آپ کی زندگی آب سے ہے۔

ورلڈ واٹر ڈے

0
آپ کی زندگی آب سے ہے۔

امام علی فلاحی۔

ایم۔اے جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔

موسم گرمی کا ہو یا سردی کا ہر موسم میں انسان کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر جب سو رج پورے شباب کے ساتھ جلو ہ گر ہوتا ہے اور سورج کی کرنیں کرہ ارض پر پورے جوش کے ساتھ پڑتی ہیں تو ایسی حالت میں ہر چند منٹ میں ہونٹ تر کر نے کے لیے پانی کی اشد ضرورت محسوس ہونے لگتی ہے اور پانی نہ ملنے پر ہر جا ندار پریشان ہو جاتا ہے اور اس کی زبان باہر کو آنے لگتی ہے اور اس کو اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس ہونے لگتا ہے۔
جس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ پانی انسانی زندگی میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔
اسی لئے ہر سال 22 مارچ کو عالمی یوم آب (ورلڈ واٹر ڈے) منایا جاتا ہے جسکا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگوں میں پانی کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔
کیونکہ پانی ایک ایسا عنصر ہے جو ہر جاندار کے لیے ضروری ہے۔
جیسا کہ کہاوت بھی ہے کہ “پانی تمام فطرت کا محرک ہے” یہ واقعی تمام زندہ جانوروں اور پودوں کے لیے ایندھن ہے۔
ارسطونے اس کائنات کو آگ، ہوا، مٹی اور پانی کا مجموعہ قراردیا ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کائنات کی تشکیل میں پانی کا ایک اہم حصہ ہے۔
یہاں پر ایک سوال ہوتا ہے کہ جب دنیا کا تہائی حصہ پانی پر ہی مشتمل ہے تو پھر عالمی یوم آب منا کر پانی کی حفاظت کی بات کیوں کی جاتی ہے؟
اسکا جواب یہ ہے کہ یہ بات درست ہے کہ دنیا کا تہائی حصہ پانی پر مشتمل ہے لیکن وہ صاف پانی کے مقابلے میں کندہ پانی زیادہ ہے۔
کیونکہ دنیا شناس لوگوں کے مطابق زمین کے کل رقبے کا 71 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے لیکن اس میں 97 فیصد پینے کے قابل نہیں ہے، رہ گیا تین حصہ تو وہ پینے کے قابل ہے لیکن اس میں سے بھی صاف پانی کا 2 فیصد حصہ پہاڑی میں موجود ہے جو پینے کے قابل تو ہے مگر اس کو نکالنا دشوار گزار عمل ہے ، لہذا اس کے بعد صاف پانی کا صرف 1 فیصد حصہ پینے کے قابل رہ جاتا ہے جو دریاؤں، جھیلوں اور زیر زمین پایا جاتا ہے جسے حاصل کرنے میں کافی دشواریوں کا سامنا اٹھانا پڑتا ہے ۔
اسکے علاوہ زمانہ حال میں موسمیاتی تبدیلی، سیلابوں کی تعداد اور گرمیوں کی حرارت میں اضافہ ہونے کی وجہ سے ان 3 فیصد صاف پانیوں کے تحفظ میں بھی خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔
آج ہم سب پانی کا استعمال تو کر رہے ہیں، لیکن بہت ہی کم لوگ ایسے ہیں جو صاف پانی بنانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
آج ہمیں جو صاف پانی ملتا ہے ہم اسکی قدر نہیں کررہے ہیں، اسکا بیجا استعمال کر رہے ہیں، فضول خرچی کر رہے ہیں جسکا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ آج بہت سی جگہوں پر صاف اور میٹھا پانی پینے کو لوگ ترس جا رہے ہیں۔ آج ہر بڑے شہروں میں لوگ پانی خرید کر پی رہے ہیں کیونکہ انکی زمین سے صاف اور میٹھا پانی بیچا استعمال کی وجہ سے ختم ہو چکا ہے۔
پانی کے اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ مذہب اسلام پانی کم خرچ کرنے اور اسے بچانے کی تلقین کرتا ہے، مذہب اسلام کے آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا قول بھی ہے کہ پانی میں فضول خرچی نہ کرو چاہے وہ غسل کرنے میں ہو یا وضو کرنے میں، اسی طرح ایک اور قول ہے کہ بہتے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرو، جس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ پانی اہمیت اور اسے محفوظ رکھنے کا عمل آج سے نہیں بلکہ ہزاروں سال پہلے سے چلا آرہا ہے۔
اسی لئے ہر سال 22 مارچ کو عالمی یوم آب منا کر صاف پانی کو بچانے کی بات کی جاتی ہے اور اسکے بیجا استعمال سے لوگوں کو روکنے کی تلقین کی جاتی ہے تاکہ دنیا میں حیات انسانی کا باسانی گذارہ ہو سکے کیونکہ انسان پانی کی وجہ سے ہی زندہ ہے نہ کہ پانی انسانوں کی وجہ سے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS