نئی دہلی (پی ٹی آئی): سپریم کورٹ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف گیان واپی مسجد انتظامیہ کمیٹی کی اپیل پر سماعت کرنے کے لیے متفق ہو گیا ہے، جس میں رولنگ دی تھی کہ وارانسی میں مسجد والی جگہ پر مندر کے ’دوبارہ قیام‘ کا مطالبہ کرنے والے مقدمے قابل سماعت ہیں۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ ’ہم اسے بنیادی معاملے کے ساتھ منسلک کریں گے۔‘
گیان واپی مسجد کا مینجمنٹ کرنے والی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی جانب سے اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ سال 19 دسمبر کو گیان واپی مسجد والی جگہ پر مندر کے ’دوبارہ قیام‘ کی مانگ والے 1991 کے مقدمے کے قابل سماعت ہونے کو چیلنج دینے والی عرضیوں کو خارج کر دیا تھا۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ کسی متنازع مقام کا ’مذہبی کردار‘ صرف عدالت کے ذریعہ طے کیا جا سکتا ہے۔
اس نے گیان واپی مسجد احاطہ کی ملکیت کو لے کر وارانسی کی ایک عدالت میں زیر التوا بنیادی مقدمہ کے جواز اور گیان واپی احاطہ کا جامع سروے کرانے کی ہدایت کو چیلنج دینے والی مسجد کمیٹی اور اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کی سبھی 5 عرضیوں کو خارج کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ ضلع عدالت کے سامنے دائر کردہ مقدمہ عبادت گاہ ایکٹ 1991 کے تحت ممنوعہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کی 24 گھنٹے ڈیجیٹل نگرانی کی عرضی مسترد کردی
یہ مقدمہ کاشی وشوناتھ مندر سے متصل گیان واپی مسجد میں پوجا کرنے کا حق مانگنے والی عرضی گزاروں کے ذریعہ دائر کیا گیا تھا۔ مسلم فریق کے عرضی گزاروں نے عبادت گاہ (خصوصی التزام) ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے قابل سماعت ہونے کو چیلنج کیا تھا۔