غیر عملی انتخابی وعدے

0

اگلے ماہ ہونے والے پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کیلئے سیاسی سرگرمیاں اپنے شباب پر ہیں۔مختلف سیاسی جماعتوں کے اہم لیڈران میدان میں اترے ہوئے ہیں۔ کہیں جارحانہ فرقہ پرستی کو ہوادی جارہی ہے، کہیں قوم پرستی کے سرکش جذبات ابھارے جارہے ہیں۔ ان سب کے درمیان روزی روٹی کیلئے ہمیشہ پریشان اور معمول کی پرسکون زندگی گزارنے کے خواہش مند ووٹروں کیلئے بھی سیاسی جماعتیں اپنی زنبیل سے کچھ نہ کچھ نکال رہی ہیں۔کوئی ان کیلئے ماہانہ رقم کا اعلان کررہاہے تو کوئی مفت بجلی اور کوئی رسوئی گیس سلنڈر 400روپے میں دینے کا اعلان کررہاہے۔راجستھان سے میزورم تک یہ کھیل تماشے روزانہ کی بنیاد پر ہورہے ہیں۔ وعدوں کے اس کھیل میں کوئی ایک سیاسی جماعت نہیں ہے بلکہ تمام سیاسی جماعتیں اس کھیل میں کودی ہوئی ہیں۔
انتخابی وعدوں کو مفت کی ریوڑی کہنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی تو اس کھیل میں سر پٹ دوڑ رہی ہے۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے لیڈر شیو راج سنگھ خواتین کو دی جانے والی ماہانہ رقم 1500روپے سے بڑھا کر3000روپے کرچکے ہیں اور اس کے علاوہ سیکڑوں ایسے وعدے کررہے ہیں جن کی اگر تکمیل ہوگئی تو پھر مدھیہ پردیش کے عوام کیلئے راوی چین ہی چین لکھے گا۔ کانگریس بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں ہے بعض معاملات میںتواس نے بی جے پی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔گزشتہ دنوں کانگریس نے مدھیہ پردیش میں اپنا ’ وچن پتر‘ جاری کیا،جس میں ریاست کے عوام کو101 گارنٹی دی گئی ہے۔ رعایتی شرح پر رسوئی گیس،100 یونٹ بجلی مفت، بیٹیوں کی شادی پر ایک لاکھ ایک ہزار روپے، خواتین کو ماہانہ پندرہ سو روپے، طلبا کو نقد مدد جیسے کئی اعلانات ہیں۔
کانگریس کے اس انتخابی دائو سے پریشان ہوکر شیو راج سنگھ حکومت کی ’ لاڈلی بہنا یوجنا‘ کے تحت دی جانے والی 1500روپے ماہانہ کی رقم کو یک مشت 3ہزار روپے ماہانہ کردیا گیا ہے۔بی جے پی نے مدھیہ پردیش میں جو اعلانات کیے ہیں ان میں رسوئی گیس سلنڈر450روپے،طلباو طالبات کوبھاری وظیفہ، مفت لیپ ٹاپ، حتیٰ کہ اسکوٹر تک دینے کا بھی وعدہ شامل ہے۔بہوجن سماج پارٹی اور سماج وادی پارٹی بھی حسب استطاعت ایسے ہی وعدے کررہی ہیں۔ اس کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی خود میدان میں کود پڑے ہیں،آج انہوں نے ریاست کے عوام کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ مدھیہ پردیش ان کے دل میں بستا ہے اوراس ریاست کیلئے انہوں نے ایک لاکھ17ہزار کروڑ روپے کی سوغاتیں دی ہیں۔
دوسری جانب راجستھان میں بھی کانگریس کی گہلوت سرکار نے 500روپے میں رسوئی گیس سلنڈر، 200یونٹ مفت بجلی، 25لاکھ روپے کا ’چرنجیوی سواستھ بیمہ‘ سے لے کر مہنگائی راحت کیمپ کے ذریعہ کروڑوں لوگوںکو براہ راست فائدہ پہنچانے جیسی اسکیموں کے اعلانات سے انتخابی سیاست کو ابال پر لادیا ہے۔بی جے پی یہاںچھوٹے موٹے دوسرے وعدوں کے ساتھ ساتھ ہر گھر خاندان کو مفت میںپختہ مکان اور ہر گھرمیں نل سے پانی فراہم کرنے کا وعدہ کررہی ہے۔چھتیس گڑھ میں تو کانگریس کے بھوپیش بگھیل کی حکومت کسان نیائے، گئو دھن نیائے جیسی اسکیموں کے ساتھ ساتھ بے روزگاروں کو ماہانہ2500روپے بے روزگاری بھتہ بھی دینے کا وعدہ کررہی ہے۔
دلچسپ صورتحال تلنگانہ کی ہے۔یہاں انتخابی وعدوں کی کوئی حد ہی نہیںباقی بچی ہے۔ کانگریس جیسی جماعت بھی یہاں وعدہ کررہی ہے کہ حکومت بننے کے بعد وہ اپنے ووٹروں کو ایک ایک تولہ سونا دے گی، طلبا کو مفت انٹر نیٹ دیاجائے گا۔ یہاں حکمراں بی آر ایس، کانگریس کے ان وعدوں سے پریشان ہے کیوں کہ جنوب کی دوسری ریاستوں میں بھی حکومتوں کی جانب سے ووٹروں کو منگل سوتر دیے جانے کی اسکیم پہلے سے ہی چل رہی ہے۔
ان پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو انتخابی وعدوں کے سلسلے میں متنبہ کیا تھا،چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے ووٹروںکولالچ دینے والے وعدوں پرکئی مشورے دیے تھے لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ ابھی چند ہفتہ قبل سپریم کورٹ انتخابی وعدوں کے ایک پرانے معاملے میںمدھیہ پردیش، راجستھان، مرکزی حکومت، الیکشن کمیشن اور آر بی آئی کو نوٹس بھی جاری کرچکا ہے اور انتخابی وعدوں کو کنٹرول کیے جانے سے متعلق ان سے تجاویز بھی طلب کی ہیں۔ان سب کے باوجود سیاسی جماعتوں کے غیر عملی انتخابی وعدے اور انتخابی منشور بتا رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی رائے، مشورے اور تنبیہ، سپریم کورٹ میں مقدمات کا کیاجانا ان کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہے۔ ان کی پہلی ترجیح ووٹروں کو راغب کرنا ہے، چاہے یہ وعدے بعد میں ’جملہ‘ ہی ثابت کیوں نہ ہوں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS