صدر جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے  یہ بڑے فیصلے پلٹ دئے

    0

    نئی دہلی :جو بائیڈن نے امریکہ کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف لیا اور ہندوستانی نژاد کملا ہیرس
    نے نائب صدر کی حیثیت سے حلف لیا۔ جیسا کہ یہ پہلے ہی مانا جارہا تھا کہ بائیڈن حلف لینے کے
    بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے کچھ فیصلوں کو مسترد کردیں گے۔ ویسا ہی ہوا اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی بائیڈن
    حرکت میں آگے ہیں اور کئی ایسے فیصلوں پر دستخط کیے۔ جن کی لمبے وقت سے مانگ چل رہی تھی۔ ۔ اس میں کورونا وائرس،امیگریشن اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے معاملات شامل ہیں۔
    جو بائیڈن نے اقتدار سنبھالتے ہی 'گلوبل وارمنگ' کم کرنے کی عالمی لڑائی میں امریکہ کو پھر سے شامل کردیا ہے۔ بائیڈن نے بدھ کے روز اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ ، سیارہ خود ہی اپنے آپ کو بچانے کی التجا کررہیں ہے۔ انہوں نے کہا ،یہ درخواست پہلے کبھی اتنی مایوس کن اور واضح نہیں تھی۔ بائیڈن کے حلف
    برداری کے چند گھنٹوں بعد ہی  'پیرس آب و ہوا' معاہدے کے سلسلے میں امریکہ کو دوبارہ شامل کرنے کے لئے ایک  سرکاری حکم نامے پر دستخط کئے اور اپنے ایک بڑے چنائوی وعدے کو پورا کیا۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو اس معاہدے سے باہر کرلیا تھا۔ پیرس معاہدے میں شامل  195 ممالک اور دیگر دستخط کاروں کے لئے کاربن آلودگی کو کم کرنے اور ان کے جیواشم ایندھن کے اخراج کی نگرانی کرنے اور ان دینے کا حدف رکھا گیا ہے۔ چین کے بعد،امریکہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کاربن ایمیٹر کرنے والا ملک ہے۔

    جو بائیڈن کے اہم فیصلہ
    کورونا کی وبا کو قابو کرنے سے جڑے فیصلے لئے،جس میں انہوں نے ماسک کو لازمی قرار دیاہے۔
    موسمیاتی تبدیلی ( Climate change) کے معاملے پر امریکہ کی واپسی کا فیصلہ لیا ہے۔
    اس کے ساتھ ہی عالمی ادارہ صحت سے دستبرداری کا فیصلہ بھی روک لگادی ہے۔
    سرحد پر دیوار بنانے کے فیصلے کو بھی روک دیا گیا ہے، اسی کے ساتھ ہی ساتھ اس کے لئے مالی فنڈنگ بھی روک دی گئی ہے۔
    جن مسلم ممالک کے لوگوں کے  آمد پرٹرمپ نے پابندی عائد کی تھی، انھیں واپس لینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
    عام لوگوں کو مالی مدد کے اعلان کرنے کے ساتھ ہی طلبہ کے قرض کی قسط ستمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔
     ڈونلڈ ٹرمپ نے آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق معاملے سے خود کو الگ کردیا تھا اور پیرس معاہدے سے اپنا نام واپس لے لیا تھا،لیکن جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اس کو سب سے اہم مسئلہ سمجھ کر اس میں واپسی کرنے کی بات کہی ہے۔
    کورونا وائرس کے بعد ، ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے اختلافات ہوئے اور ورلڈ ہیلتھ
    آرگنائزیشن سے الگ ہوگئے۔ اس کے بعد،بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر وہ واپس آتے ہیں تو  ڈبلیو ایچ او ناتا جوڑینگے۔
    اہم بات یہ ہے کہ بائیڈن نے حلف کے دوران اپنی تقریر میں نسلی امتیاز کو ختم کرنے کی بات بھی کی ہے۔
    انہوں نے کہا ہے کہ جمہوریت کو مستحکم کرتے ہوئے اب اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنے کا وقت آگیا ہے۔
    امریکہ ایک عظیم ملک ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS