یوکرین جنگ کا بڑھتا دائرہ اور روس

0

یوکرین میں جنگ کا دائرہ لگاتار بڑھتا جارہاہے، روس اور امریکہ کی قیادت والے مغربی فوجی اتحاد ناٹو کے تیور سخت ہوگئے ہیں۔ روس نے اشارہ دیا ہے کہ اس کا اتحادی بیلا روس میں محاذ کھولا جاسکتا ہے جبکہ امریکہ جرمنی اور اپنے فوجیوں کی تربیت ریہرسل شروع کر چکا ہے اور اس نے جدید بکتربند گاڑی اور فوجی ٹینک بھجوانے کا ارادہ ظاہر کرتا ہے۔ یوکرین کیساتھ اظہار یکجہتی کرنے کیلئے برطانیہ نے بھی اپنے جدید ترین ٹینک بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ جس پر روس نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔
یوکرین میں روس کے حملہ کے گیارہ مہینہ ہوگئے ہیں روسی فوجی بالادستی حاصل کرنے کے تمام ہتھکنڈے اختیار کرچکا ہے۔ اس لیے وہ نیوکلیر اسلحہ استعمال کرنے کی دھمکی دے چکا ہے۔ امریکہ کے فوجی سربراہ جنرل مارک میلو جنگ ایک سال پورا ہونے پانچ سو فوجی یوکرین بھیجے اور روسی افواج کے ساتھ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ جرمنی میںبنے اعلیٰ اور جدید اسلحہ سے لیس ٹینک روانہ ہوچکے ہیں۔ اگرچہ امریکی دفاعی افواج نے اس بابت کچھ نہیں کہا ہے مگر جرمنی کی افواج کے ساتھ مل کر فوجی مزاحمت کی حکمت عملی کا مقصد روس کی مزاحمت کے تیز ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ امریکی فوجی سربراہ نے باور کرایا ہے کہ نئی تربیت یافتہ فوج یوکرین کو اپنے چھینے گئے علاقوں کو واپس لینے میں مدد کرے گی۔ روس نے پچھلے دنوں حملوں میں تیزی کر دی ہے۔ خاص طور پر راجدھانی کیو، شمال مشرقی شہر خرکیو اور جنوبی مشرقی شہر دنیرو میں اس نے پے در پے میزائل سے حملے کیے ہیں۔ دسمبر میں امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ پیڈیوٹس Patriots میزائل یوکرین بھیجے گا یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب یوکرین کے صدر وولو ڈمیر زیلنسکی کئی علاقوں کے واپس چھننے کے بعد روس نے یوکرین پر فوجی کارروائی تیز کر دی ہے اور بے دریغ میزائل داغے ہیں، پچھلے دنوں یوکرین کے صدر زیلنسکی نے واشنگٹن جا کر صدر جوبائیڈن سے ملاقات کرکے ان کو زمینی حقائق سے آگاہ کیا تھا۔ مغربی ممالک یوکرین پر حملہ معاملہ پر بہت سنجیدہ ہیں اور یوکرین کی مدد کے لیے قومی Ukrain Security Assistance Initiative بنایا ہے، اس فنڈ میں 850 بلین خطیر رقم رکھی گئی ہے اس فنڈ میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ روس نے یوکرین کے بنیادی ڈھانچہ کو نشانہ بنا کر عوام کو نشانہ بناتا ہے۔ مواصلاتی نظام بجلی پانی کی سپلائی اسپتال وغیرہ کو نشانہ بنا کر معمول کی زندگی برباد کررہی ہے۔ امریکہ نے یوکرین کے مواصلاتی نظام کو کھڑا کرنے کے لیے ایلوان مسک کی مدد لی ہے۔ ان کی سیٹلائٹ کمپنی اسٹیس ایکس اسٹار لنک مربوط کیا ہے۔ امریکی وزارت دفاع نے بھرپور انداز سے یوکرین کو فوجی مواصلاتی نظام کو کھڑا کرنے کا منصوبہ بنانا ہے۔ امریکہ Joint Direct Attack Munitions سے آراستہ کرے گا۔
خیال رہے کہ ایلون مسک مواصلاتی ٹیکنالوجی کے نظام سے مدد حاصل کررہے ہیں مسک یوکرین پر حملہ کے بعد اسٹار لنک ٹرمین فراہم کرارہے ہیں یوکرین برواڈ بیڈ اسٹرسٹ سروس فراہم کرنے کے لیے 2200 نچلے مدار پر گھومنے والے سیارچے دے چکا ہے۔ ان ہی سیارچوں کے ذریعہ یوکرین میں انٹرنیٹ سروس جاری رکھنے میں مدد مل رہی ہے۔
امریکہ نے یوروپ کے کئی ممالک میں اپنی افواج، ماہرین اور ہتھیار و تنصیبات تعینات کی ہیں۔ ان میں جرمنی سب سے اہم ہے خیال رہے کہ جرمنی میں یوکرین کے فوجیوں کو تربیت دی جارہی ہے۔ امریکہ انتہائی جدید ہتھیار اور دفاعی نظام فراہم کررہا ہے، اس میں ہائی موبیلیٹی آرٹیلری راکٹ سسٹم High- Mobilty Artillery Rocket System (ایچ آئی ایم اے آر ایس) پاورز توپوں کے لیے پانچ سو گولے جن کو Precision- Guided کے لیے ہیں۔
80 مورٹار نظام اور اس کے لیے دس ہزار گولہ بارود امریکہ یوکرین کو 37 ایسی مزاحمت والی گاڑیاں جن پر بارودی سرنگ کا اثر نہ ہو، فراہم کر رہا ، ان گاڑیوں کو Mine Resitant Ambush Prdeeleat (MRAP) Vehicles کہتے ہیں۔ امریکہ یوکرین کو 120 ایسی جدید جنگی گاڑی جس میں ایک طرف چار چار پہئے لگے ہوتے ہیں فراہم کرارہاہے۔ یہ ٹرک سخت ترین سنگلاخ اور اونچی نیچی پہاڑوں اور دلدل وغیرہ میں بھی نفری اور ساز و سامان کے نقل حرکت کے لیے بہت موثر ہوتی ہے۔ یہ گاڑیاں ہیومویوز Humvees کے لیے ہیں۔ علاوہ ازیں چھ خصوصی اسلحہ بردار ٹرک ، 2700 گرینڈ لانچر بھیج چکا ہے، امریکہ یوکرین کو دی جانی فوجی مدد کے بارے میں بہت زیادہ کچھ نہیں بتا رہا ہے اور کچھ امداد غیر اعلانیہ بھی فراہم کررہاہے۔ میدان جنگ میں زیر زمین سرنگوں کے ذریعہ دشمن کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے اس میں زیر زمین سرنگوں کی نشاندہی لازمی اور اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ اس ضمن میں ایک جدید ترین آلہ حربی بنایا ہے اور لاتعداد ایسے آلات یوکرین کو فراہم کرائے کہ اس کی جانی مالی نقصان کو کم کرنے کوشش کی جارہی ہے۔
امریکہ روس کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کو اب تک 213 بلن امریکی ڈالر کا ساز و سامان مدد وغیرہ کے روپ میں فراہم کر چکا ہے۔ خیال رہے کہ امریکی کانگریس (پارلیمنٹ) میں یوکرین کی مدد کے لیے 44.9 بلین امریکی ڈالر کا بل زیر التواء ہے۔ اس کا بالکل اور واضح پیغام ہے کہ مستقبل میں بھی امریکہ یوکرین کو ہر طریقہ سے مدد فراہم کراتا رہے گا۔ اور یہ جنگ نہ صرف جاری رہے گی بلکہ اس کی شدید میں اور اضافہ ہوگا۔مگر یہ بات طے ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کے سامنے روس کی جارحیت نظروں سے اوجھل ہو گئی ہے اور پوری دنیا کی توجہ مسئلہ فلسطین کے حل پر موقوف اور مرکوزہو کر رہ گئی ہے۔ n

 

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS