سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
وادیٔ کشمیر میں انٹرنیٹ کے بعض صارفین کی جانب سے کہیں مذاق میں اور کہیں سنجیدگی کے ساتھ چینی فوج کی پیٹھ تھپتھپانے سے پریشان سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے کشمیری مسلمانوں کو خبردار کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے اشاروں اشاروں میں چین کی حمائت سے باز رہنے کی نصیحت دیتے ہوئے آئغور مسلمانوں کی حالتِ زار کی مثال پیش کی ہے۔
اپنے ایک ٹویٹ میں سابق وزیرِ اعلیٰ نے کہا ’’ان کشمیریوں کو، جو چین کو ایک طرح کے نجات دہندہ کے بطور دیکھنے کیلئے للچارہے ہیں،صرف گوگل پر آئغور مسلمانوں کی حالتِ زار معلوم کرنے کی ضرورت ہے ۔محتاط رہیں کہ آپ کس چیز کی تمنا کر رہے ہیں …‘‘۔
لداخ کی وادیٔ گلوان میں چینی فوج کے ہاتھوں انڈین آرمی کے متعدد افسروں اور جوانوں کے ہلاک کئے جانے پر وادیٔ کشمیر میں سوشل میڈیا پر مختلف قسم کے تبصرے ہورہے ہیں۔ بعض لوگ طنزیہ انداز میں کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان کو چین پر سرجیکل اسٹرائیک کرکے اسے سبق سکھانا چاہیئے تو بعض لوگ وزیرِ اعظم کو ’’اُکسانے کیلئے‘‘ 56 انچ سینے کے انکے مشہور ڈائیلاگ کو دہرا رہے ہیں۔ کئی لوگوں نے مزاحیہ انداز میں چینی فوج کی جارحیت کی حمائت کی ہے اور عمر عبداللہ اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے آئغور مسلمانوں کی مثال کے ساتھ نصیحت لیکر سامنے آئے ہیں۔
قابلِ ذکر ہے کہ چین میں آئغور مسلمانوں کی حالتِ زار کے بارے میں میڈیا میں بہت کم مگر انتہائی دردناک کہانیاں ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ وہاں کے مسلمانوں کو نماز و روزہ و زکواتہ وغیرہ تک کی پابندی کی بھی اجازت نہیں ہے۔