’لو جہاد‘ کے خلاف یوگی سرکار سخت،آرڈیننس لانے کی تیاری

0

لکھنؤ (ایجنسیاں)
یوگی سرکار لگاتار اپنے سخت فیصلوں سے ان دنوں سرخیوں میں ہے۔ گزشتہ روز ریاستی سرکار نے یوپی کے غازی آباد میں ڈٹینشن سینٹر قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم ریاست میں زبردست مخالفت کے بعد یوگی سرکار نے یہ فیصلہ واپس لے لیا۔اس فیصلے کے بعد اب یوگی سرکار یوپی میں ’لو جہاد‘ کے واقعات پر موثر روک لگانے کیلئے آرڈیننس لانے پر غور کررہی ہے۔ اس کیلئے ملک کی کچھ ریاستوں میں تبدیلی مذہب پر روک لگانے کے مقصد سے بنائے گئے خصوصی قانون کا جائزہ لیا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پچھلے دنوں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں افسران کو لوجہاد کے واقعات کو روک لگانے کیلئے موثر پالیسی بنانے کی ہدایت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام منظم طریقے سے کیاجارہا ہے، اس لئے اگر ضروری ہوا تو اس کیلئے آرڈیننس بھی لایا جاسکتا ہے۔ ان کی اس ہدایت کے بعد محکمہ داخلہ سے لے کر محکمہ انصاف تک سرگرم ہوا۔ لوجہاد کے معاملے میں کارروائی کے سلسلے میں موجودہ قوانین کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ حالیہ دنوں میں کئی ایسے معاملے سامنے آئے ہیں کہ جب شادی کے نام پر مذہب کو تبدیل کرایاگیا اور بعد میں قتل تک کا معاملہ سامنے آیا۔ وزیراعلیٰ نے اس طرح کی وارداتوں کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ پچھلے دنوں کانپور میں پیش آئے ایک ایسے واقعہ میں پولیس نے ایک خصوصی جانچ ٹیم تشکیل دی تھی۔ یوپی اسٹیٹ لاء کمیشن نے گزشتہ سال وزیراعلیٰ کو ایک رپورٹ سونپی تھی، جس میں جبراً تبدیلی مذہب کے واقعات پر روک لگانے کیلئے نیا قانون بنانے کا مشورہ دیا گیاتھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ موجودہ قانون وانتظام تبدیلی مذہب کی جانچ کرنے کیلئے کافی نہیں ہے اور اس سے اس سنگین مسئلہ پر کچھ دیگر ریاستوں کی طرح ایک نئے قانون کی ضرورت ہے۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ کے ساتھ بل کا مسودہ بھی پیش کیاتھا۔ رپورٹ میں کمیشن نے پڑوسی ممالک جیسے نیپال، میانمار، بھوٹان، سری لنکا اور پاکستان میں بنائے گئے تبدیلی مذہب سے متعلق قوانین کا ذکر بھی کیاتھا۔ اس کے علاوہ کمیشن نے مدھیہ پردیش، اوڈیشہ، اروناچل پردیش، تمل ناڈو، گجرات، راجستھان، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش اور اترا کھنڈ جیسی ریاستوں میں جبراً دھوکہ دہی، شادی یا خرید کرکے تبدیلی مذہب جیسے واقعات پر پابندی لگانے کیلئے بنائے گئے خصوصی قانون پر روشنی ڈالی تھی۔
غورطلب ہے کہ یوگی سرکار نے گزشتہ روز یوپی کے غازی آباد میں حراستی مراکز کھولے جانے کا اعلان کیاتھا۔ تاہم سرکار کے اس فیصلے کے بعد ریاست کی سابق وزیراعلیٰ مایاوتی نے پرزور مخالفت کی اور اسے دلت اور اقلیت مخالف قرار دیا تھا۔  مایاوتی نے ٹوئٹ کیا تھاکہ ’غازی آباد میں بی ایس پی حکومت کے ذریعہ تعمیر کردہ کثیر المنزلہ ڈاکٹر امبیڈکر ایس سی / ایس ٹی طلباکے ہاسٹل کوغیر قانونی غیر ملکیوںکیلئے یوپی کے پہلے حراستی مرکز کے طور پر تبدیل کرنا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔یہ دلت مخالف حکومت کے طرز عمل کا ایک اور ثبوت ہے‘۔واضح رہے کہ حراستی مرکز کے تعلق سے یہ جانکاری سامنے آئی تھی کہ غازی آباد کے نندگرام میں دلت طلبا کیلئے 2 الگ الگ ہاسٹلز تعمیر کیے گئے تھے۔ ان میں سے ایک ہاسٹل کو حراستی مرکز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ یوگی سرکار کے اس فیصلے کے بعد اپوزیشن کے حملے تیز ہوگئے اور پھر سرکار کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS