فلسطینیوں پر دراز ہوتا مظالم کا سلسلہ

0

1947: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرارداد(II) 181 کو پاس کیا۔ اس کے تحت ارض فلسطین کو بغیرنام والی ’یہودی ریاست‘ اور ’عرب ریاست‘ میں منقسم کیا جانا تھا اور یروشلم کو اقوام متحدہ کے قبضے میں رکھا جانا تھا۔ بغیر نام کی تقسیم کی وجہ سے ہی ’عرب ریاست‘ کو آج تک ملک فلسطین کی حیثیت سے قبول نہیں کیا گیا ہے جبکہ ’یہودی ریاست‘ کو کب کا اسرائیل نام مل چکا ہے اور اقوام متحدہ کی رکنیت بھی۔
1948: اپریل میں یروشلم کے نزدیک کے ایک گاؤں دیر یاسین میں صہیونی پیراملٹری گروپوںنے سیکڑوں فلسطینیوں کا قتل کر دیا۔
1948: 15 مئی کو اسرائیل نے اپنی آزادی کااعلان کیا۔
1949: مئی میں اسرائیل کو اقوام متحدہ کی رکنیت دی گئی۔
1950: اسرائیل نے اپنی راجدھانی تل ابیب سے مغربی یروشلم منتقل کی۔
1964: مصر کی راجدھانی قاہرہ میں پلیسٹائن لبریشن آرگنائزیشن یعنی پی ایل او کی تشکیل ہوئی۔
1967: 6 دنوں کی جنگ میں عربوں کو شکست ہوئی۔
1973: جنگ یوم کپور ہوئی۔
1974: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور عرب لیگ نے پی ایل او کو فلسطینیوں کاواحد اورقانونی ترجمان قرار دیا۔
1978: امریکہ کے کیمپ ڈیوڈ میں مصر کے صدر انور سادات اور اسرائیل کے وزیراعظم کے درمیان خفیہ ملاقاتیں ہوئیں۔ اس کے نتیجے میں مصر اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات بحال ہوئے۔ ’کیمپ ڈیوڈ معاہدے‘ کے بعد انور سادات مارڈالے گئے۔
1980: اسرائیلی پارلیمنٹ کنیست میں یروشلم پر ’بیسک لاء‘، پاس کیا گیا۔ اس کے مطابق، ’یروشلم، پورا اور متحدہ‘ اسرائیل کی راجدھانی ہے یعنی مشرقی یروشلم جہاں مسجد الاقصی ہے، وہ بھی اس کی راجدھانی کا حصہ ہوگا۔
1982: پی ایل او کوجڑسے ختم کر دینے کے لیے اسرائیلی فوجیوں نے لبنان پرحملہ کیا۔
1987: پہلاانتفاضہ غزہ پٹی سے شروع ہوا۔
1991: میڈرڈ میں مشرق وسطیٰ امن اجلاس ہوا۔ اس میں عرب اور اسرائیلی لیڈران شامل ہوئے۔
1993: اوسلومعاہدہ پر دستخط ہوئے لیکن بعدمیں اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رابن کو مار ڈالا گیا اور یاسرعرفات کی مشتبہ موت نے یہ اندیشہ پیدا کر دیا کہ ’اوسلومعاہدہ‘ بس نام کا ہی معاہدہ ثابت ہوگا۔
1997: اسرائیل اور پی ایل او نے ہبرون پروٹوکل پر دستخط کیے۔
2000: ستمبر میں دوسراانتفاضہ شرو ع ہوا۔
2006: جولائی میں حزب اللہ سے جنگ میں اسرائیل کی طاقت کا بھرم کسی حد تک ٹوٹ گیا۔
2007: اسرائیل نے غزہ پٹی کی فضائی، بری، بحری حدوں کو محصور کر دیا۔ اسی سال محمودعباس نے فلسطینیوں کا ترجمان بن کر جونیئربش کی طرف سے منعقدہ اپناپولیزکانفرنس میں شرکت کی۔ اسے اوسلومعاہدہ جیسی کامیابی نہیں مل سکی۔
2014: اسرائیل نے غزہ پر 50 دنوں تک حملے کیے۔
2017: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کیا کہ امریکہ یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کرتا ہے۔
2018:امریکہ نے سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کیا۔
2020: ابراہم معاہدہ ہوا۔ اس کے تحت یواے ای اور دیگر مسلم ملکوں نے اسرائیل سے تعلقات بحال کیے۔ اس معاہدے سے سعودی عرب کے وابستہ ہونے کی بات بھی کہی جا رہی تھی۔
2023: 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ اس کے بعد سے 19 اکتوبر، 2023 تک اسرائیل نے فوجی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔ غزہ میں 3,785 فلسطینی جاں بحق اور 12,493 مجروح ہوئے ہیں جبکہ اسرائیل میں 1,400 سے زیادہ ہلاک، 4,629 زخمی ہوئے ہیں۔ 203 کو حماس نے اغوا کیا ہے۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS