JDUمیں انضمام سے قبل کشواہا کو دھچکا

0

RLSPکے 3درجن لیڈران RJD میں شامل
پٹنہ ( ایس این بی ) : جے ڈی یو میں انضمام سے پہلے ہی اوپندر کشواہا کو بڑا دھچکا لگا ہے ۔ حالانکہ ابھی تک آر ایل ایس پی کے جے ڈی یو میں انضمام کے بارے میں اوپندر کشواہا نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، لیکن قیاس لگایا جا رہا ہے کہ 2 دن بعد یعنی 14 مارچ کو پارٹی کی میٹنگ کے بعد اس کا اعلان ہونے والا تھا۔ آر ایل ایس پی کے جے ڈی یو میں انضمام کے امکان کے پیش نظر آر ایل ایس پی میں بھگدڑ مچ گئی ہے۔ گزشتہ دنوں 42 لیڈروں نے ایک ساتھ آر ایل ایس پی سے استعفیٰ دے کر آر جے ڈی کا دامن تھام لیا تھا ۔ وہیں جمعہ کے دن 35 لیڈران آر ایل ایس پی چھوڑ کر آر جے ڈی میں شامل ہو گئے۔ آر ایل ایس پی کے انچارج ریاستی صدر وریندر کشواہا سمیت بہار-جھارکھنڈ کے تمام عہدیداران تیجسوی یادوکی موجودگی میں آر جے ڈی میں شامل ہوئے۔ اب ایک ساتھ کئی بڑے لیڈر سمیت کل 35 آر ایل ایس پی لیڈر آر جے ڈی خیمے میں چلے گئے ،وہاں انہوں نے کھلے طور پر آر ایل ایس پی -جے ڈی یو انضمام کی مخالفت کی ۔ حال ہی میں کئی آر ایل ایس پی لیڈروں نے جے ڈی یو یا بی جے پی کی رکنیت حاصل کی ہے۔ اپوزیشن لیڈر تیجسوی کی موجودگی میں آر جے ڈی کے ریاستی صدر جگدا نند سنگھ نے آر ایل ایس پی کے تقریباً 3 درجن لیڈروں کو پارٹی کی رکنیت دلائی ہے۔ اس موقع پر مسٹر تیجسوی نے کہا کہ اوپندر کشواہا کو چھوڑ کر پوری پارٹی آر جے ڈی میں آگئی ہے ۔ جے ڈی یو میں آر ایل ایس پی کے انضمام سے پہلے آر جے ڈی میں پارٹی کے بڑے چہروں کا جانا مسٹر کشواہا کیلئے بڑا دھچکا ہے۔اس کے علاوہ اپوزیشن لیڈر تیجسوی نے قتل کے معاملے میں جے ڈی یو ممبر اسمبلی دھریندر سنگھ عرف رنکو سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ان پر چمپارن کے سابق ضلع پریشد رکن دیا نند ورما کے قتل کا الزام ہے۔ اس معاملے میں مقتول دیا نند ورما کی بیوی کمود ورما کے بیان پر والمیکی نگر سے جے ڈی یو رکن اسمبلی رنکو سنگھ اور ان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے ۔ بتایا جا رہا ہے کہ جے ڈی یو میں کشواہا کو ’ بڑا پروفائل ‘ دیا جائے گا ۔ مسٹر کشواہا مسلسل سیاست میں اہم رول میں نظر آنا چاہتے تھے، لیکن کامیاب نہیں ہو پا رہے تھے ۔ سمتا پارٹی کے ٹکٹ پر 1995 میں جب جنداہا سے انتخا ب لڑے تو بری طرح ہار گئے پھر 2000 میں جنداہا سے ایم ایل اے بنے۔ یہیں سے اوپندر کشواہا کا سیاسی گراف آگے بڑھنے لگا ۔ 2004میں جب سشیل مودی بھاگلپور سے ایم پی منتخب ہوئے تو اپوزیشن کی کرسی خالی ہوگئی ۔ وہاں نتیش کمار نے اوپندرکشواہا کو بیٹھا دیا ۔ اوپندر کشواہا ایک سال تک اپوزیشن کے لیڈر رہے،لیکن 2005 میں دلسنگھ سرائے سے انتخاب ہار جانے کے بعد جے ڈی یو چھوڑ دیا ۔
2008 میں انہوں نے این سی پی کا دامن تھام لیا لیکن اہم رول میں رہنے کی چاہت میں اوپندر کشواہا این سی پی میں سروائیو نہیں کر پائے ۔ انہوں نے وزیرا علیٰ نتیش کمار سے سمجھوتا کر لیا ۔ نتیش نے 2010میں انہیں جے ڈی یو کے ٹکٹ سے راجیہ سبھا بھیج دیا ۔وزیرا علیٰ نتیش کما ربھی کافی عرصے سے اوپندر کشواہا کو اپنے خیمے میںلانا چاہتے تھے وجہ سی ایم نتیش کمار نے لو ۔ کش صف بندی کے سہارے خود کو اقتدار کے قریب رکھنے کا تھا لیکن اس میں ’لو ‘کو تو فائدہ ملا لیکن ’ کش ‘ میں ناراضگی دیکھی گئی ۔
ریاست میں کرمی سماج کی آبادی 4 فیصد کے قریب ہے ۔ یہ اودھیا ، سسوار ، جسوار جیسی کئی ذیلی ذاتوں میں منقسم ہیں ۔ نتیش کمار اودھیا ہیں جو تعداد میں سب سے کم ہے ۔لیکن نتیش کے دور میں یہ سب سے زیادہ فائدہ پانے والی ذات ہے ۔ کشواہا برادری کا 4.5 فیصد ووٹ ہے ۔ ایسے میں دونوں مل جاتے ہیں تو نتیش کمار اور خاص کر جے ڈی یو کو اس کا فائدہ ملے گا ۔ اس پر سی ایم نتیش کمار نے اب تک گورنر کی طرف سے ہونے والے ایم ایل سی سیٹ کو روکے رکھا ہے ۔ جیسے ہی اوپندر کشواہا جے ڈی یو میں شامل ہوں گے ان کی بیوی سنیہ لتا کو ایم ایل سی بنایا جا سکتا ہے اور بعد میں وزیر بھی بن سکتی ہیں ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS