تم قتل کروہو کہ کرامات

0

محمد فاروق اعظمی

الیکشن کمیشن نے مغربی بنگال اسمبلی کیلئے 8مرحلوں میں انتخاب کرانے کا فیصلہ کس بنیاد پر کیاتھا یہ تو وہی بتاسکتا ہے لیکن اگر یہ دیڑھ دو مہینے کی مشق تشدد سے پاک انتخاب کرانے کیلئے ہے تو یہ مقصد فوت ہوچکا ہے۔ اسمبلی انتخاب کا ابھی آدھا سفرہی طے ہوا ہے اور ایک درجن افراد رزق خاک بن چکے ہیں۔اب تک چار مرحلوں میں بنگال کی135سیٹوں پر انتخابات ہوچکے ہیں۔کسی مرحلہ میں بھی پرامن پولنگ نہیں ہوئی بلکہ ہر مرحلہ کے ساتھ تشدد کی رفتار تیز ہوتی جارہی ہے۔ پہلے مرحلہ میں 27مارچ کو مار پیٹ، حملے اور ہنگامے ہوئے۔ دوسرے مرحلہ میںیکم اپریل کو پولنگ کے دوران ایک شخص ہلاک ہوگیا۔تیسرے مرحلہ کی پولنگ نے دو افراد کی جان لے لی اور چوتھے مرحلہ کی پولنگ میں5لاشیں بچھ گئیں۔ قتل و غارت گری اور تشدد کی فضادوسرے مرحلے سے ہی قائم ہوگئی تھی۔ سیاسی جماعتوں نے ووٹروں کا رویہ دیکھ کر یہ اندازہ لگایاتھا کہ اگر بے خوف پولنگ ہوئی تو معاملہ بگڑ سکتا ہے، اس لیے ووٹروں کو پولنگ بوتھ تک جانے ہی نہ دیاجائے۔ دوسرے اور تیسرے مرحلہ میں بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے کارکنوں کی جانب سے ووٹروں کوڈرانے، دھمکانے اور گھر بیٹھے رہنے کی خبریں بھی آئی تھیں۔ تاہم سب سے زیادہ لہو ریز پولنگ چوتھے مرحلہ میں 10اپریل ہفتہ کے روز ہوئی۔مختلف اضلاع میں تشدد اور ہنگامے حتیٰ کہ خواتین امیدواروںتک پر حملے ہوئے۔ کوچ بہار میں پولنگ شروع ہوتے ہی لائن میں کھڑے پہلی با ر ووٹ ڈالنے والے نوجوان کو شر پسندوں نے فائرنگ کرکے ہلاک کرڈالا۔بوتھ کے باہر بھارتیہ جنتاپارٹی اور ترنمول کانگریس کے کارکنوں میں خونریز تصادم ہوا۔ اس کے فوراً بعدسینٹرل سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں4ووٹر ہلاک ہوگئے۔ سکیورٹی فورسز کا کہنا کہ ا نہوں نے عوام کے حملہ سے خود کو بچانے کیلئے فائرنگ کی۔ سینٹرل فورسز کا دعویٰ ہے کہ اچانک 300 سے 400 افرادنے انہیں گھیرے میں لے لیا تھا جس کے بعد مرکزی فورسز کو اپنی دفاع میں فائرنگ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس فائرنگ میںمنیرالزماں، حمیدالحق، نورعالم اور امین الحق ہلاک ہوگئے۔

بنگال کے عوام 8 مرحلوں کی وجہ سے دو طرفہ خطرات میں گھرے ہوئے ہیں، ابھی بنگال اسمبلی انتخاب کا آدھا سفر باقی ہے جو چار مرحلوں میں پورے اپریل کے مہینہ تک جاری رہے گا، اس دوران مزید تشدد اور ہنگامہ کے خطرہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کورونا انفیکشن کے تیزی سے بڑھ رہے معاملات بھی تشویش ناک ہوگئے ہیں۔باقی مرحلوں کیلئے ہونے والے سیاسی جلسے جلوس اور ریلیوں میں امڈنے والی بھیڑ سے بنگال کو کورونا انفیکشن کا سنگین خطرہ بھی لاحق ہے۔

طرفہ تماشا یہ بھی ہے کہ ایک طرف الیکشن کمیشن اس خونی واقعہ کو جائزاور ضروری قدم بتارہاہے تو دوسری جانب وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ اس واقعہ کی ذمہ دار ترنمول کانگریس کی سپریمو ممتابنرجی کو ٹھہرارہے ہیں۔کمیشن کا کہنا ہے کہ ای وی ایم اور سرکاری املاک کو بچانے کیلئے یہ ضروری ہوگیاتھا کہ ووٹروں پر فائرنگ کرکے انہیں ہلاک کردیا جائے۔ ووٹروں نے کسی ’غلط فہمی‘کی وجہ سے سکیورٹی فورسز پر حملہ کردیا تھا،اس سے بچنے کیلئے وہاں تعینات سی آئی ایس ایف کے اہلکاروں کو فائرنگ کرنی پڑی۔بی جے پی کے ان دونوں بڑے لیڈران کا دعویٰ ہے کہ سینٹرل فورسز کے خلاف ممتابنرجی نے اتنا زہر اگلا ہے کہ بنگال کے لوگوں، خاص کر ایک مخصوص طبقہ میں فورسز کے خلاف نفرت پیدا ہوگئی ہے، کوچ بہار کے شیتل کوچی میں جو کچھ ہوا اسی کا نتیجہ ہے۔
اس قتل و خون ریزی کیلئے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ کی جانب سے ترنمول سپریمو کی بیان بازی کو ذمہ دار ٹھہرانا کچھ طفلانہ سی بات لگ رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کی یہ وضاحت بھی کہ فورسز کو اپنے بچائوا ور سرکاری املاک کے تحفظ میں فائرنگ کرنی پڑی، عذر گناہ بدتر ازگناہ کے مترادف ہے۔ہنگامہ کرنے والوںکے خلاف فورسزکو کارروائی اور حفاظت خوداختیاری کا حق ضرور حاصل ہے لیکن حالت امن میں اپنے ملک کے اندر اپنے ہی شہریوں کو تاک کر ایسا نشانہ لگانا کہ سامنے والا ڈھیر ہوجائے دنیا کی کسی فورس کو نہیں سکھایاجاتا ہے۔فورس مرکز کی ہو یا ریاست کی، اس کے کچھ حدو د وقیود ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کو چ بہار کے شیتل کوچی میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ خود کو بچانے کیلئے نہیں بلکہ سامنے والے کو ہلاک کرنے کیلئے کی گئی ہے۔اگر خود کو بچانا مقصود ہوتاتو حملہ آور کی ٹانگوں، ہاتھوں میں گولی ماری جاتی لیکن ایسا نہیں ہوا، تاک کر ایسے نازک مقام پر نشانہ لگایا گیا جس کانتیجہ یقینی ہلاکت ہوتی ہے۔ترنمول سپریمو ممتابنرجی نے بجاطور پر کہا ہے کہ یہ نسل کشی ہے۔سینٹرل فورسز نے شیتل کوچی علاقے میں قطار میںکھڑے لوگوں پر گولیاں برسائیں۔ گولی پیر یا جسم کے کسی نچلے حصے میں ماری جاسکتی تھی لیکن ان لوگوں نے سینے اورگردن میںگولی ماری اور یہ صریحاًقتل ہے جس کی ذمہ دار وزرات داخلہ ہے کیوں کہ اس کی ہدایت پر ہی سینٹرل فورسز کام کرتی ہیں۔ فورسز کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کے ورثا کوابھی ہمدردی کے دو بول کی ضرورت ہے۔ ان کے غم کا کلی مداوا تو نہیں کیاجاسکتا ہے لیکن ان کی اشک سوئی کیلئے یہ ضروری تھا کہ ان تک سیاسی جماعتوں کے نمائندے پہنچتے لیکن کمیشن نے اس پرتین دنوں کی پابند ی لگاکریہ راستہ بھی بند کردیا۔
دیکھاجائے تو مغربی بنگال میں الیکشن کمیشن کا رویہ ابتدا سے ہی شبہات کی زد میں رہا ہے۔ 8 مرحلوں میں پولنگ کا فیصلہ ہو یا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کامعاملہ ہو، اس کا توازن کبھی برقرارنہیں رہاہے۔جانبداری اور امتیاز کی سیکڑوں شکایتیں اب تک آچکی ہیں۔8مرحلوں میں پولنگ کی حکمت پر بھی سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ جب تمل ناڈو میں 234سیٹوں کیلئے ایک ساتھ ایک دن ہی پولنگ ہوسکتی ہے تو مغربی بنگال کی 294سیٹوں میں8مرحلے کی پولنگ کیوں؟
10اپریل کے واقعہ سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ پولنگ کے مرحلوں کو بڑھاکر تشدد پر قابو نہیں پایاجاسکتا ہے۔8مرحلوں میں پولنگ کی وجہ سے پورے ہندوستان کی نظریں بنگال پر ٹک گئی ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کی انتخابی مہم کے دوران اشتعال انگیز بیان بازی سے پوری ریاست میں تشدد کا ماحول بن گیا ہے۔یہ بارہادیکھا گیا ہے کہ طویل وقت مل جانے کی وجہ سے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ پولنگ کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو ووٹروںکو لالچ دے کر متاثر کرنے کیلئے طویل وقت مل جاتا ہے۔ لمبی مدت تک نہ تو سیاسی پارٹیاں انتخابی ضابطہ اخلاق کی پابندی کرتی ہیں اور نہ کمیشن اور انتظامیہ عملہ اس کے تئیں سنجیدہ ہوتا ہے۔ طویل دورانیہ کی وقفہ وقفہ سے ہونے والی پولنگ میں اخراجات بھی کافی بڑھ جاتے ہیں۔ ان سب وجوہات کی بناپر ملک میں کئی برسوں سے پولنگ اور انتخابات کی مدت کم کرنے کا مطالبہ کیاجاتارہاہے۔
بنگال کے عوام 8مرحلوں کی وجہ سے دو طرفہ خطرات میں گھرے ہوئے ہیں، ابھی بنگال اسمبلی انتخاب کا آدھا سفر باقی ہے جو چار مرحلوں میں پورے اپریل کے مہینہ تک جاری رہے گا، اس دوران مزید تشدد اور ہنگامہ کے خطرہ سے انکار نہیں کیاجاسکتاہے۔ اس کے ساتھ ہی کورونا انفیکشن کے تیزی سے بڑھ رہے معاملات بھی تشویش ناک ہوگئے ہیں۔باقی مرحلوں کیلئے ہونے والے سیاسی جلسے جلوس اور ریلیوں میں امڈنے والی بھیڑ سے بنگال کو کورونا انفیکشن کا سنگین خطرہ بھی لاحق ہے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ یہ سیاسی جلسے جلوس بنگال میں کورونا بم ثابت ہوجائیں۔اب یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ بنگال کے عوام کو نہ صرف بقیہ مرحلوں میں ممکنہ سیاسی تشدد سے بچائے بلکہ کورونا کے بھیانک خطرات پر بھی بند باندھے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS