ریونیو کیلئے نئی تدابیر پر ہو رہا ہے کام:سورین

0
Image:The Financial Express

رانچی: جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے فنڈس کو لے کر مرکزی سرکار پر ’غیر آئینی ہراسانی‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست اب مجبور ہو کر خود کفالت کے لیے ریونیو پیدا کرنے کی نئی تدابیر پر کام کر رہا ہے۔ سورین نے مرکز پر امتیازی برتائو کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آدیواسی اکثریتی ریاست کا صرف استحصال ہوا ہے اور اسے لوٹا گیا ہے۔ سورین نے دسمبر 2019 میں ریاست کے 11 ویں وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’ہمارے ساتھ غیر آئینی ہراسانی کی گئی ہے … مرکز نے دامودر گھاٹی کارپوریشن کے بقایہ کو منظوری دینے کی سمت میں ریزرو بینک آف انڈیا کے ساتھ مل کر جھارکھنڈ کے کھاتے سے رقم نکالی … شاید یہ ملک میں پہلی ایسی مثال ہے۔ الاٹمنٹ کو پروگرام پر مبنی بنایا گیا ہے اور آپ اسے کہیں اور خرچ نہیں کر سکتے ہیں۔‘ سورین نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی سابقہ سرکار نے 5 سال تک ڈی وی سی بقایہ کی ادائیگی نہیں کی تھی۔ اس سے نہ صرف ریاست کو غیر معمولی بجلی بحران سے گزرنا پڑا بلکہ وسائل بحران کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ سورین نے کہا کہ ’ہمارے آر بی آئی کنسولڈیٹیڈ فنڈ سے رقم کو کہیں اور لے جایا گیا … جی ایس ٹی بقایہ تھا … ہمیں ایک کے بعد ایک دھچکا لگا۔ اس ریاست کے پاس اتنے وسائل ہی ںکہ ہم دوسروں کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم ملک کی حمایت کر سکتے ہیںلیکن یہ بہت بد بختانہ ہے کہ ہم موجودہ صورتحال میں اپنا گھر (ریاست) نہیں چلا پا رہے ہیں … ایسے میں ہم دوسروں کے بارے میں کیسے سوچ سکتے ہیں۔‘
جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک وفاقی ڈھانچے کی ضرورت ہے تاکہ سبھی ستون مضبوط ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی آدیواسی اکثریتی ریاست ترقی کے ان اعلانات سے تنگ آ گئی ہے جو کبھی حقیقت میں نہیں تبدیل ہو پاتی ہے۔ اسے خودکفیل بنانے کے لیے گزشتہ 2دہائیوں کے دوران کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب ریاست کے ذریعہ ایسی پالیسیاں تیار کی جا رہی ہیں کہ اسے ہر ضرورت کے لیے مرکز کا محتاج نہیں ہونا پڑے گا۔ سورین نے جھارکھنڈ کے لیے طویل مدتی اسکیموں کی کمی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں زمین پر کچھ بھی نہیں مل رہا ہے … اقتصادی اصلاحات کے نام پر جی ایس ٹی، نوٹ بندی کی گئی۔ سلسلہ وار اصلاحات کے بجائے اچانک 100سال کے نظام کو پلٹ دیا گیا۔ اب لوگوں کی حالت خواہ کسان ہوں، کاروباری ہوں یا دیگر … اچھی نہیں ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ نئے وسائل منصوبہ کی شکل میں ریاست نے جنگلاتی پیداوار اور معدنیات پر کچھ ضمنی ٹیکس لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے کچھ وسائل پیدا کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں میں کچھ ضوابط کو تبدیل کر دیا ہے۔ کچھ مزید اصلاحات پائپ لائن میںہیں … ہم ان کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ریاست میں خاطر خواہ ریونیو ریٹرن کے بغیر کان اور معدنیات کا استعمال کیا گیا ہے۔ ہم کانوں اور معدنیات کے مورچے پر بہت مضبوط ہیں۔ ہم سیاحت کا فروغ کریں گے۔‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS