وکاس دوبے کا’انکاؤنٹر’معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

    0

    نئی دہلی: اترپردیش کے خوفناک مجرم وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ ریاستی پولیس کے’انکاؤنٹر‘کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ان’انکاؤنٹر‘معاملات کی آزادانہ تحقیقات کے لئے جہاں مفاد عامہ کی عرضیاں  ہفتہ کے روز سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں وہیں ایک وکیل نے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کو بھی عرضی لیٹر پٹیشن (لیٹر پٹیشن) بھیجا ہے۔
    پہلی عرضی سپریم کورٹ کے وکیل انوپ اوستھی نے دائرکی ہے جس میں وکاس دبے اوراس کے ساتھیوں کے ساتھ پولیس مڈبھیڑ کی تحقیقات سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) یا قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) سے یا عدالت کی نگرانی میں کرائے جانے کا مطالبہ کیا گیاہے۔
    اوستی نے اپنی عرضی میں سوال اٹھایا ہے کہ جلد انصاف کے نام پر کیا پولیس اس طرح سے قانون اپنے ہاتھ لے سکتی ہے؟ اسی کے ساتھ ہی، پیپلز یونین برائے سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے ایک مفاد عامہ عرضی کرکے مڈبھیڑ کی ان واقعات کی خصوصی تیحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
    ایڈوکیٹ آن ریکارڈ (اے او آر) اوستھی نے اپنی درخواست میں’اوم پرکاش اور دیگر بمقابلہ حکومت جھارکھنڈ‘کے معاملے میں عدالت عظمی کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس افسران محض اس لئے نہیں مارسکتے کیونکہ کہ وہ مجرم ہے۔ پولیس کا کام مجرم کی گرفتاری اور ان کا مقدمہ چلانا ہے۔انکاؤنٹرکو قانونی طور پرہندوستان کے فوجداری انصاف کے نظام کے تحت تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور یہ حکومت کے زیرانتظام دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔
    درخواست گزار نےعرضی میں سوالات اٹھائے ہیں کہ کیا قانون کی حکمرانی کے تحت چلنے والے جمہوری معاشرے میں فوجداری کارروائی کو دفاع بتاکر فوری انصاف کے لئے انکاؤنٹر جیسے اقدامات کی اجازت دی جاسکتی ہے؟
    اوستی نے کہا ہے کہ کیا وکاس دوبے کے گھرکو منہدم کرکے اسے اور اس کے ساتھیوں کو مبینہ مڈبھیڑ میں مار کرمجرموں،پولیس اہلکاروں اورسیاستدانوں کے مابین گٹھ جوڑ کو اجاگر ہونے سے بچانے کی کوشش تو نہیں کی گئی ہے؟
    دوسری جانب غیر سرکاری تنظیم پی یو سی ایل نے بھی محترمہ اپرنا بھٹ کے ذریعہ دائردرخواست میں مبینہ مڈبھیڑ کی ایس آئی ٹی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ پی یو سی ایل نے عدالت سے اترپردیش سے باہر کے پولیس افسران سے تحقیقات کرانے کے لئے ہدایت دینے کی بھی درخواست کی ہے ۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS