اب ختم ہونی چاہیے نفرت کی سیاست

0

مسلمانوں کے خلاف نفرت، دشمنی اور بیزاری کی تازہ لہر انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے۔ مسلمانوں کے مارے جانے، ان کی جان مال اور آبرو کو نقصان پہنچانے اورا نہیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی خبریںآئے دن سامنے آتی رہتی ہیں۔خاص کر بھارتیہ جنتاپارٹی کے زیرا قتدا رریاستوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہا سلوک انتہائی تکلیف دہ اور نارواہوچکا ہے۔ ان سب پر حکومت اور حکومت کے سربراہ وزیراعظم کی خاموشی اس مسلم دشمنی میں اضافہ کا بھی سبب بن رہی ہے۔ صورتحال اتنی تشویش ناک ہوگئی ہے کہ ملک کے مقتدر حلقوں سے بھی اس کے خلاف آواز اٹھنے لگی ہے۔ چند یوم قبل حزب اختلاف کی کم و بیش13جماعتوں نے ملک میں بڑھتی مسلم دشمنی پر وزیراعظم کی خاموشی کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے ان کے نام مشترکہ خط لکھ کر ان سے کارروائی کامطالبہ کیا تھا، اب ملک کے بیوروکریٹس نے بھی یہی بات کہی ہے۔100سے زائد سابق بیوروکریٹس نے وزیراعظم نریندر مودی کو اس امید کے ساتھ خط لکھا ہے کہ وہ بی جے پی کے زیر کنٹرول حکومتوں سے ’نفرت کی سیاست‘ کو ختم کرنے کی اپیل کریں گے۔ان نوکر شاہوں کا کہنا ہے کہ ملک سے ’نفرت کی سیاست‘ اور مسلمانوں کے خلاف تشدداب ختم ہوجانا چاہیے۔ اپنے ایک کھلے خط میں ان بیوروکریٹس نے لکھا ہے کہ ہم ملک میںایک ایسی نفرت سے بھری تباہی کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس میں نہ صرف مسلمانوںاور دوسری اقلیتی برادریوں بلکہ ملک کے آئین تک کو قربان گاہ پرچڑھادیاگیا ہے۔اس کھلے خط پر دستخط کرنے والے 108 لوگوں میں دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، قومی سلامتی کے سابق مشیر شیوشنکر مینن، سابق خارجہ سکریٹری سجاتا سنگھ، سابق داخلہ سکریٹری جی کے پلئی اور سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے پرنسپل سکریٹری ٹی کے اے نائر شامل ہیں۔ان مقتدر لوگوں کاکہنا ہے کہ سابق بیوروکریٹس کے طور پربالعموم وہ اتنے تیزوتند الفاظ میں اظہار خیال نہیں کرنا چاہتے، لیکن جس تیزی سے ہمارے آباو اجداد کے تعمیر کردہ آئینی اداروں کو تباہ کیا جا رہا ہے وہ انہیں بولنے اور غم وغصے کا اظہار کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ گزشتہ کچھ برسوں اور مہینوں میں آسام، دہلی، گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، اترپردیش اور اتراکھنڈ سمیت کئی ریاستوں میں اقلیتی برادریوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ دہلی کو چھوڑ کر ان تمام ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے اور دہلی (جہاں کی پولیس کومرکزی حکومت کنٹرول کرتی ہے) میں اقتدار نے ایک نئی خوفناک شکل اختیار کرلی ہے۔
خطرہ انتہائی سنگین ہے اورآئینی اخلاقیات اور طرز عمل ہی داؤ پر نہیں لگاہے بلکہ ہندوستان کا بے نظیر اور بے مثال سماجی تانا بانابھی اس خطرہ کی زد پر ہیں۔ سماجی یکجہتی اور معاشرتی ایکا ہمارے ملک کا سب سے بڑاورثہ ہے اوراس ورثہ کو محفوظ رکھنے کیلئے ہمارا آئین بہت احتیاط سے تیار کیا گیا ہے لیکن ان حالات میں اب آئین کے ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہوچلا ہے۔اپنے خط میں وزیراعظم نریندر مودی کو ان کا نعرہ ’ سب کا ساتھ‘ سب کا وکاس اورسب کا وشواس ‘ یاددلاتے ہوئے سابق بیوروکریٹس نے کہا ہے کہ سماج کو درپیش اس سنگین خطرے پر ان کی خاموشی ناقابل برداشت ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان نوکرشاہوں نے وزیراعظم کے ’ ضمیر‘کو جھنجھوڑتے ہوئے اپیل بھی کی ہے کہ وہ اپنے نعرے اور وعدے کا پاس رکھیں اور ’ آزادی کے امرت مہوتسو‘ کے اس سال میں متعصبانہ خیالات سے بالاتر ہوکر نفرت کی سیاست کو ختم کرنے میں اپنا مطلوبہ کردار ادا کریں۔
اس میں کوئی کلام نہیں ہے کہ آج پورے ملک میں نفرت کو سیاست کا ہتھیار بنا دیا گیا ہے۔ نفرت کا جو زہر سیاست میں گھول دیاگیا ہے، اس کی وجہ سے معاشرے میں آپسی بھائی چارہ اور محبت ختم ہوتی جارہی ہے۔ یہ زہر ہمارے سماجی تانا بانا کی جڑوں کو کھوکھلا کررہا ہے۔ ہماراورثہ اورہماری ثقافت تباہ ہورہی ہے۔ مسلمانوں یا دوسری اقلیتوں پر ہورہے مظالم درحقیقت ہندوستانیوں پر ہونے والے مظالم ہیں۔ سابق بیوروکریٹس کا اس پرا ظہار غم اور تشویش ان کی دردمندی اور وطن دوستی کا کھلا ثبوت ہے۔ا ن بیوروکریٹس نے بجا کہا ہے کہ نفرت کی سلگتی آگ کو اگر ابھی نہیں بجھایا گیا تو اگلے چند ہی برسوں میں یہ آگ بھڑک کر پورے ہندوستان کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی اور ہندو، مسلمان، سکھ اور عیسائی کے بجائے یہ آگ تمام ہندوستانیوں کوجلا ڈالے گی۔ یہ امید کی جانی چاہیے کہ سابق بیوروکریٹس نے اپنے کھلے خط میں جس دردمندی کے ساتھ وزیراعظم سے اپیل کی ہے، وہ اس کا پاس رکھیں گے اور ملک کی بہتری اور آئین و جمہوریت کی بقا کیلئے سیاسی نظریات اور نفرت کی موجودہ سیاست سے بالاتر ہوکر اپنا فرض منصبی ادا کریں گے۔
سیکولر جمہوری ملک میں اقلیت اور اکثریت کی عددی کمتری اور برتری سے قطع نظر ہندوستان کا آئین اپنے تمام شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک کا درس دیتا ہے۔اس آئین کا حلف اٹھاکر اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے والے حکمرانوں کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرہ کو زہرآلود کرنے والے نفرت کے سوداگر سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں پر گرفت کرے اور اپنے تمام شہریوں کے حقوق کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS