دوسالہ دلت بچے کا مندر میں داخلہ، والد پر ہزاروں کا جرمانہ

0
Image: BBC Urdu

’دلت بچے کے مندر جانے سے مندر گندا نہیں ہوتا، گندگی ہمارے ذہن میں ہے‘

بنگلور(ایجنسی):کرناٹک کے ضلع کوپل کے ڈپٹی کمشنر نے یہ بات ان لوگوں کے لیے کہی جنھوں نے مندر جانے والے دو سالہ دلت بچے کے والد پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔اس بچے کے باپ کی غلطی صرف اتنی تھی کہ جب وہ اپنے بیٹے کی سالگرہ کے موقع پر مندر کے باہر کھڑے ہو کر پوجا کر رہا تھا تو اس کا بیٹا دوڑ کر مندر کے اندر چلاگیا، اور اس سے بھی بڑی غلطی اس کا دلت ہونا تھا۔
بچے کے والد چندرو نے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘ہم وہاں پوجا کر رہے تھے۔ ہلکی بارش ہو رہی تھی جب بچہ دوڑ کر مندر میں گیا تو میں نے فوراً اپنے بیٹے کو پکڑ لیاتھا۔ لیکن 11 ستمبر کو ایک میٹنگ میں گاؤں کے بزرگوں نے کہا کہ مجھے مندر کو پاک کرنےکے لیے پیسے دینے چاہیے۔ مجھے اکیلے میں لیجا کر 25،000 سے 30،000 روپے دینے کو کہا گیا۔ ‘
چندرو اتنی بڑی رقم نہیں بھر سکتا تھا۔ اس نے اپنی برادری کے لوگوں سے مشورہ کیا اور پولیس سٹیشن سے رابطہ کیا۔تاہم چندرو خوفزدہ تھا اور اس خوف کی وجہ سے انھوں نے باضابطہ طور پر شکایت درج کرنے سے انکار کر دیا۔ چندرو کو خدشہ تھا کہ اس طرح کے واقعات بعد میں دہرائے جا سکتے ہیں۔جب یہ معاملہ کوپل کے ڈپٹی کمشنر وکاس کشور سلکر کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا کہ ایک دلت بچے کے مندر میں جانے کی وجہ سے مندر گندا نہیں ہوتا بلکہ اصل گندگی ہمارے ذہن میں ہے۔ انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘میں نے یہ بات گاؤں والوں کے بارے میں کہی تھی کیونکہ گاؤں جانے سے پہلے میں نے پڑھا تھا کہ چندرو پر مندر کی صفائی کے لیے جرمانہ کیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے میں نے یہ بات کہی کہ ‘گندگی ہمارے ذہن میں ہے’۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا ‘متاثرہ شحص کے گھر والوں نے شکایت درج کرنے سے انکار کر دیا لیکن اس کے باوجود تعلقہ کے سوشل ویلفیئر آفیسر نے شکایت درج کرائی۔ ہم نے اس معاملے میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ جو لوگ گرفتار ہوئے ہیں وہ مندر کمیٹی کے رکن ہیں’۔کوپل کے گاؤں میاپور میں 450 خاندان رہتے ہیں جن میں 20 فیصد دلت خاندان ہیں۔کوپل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ٹی سریدھر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میاپور کے باقی لوگ مختلف برادریوں سے ہیں۔ سبھی کاشتکاری کرتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ تمام گاؤں والوں کی سوچ خراب ہے۔’اونچی ذات کے بہت سے لوگوں نے دلتوں کے خلاف اس طرح کے رویے یا کارروائی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ اس طرح کی کارروائی کی مخالفت کی جاتی ہے۔ ایک چھوٹا سا طبقہ ہے جس کی سوچ کے ساتھ اس طرح کے مسائل ہیں۔‘
چار ماہ قبل ضلع کوپل میں اسی طرح کے ایک واقعہ میں دلت نوجوانوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی تھی۔ یہ نوجوان بال کٹوانا چاہتے تھے اور اس کی وجہ سے انھیں گاؤں سے نکال دیا گیا۔انھیں بتایا گیا کہ صرف لنگایت برادری کے اعلیٰ ذات کے لوگ ہی اپنے بال کٹوا سکتے ہیں۔میاپور میں بھی جن لوگوں نے چندرو کو جرمانہ کیا ہے وہ لنگایت برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ڈپٹی کمشنر وکاس کشور سلکر کہتے ہیں کہ ہم نے بیداری مہم چلانے کے لیے کچھ دیہات منتخب کیے ہیں۔ ہم اسے آئی ای سی مہم کہتے ہیں۔ یہ معلومات، تعلیم اور مواصلات کی مہم ہے جس میں معاشرے کے تمام طبقات کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔’انھیں بتایا جاتا ہے کہ شکایات درج کرنا فوری نتائج دیتا ہے اور دوسروں کو بتایا جاتا ہے کہ جب ہم 21ویں صدی میں رہ رہے ہیں تو ذہنیت میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔‘اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ نے 38 دیہات کی نشاندہی کی ہے لیکن میاپور آئی ای سی مہم کے لیے منتخب دیہات میں شامل نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS