روس پر مغربی ممالک مزید پابندیاں لگائیں:زیلنسکی

0

کیف(یو این آئی؍ایجنسیاں) :یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ’دہشت گردی کی نئی لہر‘کے جواب میں روس پر مزید پابندیاں عائد کرے ۔مسٹر زیلنسکی نے کہا کہ پیر کے روز روسی میزائل حملے میں کم از کم 19 شہری ہلاک ہوئے اور اس سے کہیں زیادہ لوگ زخمی ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حملے کے اثرات سے باہر نکلنے میں کچھ وقت لگے گا۔رپورٹ کے مطابق منگل کے روز مزید حملوں کے بعد، مسٹر زیلنسکی نے مغربی ممالک سے روس پر سیاسی دباؤ بڑھانے اور یوکرین کی حمایت کے لیے نئے طریقے تلاش کرنے کی اپیل کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی نئی لہر کے لیے روس کو جوابدہ ٹھہرانے کی ضرورت ہے اور یوکرین کے لیے سیاسی دباؤ اور حمایت کے واسطے مغربی ممالک کی جانب سے اس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں۔انہوں نے یہ کال منگل کے روز جی-5 گروپ کے ممالک کے ساتھ ایک ہنگامی ورچوئل میٹنگ کے بعد دی ہے ۔دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیرزیلنسکی نے جی7 کے رہنماؤں سے روس کی جارحیت کو روکنے کے لیے مزید فضائی دفاعی صلاحیتیں مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے اوران پر زوردیا ہے کہ وہ بیلاروس کی سرحد پر بین الاقوامی مبصر مشن کی تعیناتی کے لیے ان کے اقدام کی حمایت کریں۔ زیلنسکی نے دارالحکومت کیف سمیت یوکرین کے شہروں پرروس کے میزائلوں کی بارش کے ایک روز بعد جی سیون کے رکن ممالک کے رہ نماؤں کے ورچوئل اجلاس میں شرکت کی ہے۔انھوں نے ماسکوکے خلاف سخت نئی پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیا اور ایک بار پھرروسی صدر ولادی میرپوتین کے ساتھ مذاکرات سے انکار کیا ہے۔انھوں نے جرمن چانسلراولف شولز کا آئرس ٹی دفاعی نظام مہیا کرنے پرشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب یوکرین کو یہ جدید اورمؤثر فضائی دفاعی نظام مل جائے گا تو روس کی دہشت گردی کا کلیدی عنصر(راکٹ حملے)کام کرنا بند کردے گا۔انھوں نے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں،یہ درمیانے سے طویل فاصلے تک مارکرنے والے مؤثرنظام ہوں گے، جو مختلف دفاعی ڈھالوں کے نظام کی تخلیق کی اجازت دیں گے۔یوکرین کے مغربی اتحادیوں نے فروری میں روس کے حملے کے بعد سے کیف کومالی امداد اور بھاری ہتھیارمہیاکیے ہیں۔زیلنسکی کی حکومت نے ان سے زیادہ طاقتورہتھیاراور ان کی تیز رفتار ترسیل کی درخواست کی ہے اور اس کے ساتھ ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔بیلاروس نے رواں ہفتے اعلان کیا تھا کہ یوکرین کے قریب روسی افواج کے ساتھ اس کے فوجی تعینات کیے جائیں گے، جس سے جنگ میں مزید شدت کا اشارہ ملتا ہے۔ اب تک بیلاروس یوکرین پر روس کیحملے کا میدانی اسٹیج ہی رہا ہے اور اس نے عملاً جنگ میں شرکت نہیں کی۔زیلنسکی نے اس کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کا بیلاروس پر حملہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں لیکن وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اس کو شمال میں واقع پڑوسی سے کوئی خطرہ نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ یوکرین اوربیلاروس کی سرحد پر ہم بین الاقوامی مبصرین کا ایک مشن تعینات کر سکتے ہیں تاکہ سلامتی کی صورت حال پر نظر رکھی جاسکے۔اس کے لیے ہمارے سفارت کارکام کر سکتے ہیں۔ میں جی سیون کی سطح پر آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اس اقدام کی حمایت کریں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS