو متاثر ہونے سے بچنے کیلئے 4 مئی کی بجائے اب  15جون کو دفاتر سرینگر آئیں گے تاہم سرینگر کے سیول سکریٹریٹ کو جُزوی طور کھول دیا جائے گا جہاں وہ ملازمین حاضر ہونگے کہ جو ابھی کسی وجہ سے سرینگر میں ہیں۔مہاراجہ کی شروع کردہ دہائیوں پُرانی اس روایت کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوگا کہ جب اسے قریب ڈیڑھ ماہ کیلئے موٗخر کیا گیا ہے جبکہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ آیا  15 جون کو بھی دربار مو ممکن ہوسکے  گا یا نہیں۔
    سرکار نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ جموں اور سرینگر میں کچھ وقت کیلئے ایک ساتھ دونوں سکریٹریٹ کام کرینگے تاہم سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس فیصلے کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرکاری ریکارڈ کے جموں میں رہتے سرینگر میں کیا اور کس طرح کام کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔
    یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں کرونا وائرس کی وجہ سے مکمل تالہ بندی ہے کیونکہ تمام تر احتیاطوں کے باوجود بھی مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔چناچہ جمعہ کی سہ پہر تک مزید تین افراد کا ٹیسٹ پازیٹیو آنے سے جموں کشمیر میں مجموعی طور کووِڈ 19-پازیٹیو مریضوں کی تعداد 317تک پہنچ گئی ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS