سیاسی پارٹیوں میں بغاوت سے منظرنامہ دلچسپ

0

راجستھان میں پانچ سال بعد یعنی ہر اسمبلی الیکشن میں حکومت بدلتی ہے۔ ہرمرتبہ الیکشن میں ایک نیا مقتدر طبقہ معرض وجودمیں آتا ہے۔ ریاست کے قیام کی تاریخ میں صرف اورصرف وسندھرا راجے ہی ایسی غیرمعمولی سیاسی شخصیت رہی ہیں، جنہوںنے دومرتبہ الیکشن جیتے اور وزیراعلیٰ بننے کا شرف حاصل کیا۔ وسندھرا راجے سندھیا اگرچہ مدھیہ پردیش کی رہنے والی ہیں اور وہاں کے راج گھرانے کی چشم وچراغ ہیں، مگر وہ راجستھان کی بہو ہیں اور انہوںنے اپنے سسرال کو ہی اپنے سیاسی کریئر کا مرکز چنا۔ راجستھان کی سیاست میں ان کی شخصیت اورکردار کوکوئی نظرانداز نہیں کرسکتا ہے، چاہے وہ ان کی پارٹی بی جے پی ہو یا اپوزیشن کانگریس۔ ایک منجھے ہوئے سیاست داں کی طرح ان کی شخصیت حکمراں اوراپوزیشن دونوںکومتاثرکرتی ہے۔ آج راجستھان میں جو گہلوت کی سرکار ٹکی ہوئی ہے یہ انہیں کی سحرانگیز شخصیت کا نکتہ ہے، ورنہ 2020 میں مدھیہ پردیش کے ساتھ ہی راجستھان میں کانگریس کی گہلوت سرکار کا وہی حشر ہوتا جو مدھیہ پردیش کی کمل ناتھ سرکار کا ہوا تھا۔
بی جے پی کے حلق میں وسندھراراجے چھچھندر کی اٹک گئی ہیں۔ راجستھان میں بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست میں 41ٹکٹوں کا اعلان کیا گیا ۔ اس پربحثیں ہورہی ہیں کہ پہلی لسٹ میں تجسس سے زیادہ خوف ہے۔ بی جے پی نے جو پہلی لسٹ جاری کی ہے اس میں راجے کے مخالف لیڈروں کو زیادہ توجہ دی گئی اوریہی وجہ ہے کہ پہلی لسٹ نے ہی راجستھان بی جے پی میں ہنگامہ برپا کردیا۔ کئی مقامات پر باغی امیدواروں نے احتجاج کیا اور ان احتجاجوں میں بی جے پی کے ان لیڈروں کو بھی پیش پیش دیکھا گیا جن کا تعلق آر ایس ایس سے ہے۔ یہ صورت حال راجستھان کی سیاست خاص طورپر بی جے پی کی اندرونی سیاست کی پیچیدگی کی طرف واضح اشارہ ہے۔ بی جے پی نے ریاستی یونٹ میں بغاوت اورناراضگی کو قابو میں کرنے کے لئے نیا فارمولہ اختیارکرنے کی کوشش کی اورایسے لیڈروں کو میدان میں اتار دیا جو قومی سطح پر سرگرم تھے یا پارلیمنٹ کے ممبران ہیں۔ ان میں دیگر ممبران پارلیمنٹ اور وزیروں کے ساتھ ایک اہم نام راجیہ وردھن راٹھور کا ہے۔ راٹھور سابق مرکزی وزیر ہیں۔ ان کو اسمبلی حلقہ جموٹواڑہ سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔
گزشتہ کئی سالوں سے اس حلقے میں ٹکٹ کی امید لگائے بیٹھے راجپال سنگھ شیخاوت تھے۔ انہوںنے راٹھورکو امیدوار بنائے جانے کے مرکزی قیادت کے فیصلہ کے اعلان پر ناراضگی کا اظہار کیا اور وہ اب آزادامیدوار کے طورپر میدان میں اترنے کے لئے پر تول رہے ہیں۔ اسی طرح سانچور حلقہ میں دیوجی پٹیل کو ٹکٹ دیا گیا تو دانارام چودھری ناراض ہوگئے۔ وہ سانچور کے الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہے تھے۔ دیوجی پٹیل جالور کے پارلیمانی حلقہ کے تین مرتبہ کے ایم پی ہیں ان کو ٹکٹ دیے جانے کے اعلان پر مقامی لیڈرشپ ناراض ہوگئی۔ ناگر حلقہ سے انیتا سنگھ اس لئے ناراض ہیں کیونکہ جواہر سنگھ کو ٹکٹ دے دیا گیا ہے۔
انیتا دومرتبہ کی ایم ایل اے ہیں اور بھرت پور کے اس ناگر حلقہ سے چنی جاتی رہی ہیں۔ ٹکٹ نہ ملنے سے وہ اس قدر ناراض ہیں کہ انہوںنے آزاد امیدوار کے طورپر الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ بی جے پی کے امیدوار کے طورپرجواہر سنگھ کو ٹکٹ ملنے پر اس سے ناراض ہیں کہ جواہر اسمبلی الیکشن میں 40ہزار ووٹوں سے ہارے تھے۔ کشن گڑھی سے بھاگیرتھ چودھری کو ٹکٹ ملنے سے وکاس چودھری ناراض ہیں۔ تجارہ اسمبلی حلقہ سے مالک ناتھ کو ٹکٹ ملا ہے اور مامن یادوٹکٹ نہیں دیا گیا۔ تجارہ سے جن کو ٹکٹ دیا گیا ہے وہ بھی بابا بالک ناتھ آلور کے ایم پی ہیں۔ دیونی اجنارا سے ونے بینسلا کو ٹکٹ ملا اور راجندر گوجر ہاتھ ملتے رہ گئے۔ گوجر آزادامیدوار کے طورپر الیکشن لڑیںگے۔ کوٹپتلی سے ہنس راج پٹیل کو ٹکٹ ملا ہے اور مکیش گوئل ناراض ہیں۔ جھنجھنو میں ببلوچودھری کوچھوڑ کر راجندر کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ اس طرح لکشمن گڑھ حلقہ میں سبھاش مہاریہ کوٹکٹ ملا ہے اور ہری رام رانوا اس سے ناراض ہیں۔ دنگرپور حلقہ سے بنسی لال کٹارا کو ٹکٹ دیا گیا ہے اورمادھو لال وراہت ناراض ہیں۔
لکشمن گڑھ اسمبلی سیٹ پر بی جے پی قیادت نے سبھاش مہاریہ کو ٹکٹ دیا ہے، جبکہ گزشتہ پانچ سال سے امید لگائے بیٹھے ہری رام رانور ہاتھ ملتے رہ گئے۔ وہ بڑے کسان لیڈر ہیں ۔ بی جے پی کے کسان مورچہ کے صدر ہری رام رانور کو ٹکٹ نہ ملنے سے زبردست مایوسی ہوئی ہے۔ ہر ی رام رنوا اس لیے بھی ناراض ہیں کہ مہاریہ کانگریس کے چھوڑ کربی جے پی میں آئے ہیں اور بی جے پی کے ان کو آتے ہی ٹکٹ دے دیا گیا ۔ دنگر پور اسمبلی سے یونین لیڈر ہنی لال کٹاریہ کو ٹکٹ دیا ہے۔ ہٹی لال کو ٹکٹ دیے جانے کے خلاف بی جے پی میں سخت ناراضگی ہے۔ بی جے پی راجستھان یونٹ میں راجسمند ایم پی کی دیپا کماری کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔ ان کو وسندھرا راجے کے مقابلے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ویددھار نگر اسمبلی حلقہ سے پانچ مرتبہ کے ایم ایل اے سینئر لیڈر نرپت سنگھ راجولی کو ٹکٹ نہ دے کر ودیا کماری کو اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا ہے۔ راجولی سابق نائب صدر بھیلاون سنگھ شیخاوت کے داماد ہیں اور اہم لیڈر سمجھے جاتے ہیں ، یہ انتخاب کئی لیڈروں کے حلقہ سے نہیں اثر رہا ہے۔
راجستھان کے علاوہ چھتیس گڑھ میں بھی بی جے پی کو باغی امیدواروں کا مقابلہ کرنا بھاری پڑ ررہا ہے۔ بی جے پی نے 90سیٹوں میں سے 85پر امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔ بی جے پی نے موجودہ 13ممبران اسمبلی کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹکٹ سے محروم 13میں سے 12ممبران اسمبلی بستر ریجن کے ہیں۔ ان میں انتا گڑھ میں انوپ ناگ کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے حالانکہ اس علاقے میں ان کی بانگ کمیونٹی کی تعداد 30فیصد ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مقامی لوگ ان کے آمرانہ رویے سے ناراض تھے۔ اسی طرح کنٹکر اسمبلی میں ششو پال کوری کو ان کی ضعیف العمری کی وجہ سے ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ اسی طرح دانتے واڑہ میں دیوتی کرما کو ٹکٹ نہیں دیا ہے، اس کے بدلے میں ان کے بیٹے کو جن کا نام چندر ویر کرما کو ٹکٹ دے دیا گیا ہے۔ اسی طرح پانڈاریہ اسمبلی حلقے میں ممتا چندرشیکھر کے خلاف اسمبلی حلقہ میں ناراضگی کو دیکھتے ہوئے ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ ان کے شوہر جو کہ سرکاری ملازم ہیں ان سے اسمبلی کے لوگ ناراض تھے۔ نو گڑھ میں گردیال بنجارے کو ٹکٹ نہیں دیاہے، ان کی جگہ گرو کندرا کمار کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ ڈونگا گڑھ میں بھانیشور بگھیل کو ٹکٹ نہ دے کر ہر شیتا بگھیل کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ چتر کوٹ میں راجمن بنجامن کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے ، ان کی جگہ دیپک بیجی کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔
اسی طرح مدھیہ پردیش میں کئی لیڈرو ں کو ٹکٹ نہیں ملا ہے اور انہوںنے بی جے پی چھوڑ کر دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ ان میں ممتا مینا جو کہ گنہ میں بی جے پی کی ایم ایل اے تھیں ان کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ انہوںنے عام آدمی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ اسی طرح رکشپال سنگھ نے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے پارٹی چھوڑ بی ایس پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ اسی طرح سابق ایم ایل اے رسل سنگھ نے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا ہے اور بی ایس پی میں لاہار اسمبلی حلقہ سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ جنوبی گوالیار میں کیندر کنسانا نے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا ہے وہ کانگریس سے بی جے پی میں آئے تھے۔ اب انہوںنے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ کئی دوسری پارٹیوں میں بھی ٹکٹ نہ پانے والوں میں بغاوت ہے۔ ان میں کانگریس کے وویک یادو نے اجین (شمال) سے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے عام آدمی پارٹی میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا۔ شاہجہاں پور کی کالا پیپل اسمبلی سیٹ پر چتا بھج تومر نے کانگریس چھوڑ کر عام آدمی پارٹی میں شامل ہوگئے ہیں۔
گھوسائی رام پٹیل جوکہ چھتر پور ضلع صدر تھے ۔ ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے بی جے پی چھوڑ دیا ہے اور بی ایس پی نے ان کو راج نگر سے ان کو ٹکٹ دی ہے۔ کانگریس کے ایک لیڈر جو سیوا دل کے صدر بھی تھے ۔ بجوارا اسمبلی حلقہ سے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے پارٹی کو چھوڑ چکے ہیں۔ اسی طرح داتیا اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے امیدوار کے خلاف راجندر بھارتی نے بغاوت کرکے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوںنے ابھی کسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS