نئی دہلی (ایجنسی):اترپردیش حکومت کے توانائی اور شہری ترقی کے وزیر جناب اے کے شرما کی ہدایات پر 12 ستمبر سے 19 ستمبر 2022 تک “ودیوت سمادھان ہفتہ” منایا جا رہا ہے۔پہلی بار تمام 33/11 کے وی کے بجلی سب اسٹیشن پر ایک ساتھ ’ودیوت سمادھان ہفتہ‘ پروگرام چلایا جارہا ہے۔ عوام کی سنوائی صبح 8 بجے سے شام 8 بجے تک ہو رہی ہے۔ وزیر جناب اے کے شرما جی خود بجلی کے سب اسٹیشنوں کا خود معائنہ کر رہے ہیں۔موسلا دھار بارش کی پرواہ کئے بغیر وہ معائنہ کررہے اور عوام کو اس موقع کا فائدہ اٹھانے کی مہم کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ وہ موسلادھار بارش میں بھیگ کر بھی آج دن میں لکھنئو اور رات میں سیتا پور ضلع میں معائنہ کرتے رہے۔ ادارے میں کوتائی برتنے والوں ورکروں پر شکنجہ کشنے کا حکم دیاگیا ہے۔
پہلے چار دنوں میں ایک لاکھ صارفیںن کی شکایات موصول ہوئیں جن میں سے تقریباً 80 فیصد یعنی 80 ہزار شکایات کا ازالہ کیا گیا۔عوام کے مسائل کے حل کے لیے پہلی بار اتنی بڑی مہم چلائی جارہی ہے۔ یہ اتر پردیش کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔ ریاست کے پاور سب اسٹیشنوں پر ایک ساتھ “ودیوت سمادھان ہفتہ” پروگرام چلایا جا رہا ہے۔ اس دوران انہوں نے عہدیداروں سے بات کی اور رجسٹر چیک کرنے کے بعد شکایت کنندگان کی فہرست دیکھی اور کئی شکایت کنندگان سے بات کی جن کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی گئی۔ سب نے اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیر توانائی شری شرما بھی وہاں موجود لوگوں کے مسائل سے واقف ہوئے اور وہاں موجود ادارے کے افسران کو مسائل کو حل کرنے کی ہدایت دی۔ موسلادھار بارش کے باوجود وزیر اے کے شرما نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ ہمارے تمام مقامی بجلی سب اسٹیشنوں یا بلنگ مراکز پر افسران اور ملازمین صبح 8 بجے سے شام 8 بجے تک بیٹھیں گے، جب تک کہ مسائل حل نہیں ہوجاتے۔
اے کے شرما نے کہا کہ اس دوران گھریلو کنکشن، کسانوں کے ٹیوب ویل کنکشن، کمرشل کنکشن سمیت بجلی محکمہ سے متعلق لوگوں کی شکایات ہیں۔ ان سب کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لکھنؤ میں جو ریاستی سطح کے افسر ہیں انہیں اضلاع دیا جائے گا۔ اس دوران تمام افسران عوام کے مسائل کے حل کے لیے ایک ہفتہ تک فیلڈ میں رہیں گے۔
مئی 2022 کو ریاست میں بجلی کے مسئلے کے بارے میں اے کے شرما نے کہا تھا کہ ٹرانسفارمر کی خرابی، خراب انتظامات، یہ آج کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ 30 سال پرانا مسئلہ ہے اور اس سے پہلے یہ 50 سال پرانا ہے۔ گزشتہ چار سالوں میں 17000 میگاواٹ بجلی کی طلب تھی۔ اب 22000 میگاواٹ کی طلب ہے۔