آج کا یہ اجلاس نئی تعلیمی پالیسی کے اعتبار سے کافی اہم ہے:نریندر مودی

0

نئی دہلی :وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو  نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے اجلاس کو خطاب کیا۔ابھی حال ہی میں نیسنل ایجوکیشن پالیسی میں اہم بدلائو کئے گئے ہیں۔

جس کے بعد پی ایم نے دیش کو اس  مدے پر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’آج کا یہ اجلاس نئی تعلیمی پالیسی  کے اعتبار سے کافی اہم ہے۔ اس سے نیپ کو لیکر معلومات

واضح ہوگی اور اس کا عمل آوری ہوگی۔ تین چار سالوں کے سخت محنت کے بعد اس کو فائنل کیا گیا ہے ۔ ملک بھر میں اس کی بحث ہورہی ہے۔الگ الگ خیالات کے لوگ اپنے

خیال رکھ رہے ہیں۔اس پر ایک اہم بحث ہو رہی ہے ۔ اس کا فائدہ ملک کے تعلیمی نظام کو ملے گا۔
پی ایم نے نئی پالیسی پر ملک بھر سے ملے تبصرے پر کہا کہ نئی پالیسی آنے کے بعد کسی بھی طبقے سے کسی بھی علاقہ سے  یہ نہیں کہا گیا کہ جھکاو ہے ۔ امتیاز

ہے۔یہ واضح ہے کہ لوگ جو برسوں سے تبدیلی چاہتے تھے۔ وہ دیکھنے کو ملی ہے۔انہوں نے implementionکو لے کر اٹھے سوال پر کہا کہ ’یہ سوال یقناً

لازمی ہے کہ اتنا بڑا سدھار کاغد پر تو کردیا گیا۔ لیکن اس کو حقیقت میں کیسے اتارا جاے گا۔اس کے لئے ہمیں جہاں جہاں سدھار کی ضرورت ہے۔وہاں مل کر سدھار کرنا

ہے اور اور کرنا ہی ہے۔آپ سب اس براہ راست جڑے ہیں،اس لئے یہ اہم رول  ہے‘

انہوں نے کہا’’ہمارے سامنے سوال یہ تھا کہ کیا ہماری پالیسی نوجوانوں کو ان کے خوابوں کو پورا کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ کیا ہمارا تعلیمی نظام نوجوانوں کو اہل بناتا ہے؟ نئی تعلیمی پالیسی کو بناتے وقت ان سوالوں پر سنجید گی سے کام کیا گیا ہے۔ آج دنیا میں ایک نیا سسٹم کھڑا ہورہا ہے،ایسےحالات میں اور اس کے مطابق نظام تعلیم میں تبدیلی ضروری ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی میں ایسا انتظام کیا گیا ہے کہ طلبا کو ’گلوبل سٹیزن‘بنانے کے ساتھ ساتھ  انہیں اپنی جڑوں سے جوڑ کر رکھنا ہے‘‘۔
مسٹر مودی نے کہا کہ بچوں کے گھر کی بولی اوراسکول میں سیکھنے کی زبان ایک جیسی ہونی چاہئے تاکہ بچے آسانی سے سیکھ سکیں۔ پانچویں کلاس تک جہاں تک ممکن ہو بچوں کو ان کی مادری زبان میں پڑھانے کا انتظام ہونا چاہئے۔ اب تک تعلیمی پالیسی ’وہاٹ ٹو تھنک‘کے ساتھ آگے بڑھ رہی تھی ، اب ہم لوگوں کو’ہاؤ ٹو تھنک‘پر زور دیں گے۔ بچوں کو کتابوں کا بوجھ کم کرنا پڑے گا۔ اعلی تعلیم کواسٹریم سے آزاد کرنا ہوگا۔
مسٹر مودی نے کہا ملک میں اونچ نیچ کا جذبہ ،مزدوروں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ کیوں  پیدا ہوا۔ اس کے پیچھے  بڑی وجہ  تعلیم کا سماج سے  لگاؤ نہیں ہونا رہاہے۔اس نئی تعلیمی پالیسی میں اس پر بھی خاص زور دیا گیاہے۔اسٹوڈنٹس جب تک کسانوں کے کھیتوں میں کام کرتے نہیں دیکھیں گےتب تک طلبا محنت کی اہمیت کو کیسے سمجھیں گے۔
اس نفرنس کا انعقاد یونیورسٹی گرانٹس کمیشن(یو جی سی)اوروزارت تعلیم نے مل کیا ہے۔ اس میں مرکزی وزیر تعلیم ڈاکٹررمیش پوکھریال ’نشنک‘اور وزیر مملکت برائے تعلیم ڈاکٹر سنجے دھوترے اور دیگر  افسران بھی موجود تھے۔ اس کانفرنس میں ملک کی ایک ہزار سے زیادہ جامعات ، 45 ہزار سے زیادہ ڈگری کالجز،آئی آئی ٹی ،آئی آئی آئی ٹی،آئی آئی ایم ،این آئی ٹی اور قومی اہمیت کے تقریبا150 سے زائد اداروں نے شرکت کی۔ ملک بھر سے آئے ہوئے چانسلرز اور اداروں کے سربراہان نے بھی اس کانفرنس میں شرکت کی۔
ذریعہ:khabar.ndtv.com

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS