نئی دہلی(ایس این بی) : جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے آج اپنے ایک بیان میں ان 3 نوجوانوں کی رہائی پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے وکلا کی ٹیم اس معاملے میں دن رات محنت کررہی ہے اور یہ اسی محنت کا نتیجہ ہے کہ حوصلہ بخش نتائج سامنے آرہے ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ دہلی فساد کے مقدمات میں اب تک 63 معاملوں میں ملزمین کی ضمانت پر رہائی یہ بتاتی ہے کہ کارروائی کی آڑ میں امتیازی رویہ اپناتے ہوئے پولیس نے بے گناہ لوگوں کو جیلو ں میں ٹھونس دیا تھا۔پولیس کی چارج شیٹ میں بڑا جھول ہے اور سرکاری گواہوں کے بیانات میں بھی تضادات پائے جاتے ہیں، جیسا کہ اسی معاملے میں فیصلہ دیتے ہوئے سیشن جج نے اپنے تبصرہ میں یہ بات خاص طور پر کہی کہ گواہوں نے جو بیان دیا ہے، وہ مشکوک لگتا ہے۔یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ انصاف اور کارروائی کے نام پر منصوبہ بند طریقے سے بے گناہ لوگوں کے خلاف مقدمہ تیار کیا گیا اور ان کی گرفتاریاں ہوئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعداد وشمار سامنے ہیں کہ اس فساد میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان مسلمانوں کا ہوا اور جب فساد تھما تو ان کی ہی بڑی تعدا د میں گرفتاریاں ہوئیں۔ پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی گئی کہ وہ جس طرح چاہے، کارروائی کرے، جبکہ دہلی کی تاریخ کے اس بھیانک فساد کی پہلے منصفانہ جانچ ہونی چاہیے تھی اور اس کے بعد ہی کسی طرح کی قانونی کارروائی کی جانی چاہیے تھی،مگر ہمارے مسلسل مطالبے کے باوجود ایسا نہیں ہوا۔ گویا کہا جاسکتا ہے کہ فرقہ پرست طاقتوں نے اقلیتی فرقے کو معاشی اور اقتصادی طور پر تباہ کرنے کیلئے فسادکی، جو سازش رچی، وہ کامیاب رہی اور پھر اسی مظلوم فرقے پر کارروائی اور گرفتاری کے نام پر ایک نئے سرے سے ظلم کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
مولانا ارشدمدنی نے سوال کیا کہ آخر دہلی فساد کے اصل خاطیوں کو کب بے نقاب کیا جائے گا ؟اور کب انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کی کوشش ہوگی؟ انہوں نے کہا کہ جب فساد کو لے کر اندھا دھند گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا تو اس کے بعد سے ہی ہم مسلسل یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ جو اصل خاطی ہیں، ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہونی چاہیے، لیکن افسوس صد افسوس، وہ سارے لوگ، جن کا سرگرم رول اس فساد میں پوری طرح اجاگر ہوچکا ہے اور جس کے ویڈیو بھی بڑی تعداد میں سوشل میڈیا پر موجود ہیں، وہ آزاد ہیں اور بے گناہ لوگ ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے پر مجبور ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS