کردار کی طاقت سے حالات بدلے جاسکتے ہیں: عبدالماجد نظامی
ہندوستان سے کہےںزیادہ پاکستان کے لوگ امن کے خواہاں : اوپی شاہ
کولکاتا (ایس این بی) : کولکاتا کے شہریوں کی جانب سے عرفان لائبریری میںروزنامہ راشٹریہ سہارا کے گروپ ایڈیٹر جناب عبدالماجد نظامی کو استقبالیہ دیاگیا۔استقبالیہ کے کنوینر عبدالعزیز نے مہمان محترم کا پرتپاک استقبال کرتے ہوئے کہا کہ عبدالماجد نظامی ایک معروف اور ممتاز صحافی ہیں۔ ہماری یہ خوش نصیبی ہے کہ انہوں نے اپنا قیمتی وقت نکال کر ہم سب کو استفادہ کاموقع دیا۔جناب عبدالماجد نظامی نے شرکا اجلاس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ آج جو حالات ہیں وہ بلاشک وشبہ خراب ہیں ایسے حالات ہرگز نہیں ہونا چاہئے تھا مگر مایوسی اور ناامیدی کے بجائے ہمیںاپنے مصمم عزم وارادے سے موجودہ حالات بدلنے کی ہرممکن کوشش کرنی چاہئے۔ تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں کردار اور اخلاق کی طاقت سے بدسے بدتر حالات سازگار ہوئے ہیں۔ نظامی صاحب نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ عرب کے ایام جہالت سے آپ اچھی طرح واقف ہیں۔آواز حق بلند کرتے ہی سارے لوگ دشمن ہوگئے مگر آپ نے اپنے کردار اور گفتار سے پورے عرب کو 23سال میں بدل دیا۔ امن وسلامتی کا گہوارہ بنادیا۔ آپ کے خلاف سازشوں کا جال بچھا دیا گیا مگر ہر سازش دھری کی دھری رہ گئی اور ایک ایک کرکے کامیابی کی منزل طے کرتے گئے۔گروپ ایڈیٹر نے کہاکہ سیاست کو اگر الگ کربھی دیاجائے تب بھی سماج کے اندر بیداری بلائی جاسکتی ہے اور وہ بیداری سب کچھ بدل سکتی ہے۔ لہٰذا سماج کو باشعور اور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ موصوف نے اردو زبان کی بد حالی اور اردو والوں کی بے حسی اور عدم توجہی پر روشنی ڈالی اور شرکا مجلس سے اپیل کی کہ وہ اردو کی ترقی اور فلاح وبہبود کے لئے آگے آئیں اور اردو اخبارات کو عام کریں۔ جب ہی اردو زبان کی ترقی ہوسکتی ہے۔
مشہور سماجی کارکن اوپی شاہ جنہوں نے ہندوپاک کے تعلقات پر دونوں ملکوں کے صحافیوں، مصنفوں اور سیاستدانوں کے مضامین یکجا کرکے ایک قابل مطالعہ کتاب مرتب کی ہے،نے کہاکہ نظامی صاحب نے نہایت اچھی اور پر اثر تقریر کی ہے۔ بہت دنوں کے بعد ایک اچھی تقریر سننے کوملی۔ شاہ صاحب نے اپنے دورہ پاکستان کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ملکوں میں امن پسند اور امن کے خواہاں ہیں۔لیکن پاکستان میں ہندوستان سے کہیں زیادہ امن کے خواہاں ہیں۔جواب و سوال کے سیشن میں منظر جمیل، ڈاکٹر عقیل احمدعقیل، ڈاکٹر نوشین بابی خان، غلام زاہد، عبدالحلیم اور دیگر شرکا نے سوالات کئے۔ جناب نظامی صاحب نے سوالوں کے جوابات دیئے اور کہاکہ اختلاف رائے رحمت ہے۔ علم کی ترقی کےلئے اختلاف رائے ضروری ہے اسے سننا اور برداشت کرناچاہئے۔
اس سے قبل کنوینر عبدالعزیز نے ابتدا میںکہا کہ آج پہلے کے مقابلے میںکچھ بہتری آئی ہے۔ روشنی کی کرنیں ایک ایک کرکے نمودار ہورہی ہیں، لیکن اس کےلئے بہتوں نے قربانیاں دی ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ خاص طور سے سی اے اے اور این آر سی کی تحریک اور کسانوں کے آندولن نے حالات کی بہتری میںبہت بڑارول ادا کیا ہے ۔ آج کے حالات کو بدلنے میںہمیں لاتعلق نہیں رہنا چاہئے بلکہ ہر کوشش اور ہرجدوجہد کاساتھ دینا چاہئے جو حالات کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بعدازاں کولکاتا میں مسیحی برادری کے رہنما فادر سنیل روزیریو نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے حوالے سے اپنی بات رکھی اور دنیا میں قیام امن کیلئے لوگوں سے آگے آنے کی اپیل کی۔پروگرام کے معزز شرکا میں جمعےت اہل حدیث مغربی بنگال کے سکریٹری اور معروف عالم دین مولانا ذکی احمد مدنی، مولانا محمد فاروق خان رضوی، ادیب امین عامر، معروف سماجی خدمت گار قمر الدین،آئی ڈی بی آئی کے ریاستی انچارج غلام محمد، اس کے علاوہ دیگر علما ئے کرام اور معززین شہر کی بھاری تعداد موجود تھی ۔
کردار کی طاقت سے حالات بدلے جاسکتے ہیں: عبدالماجد نظامی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS