پھوٹ پڑا آتش فشاں: شاہنواز احمد صدیقی

0

شاہنواز احمد صدیقی

اسرائیل نے جس طرح مغربی ایشیا کوایک آتش فشاں میں تبدیل کردیا ہے اس کی لپٹیں اور لاوا ’پورے خطے‘ اورعالمی سیاست اور جیوپولیٹکس کو تبدیل کردیا ہے۔یوکرین کا محاذ میڈیا کے مباحثوں اور تذکروں سے اوجھل ہوگیا ہے اور تمام نگاہیں مغربی ایشیا پر لگی ہیں۔ اسرائیل نے شام، اردن، لبنان کے خطوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور لگاتار لبنان، شام اور عراق اور دیگرعلاقوں میں فوجی کارروائیاں کرتا رہتا ہے۔ ایران کے ساتھ اس کی رقابت ضرب المثل ہے۔ لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ اورشام میں حکمراں بشارالاسد کی افواج کے خلاف اس کی کارروائیوں نے حالات کو مزید دھماکہ خیز بنا دیا ہے۔یمن میں سرگرم مسلح حوثی باغیوں نے امریکہ اور اسرائیل کوآگاہ کیا ہے کہ اگر اس نے (امریکہ نے) غزہ میں مداخلت کی کوشش کی تواس کا انجام بہت برا ہوگا اور وہ ڈرون اور میزائلو ں سے اس کا استقبال کرے گا۔ عراق میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں نے بھی دھمکی دی ہے کہ امریکی مداخلت کی صورت میں تمام متبادل استعمال کرے گا۔ حزب اللہ نے لبنان سے لگی اسرائیل کی سرحد پر کارروائی شروع کردی ہے اوراس مقام پر لگاتار کشیدگی بڑھنے اور دونوں فریقوں کی افواج کے درمیان تصادم کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ عراق میں ایران کی حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ نے امریکہ اور اس کے ہم نوا اسرائیل کو دھمکی دی ہے کہ وہ خطہ میں فوجی مداخلت سے باز رہے۔ اس طرح عراقی سیاست داں ہادی العامری کی قیادت والا البدر اوراس کے فوجی بازوپاپولرموبلائزیشن فورسز(پی ایم ایف) نے اس طرح کے ارادے ظاہر کئے ہیں۔ پی ایم ایف بالکل واضح الفاظ میں اسرائیل سے متصادم گروپ حماس کی حمایت کرتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عراق کی حکومت نے بھی حماس کے حملے کواسرائیل کی بربریت آمیز کارروائیوں کا فطری ردعمل قرار دیا ہے۔ لبنان میں ایک طویل عرصہ سے حزب اللہ اسرائیل اور مغربی ممالک کے خلاف برسرپیکار ہے اور حماس کے حملہ سے پیدا ہونے والی صورت حال میں حزب اللہ نے اپنے فوجیوں کو الرٹ کردیا ہے اورلبنان میں اسرائیل کی سرحد سے لگے خطے سے لگاتار پرتشدد وارداتوں اور فوجی کارروائیوں کی اطلاعات آرہی ہیں۔
مغربی ایشیا کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ خطے کی مجموعی صورت حال انتہائی دھماکہ خیز ہے۔ اسرائیل نے حزب اللہ پر دبائو ڈالنے کے لئے وقفہ وقفہ کے ساتھ میزائل داغنے کی شرارت آمیز حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے۔ حملہ کے روز تمام حملہ سے قبل کئی میزائل مارجیون قیام اور جنوبی لبنان کے شہر الماری میں گرے۔ سرحدی علاقوں میں دہشت پیدا کرنے کے لئے اسرائیل کے جہازوں نے کئی گھنٹے تک پروازیں بھریں اور کئی گھنٹے تک میزائلوں اور بموں سے حملے کئے تھے۔ اسرائیل اور لبنان ان سرحدی علاقوں میں دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی کی نگرانی کے لئے اقوام متحدہ کی نگراں فوج یو این ایف آئی ایل نے اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے حملے تشویشناک ہیں۔ ہمارا مقصد لبنان اوراسرائیل کے درمیان تنازع سے بچنے میں مدد کرنا ہے۔ لبنان کے جنوبی حصے میں اسرائیل کے ساتھ 50میل کی سرحد ہے۔ اس خطے میں لبنان کی 600000کی آبادی رہتی ہے جو لبنان کی مجموعی آبادی کا دسواں حصہ ہے۔ 1948 سے لبنان اسرائیل کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔ 2006 کے بعد سے اگرچہ دونوں ملکوںمیں کوئی بڑی جنگ نہیں ہوئی ہے۔ لبنان میں کئی سال سے سیاسی اقتصادی عدم استحکام ہے۔ حزب اللہ ایک بڑی سیاسی اور عسکری قوت ہے۔ 2006 کے اسرائیل کے ساتھ معرکہ میں حزب اللہ نے اسرائیل کولبنان کے کچھ علاقوں سے پیچھے دھکیل دیا تھا۔ دونوں کے درمیان جنگ میں 1109شہری ہلاک ہوئے تھے اور اسرائیل کو وادی شیسیا سے اپنی فوجوں کو واپس بلانا پڑا تھا۔ لبنان کے عوام کو یہ جنگ یاد ہے۔ لہٰذا بڑی آبادی نے علاقوں کوخالی کرنا شروع کردیا ہے اور وہ محفوظ مقامات کی طرف جارہے ہیں۔ اسرائیل کی کارروائی میں حزب اللہ کے تین اہلکار مارے جاچکے ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملہ ہونے سے پیدا ہونے والی صورت حال پر حماس نے پھر وارننگ دی ہے کہ وہ اسرائیل کے زمینی حملے کا منہ توڑ جواب دے گا اوراسرائیل کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ القاسم بریگیڈ نے بھی سخت نتائج کی دھمکی دی ہے۔ القاسم بریگیڈ غزہ میں سرگرم ہے اور سخت جنگجو گروپ ہے۔
٭٭٭

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS