حضرت محمد صل اللہ علیہ السلام کی آمد سے پہلے دنیا اندھیرے میں تھی !

0
image:ummid.com
✍️:مولانا فیاض احمد صدیقی رحیمی :
صدر مدرس :مدرسہ عربیہ ھدایت السلام انعام وہار سھبا پور دھلی این سی آر
[email protected]
                    _____====_____
محترم قارئین :
                 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے بغیر ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی، اپنے والدین اور اپنی عزیز سے عزیزشے سے بھی زیادہ محبت آپ کی ذات مبارک سے کرنی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مدرسہ عربیہ ھدایت الا سلام کے صدر مدرس مولانا فیاض احمد صدیقی رحیمی نے قصبہ علوی نگر کی یامینیہ مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایمان کی علامتوں میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ خود سے زیادہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی جائے اور ان کے احسانات کا تقاضا بھی یہی ہے کہ کسی اور کی محبت ، اتنی شدت کے ساتھ دل میں نہ موجود ہو ، جتنی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہو۔ وہ صرف ہمارے ہی محسن نہیں بلکہ پورے عالم کے محسن ہیں۔ اس لئے کہ آپ کی تشریف آوری کے بعد ہی انسانیت زندہ ہوئی ، انسانی دنیا نے تہذیب اور حقوق سے واقفیت حاصل کی۔ اندھیرے میں ڈوبی ہوئی دنیا نور نبوت سے روشن ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ظلم اور جبر کی جو گرم بازاری تھی ، حق تلفی اور انسانیت سوزی کے جو کریہہ مناظر تھے ان سب پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے بعد ہی روک لگی۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کو اس کے حقیقی معنی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی آشنا فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی تعلیمات کے بعد انسانی تخلیق کے نقوش واضح ہوئے بلکہ ان مقاصد کی پوری دنیا کو خبر ہوئی جن کے تحت اس کی پیدائش عمل میں آئی تھی۔ جو علم دے ، جہالت کے اندھیروں سے نکالے، راستی اورہدایت کا راستہ دکھائے ، انسانیت کو کرب وبے چینی سے نکالے اور تمام عالم کو ایک مرکز توحید پر لانے کی دعوت دے اس سے بڑا محسن کون ہوسکتا ہے اور ان کے احسانات کا حقیقی اور واقعی تقاضا یہ ہے کہ ان ہی کی محبت کو دل میں جگہ دی جائے۔ ان کا نام مبارک آئے تو ان پر درود بھیجے ا س لئے حدیث میں آیا ہے کہ اگر آپ کا نام مبارک مجلس میں لیا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کا اہتمام ہو اور اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو اس کی ہلاکت کی بددعا کی گئی ہے ۔ مسلمانان عالم اور کلمہ توحید کے شریک تمام بندگان خدا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حق بنتا ہے کہ اور اس حق کی ادائیگی کسی کوتاہی اور غفلت کو راہ نہ دی جائے وہ صرف اسی دنیا میں ہمارے محسن نہیں بلکہ ان کے احسانات عالم آخرت میں بھی سامنے آئیں گے۔ جب تمام انبیاء کرام کی زبانوں پر نفسی نفسی ہوگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک پر امتی امتی کے الفاظ جاری ہوںگے ۔ یہ سلسلہ اس دنیا سے شروع ہوکر اس عالم تک جاری ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان تمام باتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین :::
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS