کورونا کی رفتار ہوئی کم تو ڈینگو کی رفتار میں آئی تیزی

0

نئی دہلی (ایس این بی) : عالمی وبا کورونا کی سست روی کے درمیان اب راجدھانی میں ڈینگو کے ڈنک کی رفتار ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ تشویشناک حقائق یہ بھی ہیں کہ دہلی میونسپل کارپوریشن ڈینگو کے بڑھتے ہوئے معاملات کو روکنے میں ناکام ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے اس سال جنوری سے 2 جولائی تک ڈینگو کے 143 معاملے رپورٹ ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال اس عرصے میں صرف 36 معاملے سامنے آئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی اس سال یعنی یکم جنوری 2022 سے 4 جولائی تک ڈینگو کے مریضوں کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے چار گنا کے قریب ہے۔ کارپوریشن سے موصول ہونے والے تصدیق شدہ اعداد و شمار بھی اس توقع کی تصدیق کرتے ہیں کہ ڈینگی، چکن گنیا اور ملیریا کے معاملے پچھلے سالوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے رجسٹر ہو رہے ہیں۔ ڈینگو فیور کلینک میں کووڈ مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ اب ڈینگو، ملیریا، چکن گونیا کے کیسوں میں بھی 10 سے 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ لوک نائک اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سریش کمار کے مطابق کووڈ اور ڈینگو فیور کلینکس میں بھی ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹنگ اور آر ٹی پی سی آر کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ درحقیقت، کووڈ پروٹوکول کے مطابق، کووڈ-19 وائرس تقریباً دوسرے موسمی بخاروں اور ان کی علامات کی طرح ہی دیکھا جا رہا ہے۔ ایسے میں ہم خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔اسی دوران ہندو راؤ اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ ٹیسٹ کرنا ضروری ہے تاکہ ہم اس شخص کا درست علاج شروع کر سکیں۔ دراصل، مرکزی وزارت صحت نے کووڈ پروٹوکول ایڈوائزری میں ایسا کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ کچھ مریض کووڈ تھوک کی جانچ کرانے سے انکار کر رہے ہیں لیکن ہم مشورہ دیتے ہیں کہ ایسا کرنا ان کی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ کی زندگی کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔محکمۂ صحت عامہ کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے 2 جولائی تک ڈینگو کے 143 معاملے رپورٹ ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال اس عرصے میں ڈینگو کے صرف 36 معاملے رپورٹ ہوئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی جنوری سے 2 جولائی تک ملیریا کے 27 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال اس عرصے میں 11 معاملے سامنے آئے تھے، اب تک چکن گنیا کے 8 مریض سامنے آچکے ہیںجبکہ گزشتہ سال مذکورہ مدت تک 6 معاملے رپورٹ ہوئے تھے۔کارپوریشن کے ہیلتھ آفیسر کے مطابق مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے 5 لاکھ 81 ہزار 772 گھروں میں مچھر مار اسپرے کیا گیا۔ ایک کروڑ 52 لاکھ گھروں کا معائنہ کیا گیا۔ اس دوران 40 ہزار 289 گھروں میں مچھروں کا لاروا پایا گیا اور انہیں تلف کر دیا گیا۔پبلک ہیلتھ آفیسر کے مطابق رواں سال اب تک 9730 افراد کے چالان کیے جا چکے ہیں۔ مانسون میں مچھروں کی افزائش کے لیے عوام میں آگاہی مہم بھی شروع کر دی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS