کیا سچ میں نوبل انعام یافتہ مونٹگینیئر نے یہ کہا کہ کورونا ویکسین لینے والے اگلے دو سال میں مر جائیں گے؟جانے یہ سچ یا افوہ؟

0
image:altnews.in

نئی دہلی : ایک وائرل ہورہے واٹس ایپ میسج میں یہ دعویٰ کیا حارہا ہے کہ نوبل انعام یافتہ سائنسدان لوک مونٹگینیئر (Luc
Montagnier)کے مطابق کورنا کی ویکسین لینے والوں کے بچنے کی کوئی امید نہیں ہے۔ اس میسج کے ساتھ ان کے کئی
کوٹ لکھے گئے ہیں اور ساتھ ہی lifesitenews.com کا ایک لنک بھی دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی مونٹگینیئر کے ویکیپیڈیا کا لنک
بھی منسلک کیا گیا ہے۔

غلط دعویٰ
نوبل پرائز کی ویب سائٹ کے مطابق فرنچ وائرل لاجسٹ لوک مونٹگنیئر کو 2008 میں Human
Immunodeficiency Virus ایچ آئی وی کی کھوج میں کنٹریبیوشن کے لئے انہیں نوبل پرائز دیا گیا تھا۔ لیکن اس
کے بعد وہ اپنے غیر سانسسی تبصروں کے چلتے خبروں میں رہنے لگے۔ فرنچ اوٹلیٹ سائنس فیڈ بیک کی گزشتہ سال کی رپورٹ کے
مطابق مونٹگنیئر نے دعویٰ کیا تھا کہ نوبل کورونا وائرس مصنوعی ہے اور اس میں ایچ آئی وی کا جینیٹک میٹریل ہے ۔

آلٹ نیوز نے دیکھا کہ لائف سائٹ نیوز کے نوبل انعام یافتہ: Mass Covid vaccination
an’unacceptable mistake’ that is creating the variantsہیڈنگ والے
مضمون میں مونٹگنیئر کے حوالے سے وہ بیان دیا گیا ہے ، جو وائرل ہو رہا ہے۔ واٹس ایپ پر وائرل بیان ۔ There is no
hope and no possible treatment for those who have been
vaccinated already. We must be prepared to incinerate the
bodies ۔ یہ مضمون 19 مئی کو شائع ہوا تھا۔لائف سائٹ نیوز پر یہ مضمون امریکی این جی او ریئر فاؤنڈیشن کے ایک مضمون پر مبنی ہے جو 18 مئی کو شائع ہوا تھا۔ اس
مضمون میں مونٹینیئر کے انٹرویو کی 2 منٹ کی کلپ شامل ہے۔ 11 منٹ کا طویل انٹرویو فرانسیسی ویب سائٹ پلینٹ 360 پر اپ
لوڈ کیا گیا تھا۔ مونٹینیئر اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ نئے کووڈ کی ویریٹس ویکسین کی وجہ سےبنےہیں۔ 2 منٹ کی ویڈیوکلپ
میں،ان سے پوچھا گیا ، “آپ اتنے بڑے پیمانے پر ہورہے ویکسی نیشن کو کیسے دیکھتے ہیں؟ بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن کا
موازنہ اس علاج سے کریں جو کام کرتے ہیں اور مہنگے بھی نہیں ہیں۔ ” اس پر مونٹینیئر نے جواب دیا ، “یہ ایک بہت بڑی غلطی
ہے ، ہے نا؟” سائنس کی غلطی بھی اور میڈیکل کی غلطی بھی۔ یہ ایسی غلطی ہے جو برداشت نہیں کی جاسکتی۔ تاریخ کی کتابیں
یہ واضح کریں گی کیونکہ یہ ویکسینیشن ہی ہے جو نئے ویرنٹس کو تیار کررہی ہے…۔
قارئین کو خیال رکھنا چاہئے کہ مونٹینیئر اپنے ویکسی نیشن مخالف آئیڈیوں کے لئے مشہور ہیں۔ آلٹ نیوز سائنس کی بانی ایڈیٹر
ڈاکٹر سومیہ شیخ نے اپنی رائے دی ،جو مونٹینیئر نے کہا ہے کہ حقیقیت اس سے برعکس ہے ۔
ویکسین کی وجہ سے وائرس کے انفیکشن کو کم کیا جاسکتا ہے۔ وائرس جسم میں خود کو بڑھانے کے مقصد سے وائرس اپنی ساری
کاپیاں بناتے ہیں۔ اس ترتیب میں وائرس کا جینیٹک مٹیریل کی کئی نقل پیدا ہوجاتی ہیں۔ اس کی وجہ سے،جینیٹک مٹیریل کی نقلوں میں
کئی رینڈم غلطیاں ہوجاتی ہیں ،جس کو ہم میوٹیشن کہتے ہیں۔ جب میوٹیشن اس انسان میں پھیل جاتاہے۔ اس کے بعد میوٹیٹ کئے ہوئے
وائرس سے متاثرہ انسان دوسرے لوگوں میں بھی اس انفیکشن کو پھیلا سکتا ہے۔ لہذا، ویکسینیشن اور انفیکشن کے پھیلاؤ کی شرح کو
کم کرنا وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکتا ہے اور اسی طرح نئے میوٹیشن کو روکاجا سکتا ہے۔ ویکسین صرف ایک بڑی آبادی میں اس
وائرس کو کاپی کرنے سے روک سکتی ہے اور اسی طرح نئی ویئرینٹس کو بننے سے بھی روکا جاسکتا ہے۔آسام پولیس نے فیس بک پر ایک پوسٹ بھی شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ واٹس ایپ پیغام گمراہ کن ہے۔

فرانسیسی وائر لوجسٹ ماہر لوک مونٹینیئر نے یہ نہیں کہا تھا، “جن لوگوں کو ٹیکہ لگ چکا ہے ان کے لئے کوئی علاج ممکن نہیں
ہے اور نا ہی کوئی امید کی جاسکتی ہے۔” ہمیں لاشوں کو جلانے کے لئے تیار رہنا پڑے گا ہے۔ (There is no hope
and no possible treatment for those who have been vaccinated
already. We must be prepared to incinerate the bodies) “انہوں نے یہ بھی
دعوی نہیں کیا تھا کہ جن لوگوں کو ٹیکہ لگ چکا ہے وہ لوگ دو سال کے اندر ہی مر جائیں گے۔ لیکن انہوں نے ماضی میں ویکسی
نیشن کے خلاف اپنی بات ضرور کہی ہے۔

لوک مونٹینیئر اور ان کی متنازعہ تخفیف

2010 میں،مونٹینیئر نے جرمنی میں نوبل انعام یافتہ سائسندانوں کےایک اجتماع کو حیران کر دینے والی بات کہی۔ اس میں،انہوں
نے وائرل انفیکشن کا پتہ لگانے والے ایسے طریقہ کے بارے میں بات کی کہ وہ ہومیوپیتھی کے کافی نزدیک معالوم دے رہا تھا۔ یہ
خبر آسٹریلین نے رپورٹ کیا تھا۔ Lindau Noble کی سرکاری ویب سائٹ پر مونٹینیئر کے بیان پر ایک بلاگ چھپا تھا۔آلٹ نیوز سائنس نے 2018 میں ایک مضمون شائع کیا تھا جس کا عنوان تھا “Is Homeopathy an effective
form of treatment؟” جس میں بتایا گیا تھا کہ جدید سائنسی وضاحت کے مطابق ہومیوپیتھی کی دوائیں صرف
پلےسیبو افیکٹ کرتی ہیں۔

2012 میں ، فوربز نے ایک مضمون شائع کیا تھا جس کی سرخی تھی – ‘Nobel laureate joins anti
vaccination crowd at Austism One’۔ مضمون میں بتایا گیا تھا کہ مونٹینیئر نے کسی بھی مشہور
جریدے میں اپنا مضمون شائع نہیں کروایا ہے۔ یہ انہوں نے خود کو خبروں میں بنائے رکھنے کا ایک پینترا ہے اور مونٹینیئر بغیر
سائنسی بنیادوں کے بغیر الٹی سیدھی تھیوری کو فروغ دے رہے ہیں۔ اور اب وہ خود کو خراب حالت میں پانے والے والدین کا فائدہ
اٹھا رہے ہیں اور آٹزم سے متاثرہ بچوں کے اینٹی بائیوٹک علاج کی وکالت کر تے ہوئے اپنی تھیوری کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

گزشتہ سال مونٹینیئر اس وقت سرخیوں میں آئے تھے کیونکہ انہو ں نے یہ کہا کہ کورونا وائرس چین میں لیب میں بنایا گیا ہے۔
مونٹینیئر نے فرانس کے CNews کو بتایا کہ کووڈ -19 ‘قدرتی نہیں’ ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یہ بیماری مالیکیولر بائو
لوجسٹک کے کام کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جو ایڈز کا ٹیکہ بنانے والے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ جاپان ٹائمز نے بھی رپورٹ کیا
تھا ۔

امریکی فیکٹ چیکنگ ادارے ،سنوپس نے بتایا کہ مونٹینیئر کے بیان کو سائنس دانوں نے متنازعہ قرار دیا ہے۔ اس یرس رپورٹ
کے پاسچر انسٹی ٹیوٹ کے وائرلاجسٹ ایٹین سائمن لوریئر نے کہا ، “اس کا کوئی معنی نہیں بنتا ۔نہیں آتا۔” یہ بہت چھوٹے
چھوٹے عناصر ہیں جو ایک ہی خاندان کے باقی وائرس میں پائے جاتے ہیں۔ کورونا وائرس کے باقی وائرسسز کی طرح … یہ جینوم
کے ایسے حصے ہیں جو بہت سے مواقع پر بیکٹیریا، وائرس اور پودوں کے جینیٹیک مادے سیکوینس کی طرح لگتاہے۔ اگر ہم ایک
کتاب سے لفظ اٹھائے اور کہیں کہ یہ کسی دوسری کتاب کے لفظ کی نقل ہے۔… یہ تو عجیب ہے۔

ترجمہ :دانش رحمٰن

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS