جموں کشمیر کے لوگوں میں عدم اعتماد کو دور کرنے کی ضرورت: فاروق عبداللہ

0

سرینگر(صریر خالد،ایس این بی) : نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی بلائی ہوئی آل پارٹی میٹنگ ’بڑی خوشگوار‘ رہی۔ یہ بات انہوں نے دہلی سے واپسی پر آج یہاں خود ایک پریس کانفرنس میں بتائی جس میں ان کے فرزند اور پارٹی میں نمبر دو عمر عبداللہ بھی موجود تھے۔فاروق عبداللہ کے مطابق وزیر اعظم کی آل پارٹی میٹنگ جموں کشمیر کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے پہلا قدم تھی اور اس سے سابق ریاست میں سیاسی سرگرمیوں کا احیا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم کے ساتھ میٹنگ میں انہوں نے جموں کشمیر کے ساتھ ماضی میں کیے گئے وعدوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کے وفا نہ کیے جانے کی شکایت درج کرائی، تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ اب کے ہورہی سرگرمیوں کے حوالے سے فوری طور تاثر قائم کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے بلکہ دیکھا جانا چاہیے کہ آیا مرکز عدمِ اعتماد کو دور کرنے پر آمادہ ہے یا نہیں۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کی میٹنگ میں واضح کیا کہ ’وعدہ خلافی کی وجہ سے جموں و کشمیر کے لوگوں میں عدم اعتماد پیدا ہوا ہے جس کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’میں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم (جواہر لال نہرو) نے رائے شماری کا وعدہ کیا پھر وعدے کو وفا نہیں کیا، وزیر اعظم نرسمہا راؤ نے اٹانومی کا وعدہ کیا، وہ بھی نہیں دی گئی، لوگوں میں عدم اعتماد پیدا ہوا ہے، اس کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ایک سوال کے جواب کے دوران عمر عبداللہ نے اپنے والد فاروق عبداللہ کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی تقریر سے قبل کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے ’ہم سب کی جانب سے‘بولا اور کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی کے انتخابات سے قبل یہاں کیلئے ریاست کا درجہ بحال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کی ’حدبندی پھر الیکشن اور پھر ریاستی درجہ کی بحالی‘ کی تجویز کشمیری قیادت کیلئے قابل قبول نہیں ہے بلکہ جموں کشمیر کیلئے ریاستی درجہ کی بحالی کے بعد ہی انتخابات پر بات ہوسکتی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ غلام نبی آزاد اور مظفر حسین بیگ نے ’بد قسمتی سے‘دفعہ 370 کی بحالی کے معاملہ کے عدالت میں زیر سماعت ہونے کی بات کی، تاہم اس سے اس دفعہ کی بحالی کی جدوجہد کیلئے قائم ’گپکار ایلائنس‘پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ یہ اتحاد دفعہ 370 کی بحالی اور 5 اگست 2019 کو مرکز کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات کو رد کرانے کیلئے قانونی، سیاسی اور پر امن طور پر کوشاں رہے گی۔ واضح رہے کہ اگست 2019کی مہم جوئی کے قریب 2 سال بعد مرکزی سرکار نے جموں کشمیر کی سیاسی قیادت کو بات چیت کیلئے دہلی بلایا تھا جہاں وزیر اعظم مودی نے 24 جون کو ایک کْل جماعتی میٹنگ سے خطاب کیا۔ اس میٹنگ میں تاہم جموں کشمیر کیلئے ریاست کے درجہ کی بحالی وغیرہ کے اعلان کی افواہوں کے برعکس کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں لیا جا سکا ہے اور نہ ہی بات چیت کو آگے بڑھانے کے بارے میں کوئی بات کی گئی ہے۔
البتہ فاروق عبداللہ کے مطابق یہ میٹنگ بڑی خوشگوار گزری ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS