درست فیصلہ

0

دیر آید درست آیدکے مصداق مرکزی حکومت نے تاخیر سے ہی سہی لیکن کورونا ویکسین مفت دیے جانے کادرست فیصلہ کیا ہے۔ 18برس سے زائد عمر کے لوگوں کو ٹیکہ مفت دیے جانے کے فیصلہ سے اب یہ امید ہوچلی ہے کہ کورونا وائرس سے پاک ہندوستان کے خواب کی تعبیر بہت جلد پوری ہونے والی ہے۔16جنوری 2021 سے ہندوستان میں شروع ہونے والی کورونا وائرس کے خلاف ٹیکہ کاری کی مہم بہت سی وجوہات کی بنا پر تنقید کا سامنا کررہی تھی۔ پالیسی کی غیریقینی اور نفاذ میں بدنظمی کی وجہ سے اس پر طرح طرح کے سوال اٹھنے لگے تھے۔ریاستی حکومتیں بھی مرکزکے خلاف صف آراہوگئی تھیں۔ کئی ریاستی حکومتوں نے مرکز کی ٹیکہ پالیسی کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کیاتھا۔چند یوم قبل ہی سپریم کورٹ نے بھی مرکزکی ٹیکہ کاری پالیسی پر سنگین سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ 18 سے 44 سال کی عمر کے لوگوں کیلئے ٹیکہ پالیسی پہلی نظر میں ہی غیر منطقی اور نامعقول لگتی ہے۔ ویکسین کیلئے آن لائن عمل کے ذریعہ رجسٹریشن پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ملک کی اکثریت دیہی علاقوں میںآباد ہے اور اس آبادی کے پاس اسمارٹ فون بھی نہیں ہے، ایسی صورت میں وہ اپنی ویکسین آن لائن کیسے بک کریں گے۔ ویکسین عمل میں تاخیر پر بھی سپریم کورٹ نے اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا جب ملک کی اکثریت کو مہلک بحران کا سامنا ہو تو عدالت خاموش تماشائی نہیں رہ سکتی ہے۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے ویکسین پالیسی کی تمام تفصیل طلب کرلی تھی۔ حزب اختلاف بھی اس پالیسی کے بخیے ادھیڑنے میں پیش پیش تھا، بالخصوص ویکسین کی الگ الگ قیمت کے تعلق سے مرکزی حکومت کو رسوائیوں کا سامنا کرنا پڑرہاتھا۔
ہندوستان میں ٹیکہ کاری کے آغازسے ہی اس کی تمام ذمہ داری مرکز کے پاس تھی۔ٹیکوں کی قیمت کا تعین، خریداری اور تقسیم تک کا اختیار مرکز نے اپنے پاس رکھاتھا۔نام نہاد ویکسین اتسو بھی شروع کیا گیا تھا اوراس کے ساتھ یہ بھی کہاجانے لگا کہ کورونا ہندوستان سے ختم ہورہا ہے۔ لیکن جب کورونا کی دوسری لہر نے دستک دی تو یہ نرا جھوٹ اور مکروہ پروپیگنڈہ ثابت ہوا۔ حالات اتنے بگڑ گئے کہ پورا ملک اس کی زد میں آگیا، اسپتالوں میں بیڈ، وینٹی لیٹر، آکسیجن، آکسی میٹر اور ویکسین کی کمی نے نظام صحت کی قلعی اتار دی۔جب حالات بے قابو ہونے لگے تو مرکزی حکومت نے 19اپریل کو نئی کورونا پالیسی کا اعلان کیا۔یکم مئی2021سے نافذ ہونے والی اس پالیسی کے تحت ویکسین کو دو حصوںمیں تقسیم کردیاگیا تھا۔اس تقسیم کے تحت ویکسین کی کل سپلائی کا 50فیصد مرکزی حکومت کے پاس اور باقی 50فیصد ریاستوں کو خریدنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ ویکسین بنانے والی کمپنیاں اپنی کل ویکسین کا50فیصد مرکز کو 150روپے فی ڈوز اور باقی 50فیصد ریاستوں کو400اور 500روپے میں بیچ رہی تھیں۔اس کے بعد سے ہی ویکسین پالیسی پر تنازع بڑھنے لگاتھا۔
تاہم دیر سے ہی سہی مرکز کو اپنی پالیسی کے سقم کا ادراک ہوا ہے اور اس نے 18سال سے زائد عمر کے لوگوں کیلئے مفت ویکسین کا اعلان کرکے اپنی اصلاح کی کوشش کی ہے۔ اس نئی پالیسی سے امید ہے کہ جہاں ریاستوں سے جاری تنازع ختم ہوگا، وہیں ویکسین کے تعلق سے عوام میں ابھرنے والے شکوک و شبہات کا بھی ازالہ ہوجائے گا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میںیہ بھی واضح کر دیا ہے کہ ویکسی نیشن کے کام سے ریاستوں کو آزا د کردیاگیا ہے۔ ویکسین بنانے والی کمپنیوں سے ان کی کل پیداوار کا 75فیصد حصہ خود ہی خرید کر ریاستی حکومتوں کو دے گا تاکہ سبھی کو مفت ویکسین دستیاب کرائی جاسکے۔اس نئی پالیسی میں یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ ویکسین کمپنیاں اپنی 25 فیصد ویکسین پرائیویٹ اسپتالوں کو بیچیں گی تاکہ جو افراد پرائیویٹ اسپتالوں میں ویکسین لگوانا چاہتے ہیں، ان کیلئے آسانی رہے۔پرائیویٹ اسپتالوں کیلئے بھی ویکسین کی قیمت پر سروس چارج کی حد 150 روپے تک مقررکی گئی ہے اور اس کی نگرانی ریاستی حکومتوں کو سونپ کر منمانی قیمت کی وصولی کے تدارک کا بھی اہتمام کیاگیا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کیلئے دنیابھر میں بہت حد تک اب طے ہوگیا ہے کہ ویکسی نیشن ہی اس کا واحد ہتھیار ہے جس کے ذریعہ اس وباکی ہلاکت خیزی کم کی جاسکتی ہے اوراس پر قابو بھی پایاجاسکتا ہے۔ دنیا کے زیادہ تر ممالک اپنے اپنے شہریوں کو مفت ویکسین دے رہے ہیں۔ ویسے بھی ہزار طرح کے ٹیکس اور محصولات ادا کرنے والے عوام پر ٹیکہ کی قیمت کااضافی بوجھ لاداجانا کسی بھی حال میں مناسب نہیں تھا۔ مرکز کے اس فیصلہ سے ملک کے کروڑوں عوام کو جہاں فائدہ ہوگا، وہیں یہ امیدبھی کی جانی چاہیے کہ ٹیکہ مہم کو رفتار ملے گی اور بہت جلد ہندوستان کورونا وائرس سے پا ک ممالک کی صف میں شامل ہوجائے گا۔
edit2saha

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS