تب اکھنڈ بھارت: اب آریہ ورت

0

ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک

آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے ایک ایسا اہم ایشو ہری دوار کی ایک تقریب میں اٹھایا ہے، جس کا آج کل کوئی نام بھی نہیں لیتا۔ نہ تو کوئی سیاسی پارٹی، نہ کوئی حکومت اور نہ ہی کوئی لیڈر ’اکھنڈ بھارت‘کی بات کرتا ہے۔ موہن جی کا کہنا ہے کہ ’اکھنڈ بھارت‘ کا یہ خواب اگلے15سال میں پورا ہو سکتا ہے۔ ایسا ہو جائے تو کیاکہنے؟ جو کام گزشتہ75برس میں نہیں ہوا، وہ حکومتوں اور لیڈروں کے بھروسے اگلے15سال میں کیسے ہو سکتا ہے؟ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ لیڈروں کو اس ایشو کی سمجھ ہونی چاہیے۔ دوسری بات یہ کہ ان میں اسے ٹھوس شکل دینے کی قوت ارادی ہونی چاہیے۔ میری عاجزانہ رائے ہے کہ یہ کام حکومتوں سے بہتر طریقے سے غیرسرکاری تنظیمیں کرسکتی ہیں، جو ہمہ گیر ہوں۔ 1945-50 کے دنوں میں گرو گولوالکر نے اکھنڈ بھارت اور رام منوہر لوہیا نے ہند-پاک ایکا کا نعرہ دیا تھا۔ اس وقت کے لیے یہ دونوں نعرے ٹھیک تھے لیکن آج کے ان دونوں نعروں کو وسیع پیمانہ پر پھیلانے کی ضرورت ہے۔ یہ دونوں نعرے اس وقت کے برٹش انڈیا کے بارے میں تھے لیکن50-55 سال پہلے جب 15-20پڑوسی ممالک میں مجھے جانے اور رہنے کا موقع ملا تو مجھے لگا کہ ہمیں مہارشی دیانند کے خوابوں کا ’آریہ ورت‘ کھڑا کرنا چاہیے۔ اس آریہ ورت کی سرحدیں اراکان(میانمار) سے خراسان(ایران) اور تریویشدوپ(تبت) سے مالدیپ تک ہونی چاہئیں۔ ان میں وسطی ایشیا کی پانچ جمہوریتوں اور ماریشس کو شامل کرلیں تو یہ16ممالک کی ایک عظیم تنظیم بن سکتی ہے۔ بعد ازاں تھائی لینڈ اور متحدہ عرب امارات کو بھی اس میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ یہ سارک (SAARC) کے آٹھ ممالک سے دو گنا ہے۔16ممالک کی اس تنظیم کا نام پیپلز سارک ہے۔ سارک حکومتوں کی تنظیم ہے۔ یہ گزشتہ 7-8 سال سے تعطل کی شکار ہے۔
پیپلز سارک ان16 ممالک کے عوام اور حکومتوں کو بھی جوڑے گا۔میرا خواب ہے کہ ان ممالک کو متحد کر کے اسے یوروپی یونین سے بھی زیادہ مضبوط اور خوشحال تنظیم بنائی جائے۔ ہمارے ان ممالک میں یوروپ سے کہیں زیادہ دولت زیرزمین ہے۔ کیا تیل، کیا گیس، کیا یورینیم، کیا سونا، کیا چاندی، کیا لوہا اور کیا تانبا- سب کچھ ہمارے ان ممالک میں اتنا بھرا ہوا ہے کہ اگلے 5سال میں پورے جنوبی اور وسطی ایشیا(آریہ ورت) کے لوگ یوروپی لوگوں سے بھی زیادہ دولت مند بن سکتے ہیں اور کروڑوں لوگوں کو نئے روزگار مل سکتے ہیں۔ ہمارے ان 16ممالک کے مذاہب، زبانیں، ملبوسات اور کھانا پینا مختلف ہو سکتا ہے لیکن ثقافتی طور پر یہ سب ایک ہی ہیں، کیونکہ ہزاروں برسوں سے یہ وسیع آریہ ورت کا اٹوٹ حصہ رہے ہیں۔
(مصنف ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS