ادب اورمذہب کا مقصد صالح معاشرے کی تشکیل: پروفیسر انور پاشا

0

نئی دہلی:مذہب اورادب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پروفیسر انور پاشا (سابق چیئر پرسن، سی آئی ایل، جے این یو) نے کہا کہ  مذہب جس طرح گمراہی سے بچاتا ہے، اسی طرح ادب بھی۔ دونوں کا بنیادی مقصد صالح معاشرے کی تشکیل ہے۔یہ بات انہوں نے کہا کہ تسخیر فاؤنڈیشن اور دی ونگس فائڈیشن دہلی کے آن لائن بین الاقوامی سیمینار ’عالمی ادب میں مذاہب کا بیان‘میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہی۔
  مذہب اور ادب دراصل ذات کے عرفان اورانسانی اقدار سے جڑا ہوا ہے۔مذہب جہاں انسانوں کی اخلاقی آبیاری کرتا ہے وہیں ادب انسانوں کی طرز زندگی کی رہنمائی کرتا ہے۔ صدر شعبہئ اردو جاملیہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ اردو ادب میں مذہبی بیان کی ایک مستحکم روایت رہی ہے۔ مذہبی معاملات کا ایک سماجی پہلو بھی ہوتاہے۔ڈاکٹر واحد نظیر(جامعہ) نے کہا کہ ادب کا کوئی موضوع متعین نہیں۔ ادب اسلوبیاتی معاملات سے تشکیل پاتا ہے۔ اس لیے بہترین اسلوب کے ساتھ ادب میں مذہب کا بیان بھی مستحسن ہے۔
کلیدی مقالہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد جمیل محمد اسرار (ناگپور) نے کہا کہ جس طرح مذہب سے زندگی کا تعلق ہے، اسی طرح مذہب سے ادب بھی متعلق ہے۔ ان
کے علاوہ ڈاکٹر مصطفی خان (اورنگ آباد)، ڈاکٹرعین رشید (دربھنگہ)،ڈاکٹر شمشاد علی (راجستھان)،ڈاکٹر فاروق اعظم قاسمی (کھگڑیا)اورڈاکٹر صدیقی صائم
الدین(اورنگ آباد) وغیرہ نے بطور صدریا ناظراجلاس گفتگو کی۔جب کہ نظامت کے فرائض ساجد حسین ندوی (نیوکالج، چنئی) اورذیشان مصطفی(جے این یو)نے
اداکئے۔
 مشہور تخلیق کار پروفیسر غضنفر نے برقی پیغام میں کہا کہ مذہب اور ادب مقصد کے لحاظ سے ایک ہے۔دونوں کا مقصد انسانوں کو صحیح راستے پر چلانا اور دماغ
کو سکون بخشناہے۔ ڈاکٹر وصی اللہ بختیاری (آندھر پردیش) نے کہا کہ ایک اہم موضوع پر سیمینار ہورہا ہے، ادب اور مذہب کے مابین رشتوں پر بہت زیادہ توجہ نہیں
دی جاتی ہے۔ مسلسل سات گھنٹے جاری رہنے والے اس سیمینار میں ڈاکٹر نازیہ بیگم جافو (ماریشش)، راغب الحق (امریکہ)، کوکب الباری ازہری (مصر) کے علاوہ ایچ
سی یو، جے این یو، ڈی یو، جے ایم آئی،مانو، ایم یو، اے ایم یو، ایس وی یو، مظہرالحق یونی ورسٹی یونی ورسٹی، اے یو، اور رانچی یونیورسٹی کے تقریباً چاردرجن
اسکالروں نے ادب اور مذہب کے رشتوں پر اپنے مقالات پیش کیے۔تسخیر فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی مسٹر گلاب ربانی اور دی ونگس فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر جاوید
حسن نے کہا کہ مقالات پر نظر ثانی کے بعد جلد ہی کتاب شائع کی جائے گی۔اس ویبنار میں دی ونگس فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر انوارالحق،منڈل یونیورسٹی کے اسسٹنٹ
پروفیسر ڈاکٹر قسیم اختر، ڈاکٹر ذاکر فیضی، ڈاکٹر انیس الدین، ڈاکٹر شاداب تبسم،ڈاکٹر عارفہ بیگم، ڈاکٹر نصرت مینو،محمد سراج الدین، محمد ابراہیم خان، فیض الاسلام
فیضی، محسن خان اور عبدالباری صدیقی کے علاوہ تقریباً پانچ درجن علم دوست افرادنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور شریک ہوئے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS