اقوام متحدہ کی اپیل کے بعد خوردنی اشیا، پناہ گاہ اور صحت کی فراہمی کے لیے لندن کی جانب سے اضافی امداد
لندن(یو این آئی/ اسپوٹنک) : برطانیہ نے افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کے بارے میں رپورٹوں کے درمیان افغانستان کے لیے 9.7 کروڑ پاؤنڈ (13 کروڑ) کی ہنگامی امداد جاری کرنے کا اعلان کیا ہے ۔یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سابق انڈر سیکرٹری جنرل والیری آموس کے جمعرات کو اسکائی نیوز کو دیئے گئے اس بیان کے بعد کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اگر افغانستان کو فوری طور پر رقم نہ بھیجی گئی تو مارچ تک پانچ سال سے کم عمر کے تیس لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہو جائیں گے ۔ .برطانیہ کی خارجہ سکریٹری لز ٹرس نے اسکائی نیوز کو بتایاکہ “برطانیہ افغانستان کو اہم انسانی امداد فراہم کرتا رہے گا۔ ہم نے جان بچانے ، خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ اور خطے میں استحکام کی حمایت کے لیے اس سال برطانیہ کی امداد کو دوگنا کر دیا ہے ۔‘
برطانیہ نے ملک میں بحران سے نمٹنے میں مدد کے لیے اگست 2021 میں افغانستان کے لیے اپنی انسانی امداد کو دوگنا کر کے 28.6 کروڑ پاؤنڈ (کروڑڈالر) کر دیا۔ٹرس نے بتایاکہ “یہ اضافی فنڈز جو ‘ضروری خوراک، پناہ گاہ اور صحت کی فراہمی’ فراہم کریں گے ، ان تک پہنچیں گے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ۔”
قبل ازیں جمعرات کو اقوام متحدہ میں برطانیہ کے سفیر جیمز کیریوچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو افغانستان کے بارے میں بریفنگ میں بتایا کہ ملک میں انسانی صورتحال بدستور “گہری تشویش کا معاملہ” ہے ۔ افغانستان میں 2 کروڑ سے زیادہ افراد یا نصف آبادی کو فوری امداد کی ضرورت ہے ۔ اگست کے وسط میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد اقتصادی افراتفری اور خوراک کی قلت شروع ہوئی، جس نے ملک کو انسانی بحران کے دہانے پر دھکیل دیا۔
برطانیہ کی افغانستان کو 13 کروڑ ڈالرکی امداد
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS