حکومت اور اپوزیشن میں لفظی جنگ

0

نئی دہلی:شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے سلسلے میں برسراقتدارطبقہ اور اپوزےشن کے درمیان لفظوں کی جنگ تیز ہوگئی ہے۔ایک طرف جہاں کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ چند صنعتی خاندانوں کو آپ کچھ دے کر ملک اور معیشت کو آگے نہیں بڑھا سکتے، بلکہ ہرنظام میں غریب کسان اور مزدور ملک کی تعمیر میں اہم رول ادا کرتے ہےں۔ وہیں دوسری جانب بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے کانگریس پر حملہ بولتے ہوئے کہاکہ وہ طرح طرح کی افواہ پھیلا رہی ہے اور یہ کہہ رہی ہے کہ شہریت ترمیمی قانون اقلیتوں کی شہریت چھین لے گا۔ امت شاہ نے کہا کہ میں راہل بابا کو چیلنج دیتا ہوں کہ اس قانون میں ایک بھی جگہ کسی کی بھی شہریت لینے کا التزام ہے تو دکھائےے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے سبھی مسلمان سے اپیل ہے کہ وہ خود شہریت ترمیمی قانون کو سمجھیں اور دوسروں کو سمجھائیں۔ ورنہ جھوٹ اور بھرم پھیلانے والی سیاسی پارٹیاں ووٹ بینک کےلئے ہمیں آپس میں ہی یونہی لڑاتی رہیں گی۔ 
ادھر مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے راہل گاندھی کو سال 2019 کا سب سے بڑا جھوٹا بتاتے ہوئے کہاکہ ٹیکس اور کرپشن تو کانگریس کا کلچر ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس ہر اس چیز کی مخالفت کرتی ہے ، جس سے بدعنوانی پر لگام لگتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ این پی آر کو غریبوں پر ٹیکس بتایا جارہا ہے، میں سوچ رہاتھا کہ یہ ٹیکس کہاں سے آیا۔ این پی آر تو مردم شماری رجسٹر ہے۔ جاوڈیکر نے الزام لگایاکہ کانگریس نے ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے غیرقانونی دراندازوں کا حوصلہ بڑھایا ہے۔ 
راہل گاندھی نے کہا کہ ملک کے حالات آج کیا ہیں،سبھی کو پتا ہے۔کسان پریشان ہیں، بے روزگاری بلندی پر ہے اور معیشت کی حالت بہت ہی خراب ہے ۔شہریت ترمیمی قانون اور این پی آر کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ توڑنے سے کچھ نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ کثرت میں ہی وحدت ہے۔الگ الگ سماج،ذات ،مذہب ہمارے ملک کی خوبی ہے اور ان کے ساتھ آگے بڑھنا ہے ۔انہوں نے چھتیس گڑھ حکومت کے ذریعہ منعقد قبائلی رقص پروگرام کو کثرت میں وحدت کی کوشش بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے قبائلی تاریخ اور ثقافت کو جاننے کا موقع ملے گا۔ مسٹر گاندھی نے کہا کہ ملک میں قبائلیوں کو تمام مسئلوں سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ انہیں خوشی ہے کہ کانگریس کی چھتیس گڑھ حکومت میں قبائلیوں کی آواز سنائی دے رہی ہے۔تیندوپتا بونس، زمین واپسی جیسے کئی قدم ان کے حق میں حکومت نے اٹھائے ہیں،جس سے ایک یقین پیداہوا ہے۔ انہوں نے ریاست کے قبائلی بلاک میں نکسلی تشدد میں آئی کمی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپش بگھیل نے اس موقع پر کہا کہ سی اے اے اور این پی آر جیسے اقدامات سے بی جے پی ملک کو جلانے کا کام کررہی ہے۔
 وہیں ان کی حکومت قبائلی رقص فیسٹیول جیسے انعقاد کرکے کثرت میں وحدت کومضبوط کرنے کا کام کررہی ہے ۔انہوں نے اس موقع پر ریاست کے نکسلی متاثرہ قبائلی اکثریتی دنتے واڑا ضلع میں 60فیصد آبادی کے خط افلاس سے نیچے ہونے کا ذکر کرتے ہوئے اگلے چار برسوں میں اسے قومی اوسط 22فیصد سے کم پر پہنچانے کا عزم کیا۔اس سے پہلے مسٹرگاندھی نے وزیراعلیٰ بگھیل ،اسمبلی اسپیکر ڈاکٹر چرن داس مہنت،سابق لوک سبھا اسپیکر میرا کمار کے ساتھ چراغ جلائے اور قبائلی فیسٹیول کا افتتاح کیا۔اس کے بعد فیسٹیول میں شامل ہونے پہنچے چھ ملکوں اور 25ریاستوں ک لوک فن کاروں نے مارچ کیا۔مسٹر گاندھی نے بعد میں کانگریس لیڈروں کے ساتھ ڈھول بجاتے ہوئے رقص بھی کیا۔اس موقع پر ہندوستان میں یونائیٹیڈ نیشنل مشن کی چیف یو این ریزیڈنٹ کو آرڈی نیٹر ریناٹا لوک ڈیسالین بھی خصوصی طورپر موجود تھیں۔چھتیس گڑھ میں پہلی بار قومی قبائلی رقص فیسٹیول کا انعقاد کیاگیاہے ۔3روزہ اس رقص فیسٹیول میں ملک کے 25ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے ساتھ ہی6 ملکوں کے تقریباً 1800سے زیادہ لوگ اپنی قبائلی فن ثقافت کو پیش کریں گے ۔اس فیسٹیول میں 39قبائلی عملے چار مختلف فارمس میں 43سے زیادہ ڈانس اسٹائل پیش کریں گے ۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS