اسی ( 80) پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی سفارش

    0

    کانپور کے مشہور بکرو کیس میں 8 پولیس اہلکاروں کے قتل کے معاملہ کی جانچ کے لئے تشکیل تین رکنی ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں پولیس اور انکائونٹر میں مارے  گئے بدمعاش وکاس دوبے کے بیچ سانٹھ گانٹھ کے اشارے ملے ہیں۔ اسی بنیاد پر ایس آئی ٹی نے بکرو کیس میں 80 پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔ ایک اعلیٰ افسر نے یہاں یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ اسی سال جولائی ماہ میں ہوئے بکرو کیس کی جانچ کے لئے ایڈیشنل چیف سکریٹری سنجے بھسریڈی کی صدارت میں تشکیل ایس آئی ٹی نے اپنی جانچ رپورٹ اترپردیش کے محکمۂ داخلہ کو سونپ دی ہے۔ اعلیٰ افسر نے بتایا کہ ایس آئی ٹی نے تقریباً 3500 صفحات پر مشتمل جانچ رپورٹ حکومت کو سونپی ہے۔ رپورٹ میں ایس آئی ٹی نے تقریباً 36 سفارشات کی ہے اور قصوروار افسران و 80 پولیس اہلکاروں کے کردار کی تفصیل پیش کی۔
    محکمۂ داخلہ کے ایک سینئر افسر نے جمعرات کو میڈیا کو بتایا کہ رپورٹ کی اسٹڈی کرنے کے بعد حکومت کارروائی کرے گی۔ ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں پولیس، انتظامیہ کے افسران اور وکاس دوبے کے بیچ سانٹھ گانٹھ کی بات کہی گئی ہے۔ معتبر ذرائع نے بتایا کہ جانچ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پولیس اہلکار بدمعاش وکاس دوبے کے لئے مخبری کرتے تھے۔ ریاستی حکومت کے ذریعہ تشکیل اس ایس آئی ٹی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ہری رام شرما اور ڈی آئی جی جے رویندر گوڑ بھی شامل تھے۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ 2 اور 3 جولائی کی درمیانی شب میں کانپور کے تھانہ حلقہ چوبے پور کے موضع بکرو کے رہنے والے بدمعاش وکاس دوبے کو پکڑنے کے لئے اس کے گائوں پہنچی پولیس ٹیم پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 8 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کے کچھ دنوں بعد ہی 10 جولائی کو وکاس دوبے پولیس مڈبھیڑ میں مارا گیا اور 11 جولائی کو ایس آئی ٹی  تشکیل دی گئی تھی۔ بکرو کیس کی 3500 صفحات پر مشتمل اس جانچ رپورٹ میں تقریباً 700 صفحات کافی اہم ہیں جن میں قصوروار پائے گئے افسران اور پولیس اہلکاروں کے کردار کے علاوہ تقریباً 36 سفارشات شامل ہیں۔
     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS