بھارت دے گا چین کوچنوتی!

0

اقتصادی طور پر مستحکم بننے میں اپنی کوششیں اور حکمت عملی تو کام آتی ہی ہیں، دنیا کے بدلتے حالات بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہندوستان میں نرسمہا راؤ حکومت نے لبرالائزیشن کی پالیسی اس وقت متعارف کرائی تھی جب سوویت یونین کے بکھراؤ کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپرپاور بن گیا تھا اور عالمی حالات کی تبدیلی کے آثار نمایاں ہو گئے تھے۔ اسی طرح مودی حکومت نے میک اِن انڈیا اور لوکل فور ووکل نعرہ اس وقت دیا تھا جب دنیا کے حالات بدلنا شروع ہوئے تھے اور اب تو حالات کی تبدیلی صاف نظر آ رہی ہے اور یہ بھی اندازہ ہو رہا ہے کہ کسی بھی ملک کو اگر اپنی معیشت کو مستحکم بنائے رکھنا ہے تواسے گھریلو حالات کو مضبوط بنانا ہوگا، گھریلو پروڈکشن پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینی ہوگی۔ بھارت کو نئی چیزیں بنانی ہوں گی تاکہ اس کا امپورٹ ایکسپورٹ کے مقابلے میں بڑھے اور اپنے یہاں چیزوں کے بننے کی وجہ سے وہ چیزیں سستی ہوں جو آج مہنگی ہیں۔ اس سلسلے میں بھارت کے ویدانتا گروپ اور تائیوان کی کمپنی فاکس کان کے درمیان جائنٹ ونچر کا اعلان قابل ذکر ہے۔ گجرات کے دارالحکومت احمدآباد کے نزدیک بننے والے اس پروجیکٹ پر 1.54 لاکھ کروڑ روپے کا سرمایہ لگایا جائے گا۔ اس میں ویدانتا کا حصہ 60 فیصد ہوگا جبکہ فاکس کان کا حصہ 40 فیصد ہوگا۔ گزشتہ چند برسوں میں بھارت میں ہونے والی یہ بڑی سرمایہ کاری تو ہے ہی، یہ پروجیکٹ اس بات کا اشارہ بھی ہے کہ بھارت دنیا کے بدلتے حالات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ ویدانتا گروپ کے چیئرمین انل اگروال کا یہ کہنا بجا ہے کہ ’بھارت کی اپنی سلیکان ویلی اب ایک قدم اور قریب آگئی ہے۔ بھارت نہ صرف اب اپنے لوگوں کی ڈیجیٹل ضرورتوں کو پورا کرے گا بلکہ دوسرے ملکوں کو بھی بھیج سکے گا۔ چپ منگانے سے چپ بنانے تک کا یہ سفر اب سرکاری طور پر شروع ہو گیا ہے۔‘ یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ چپ اور ڈسپلے فیبری کیشن میں ابھی چین کا دبدبہ ہے۔ چین اور ہانگ کانگ کے علاوہ تائیوان اور جنوبی کوریا دنیا بھرکے ملکوں کی چپ کی ضرورتوں کو پورا کرتے ہیں، یہ انہیں چپ اور سیمی کنڈکٹر سپلائی کرتے ہیں لیکن ویدانتا گروپ اور فاکس کان کے معاہدے سے بھارت نے سیمی کنڈکٹرکے میدان میں چین کو چنوتی دینے کی ابتدا کر دی ہے۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS