مغربیبنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے متنازع فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کو مغربی بنگال میںدکھائے جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس سے پہلے تمل ناڈو میں بھی اس فلم پر پابندی عائد کی جاچکی ہے ۔ ممتابنرجی کا کہنا ہے کہ اس فلم میں دکھائی گئی کہانی من گھڑت ہے ۔یہ فلم ایک مخصوص فرقہ کو بدنام کرنے اور ملک میںفرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے کیلئے بنائی گئی ہے۔ ممتابنرجی کو خدشہ ہے کہ یہ فلم ریاست کے امن و امان کو بگاڑ سکتی ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں بڑی رکاوٹ ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل اسی طرح کی ’ دی کشمیر فائل ‘ نام کی فلم بناکر کشمیر کے لوگوں کی توہین کی گئی تھی۔ اب کیرالہ کے حوالے سے مسخ شدہ کہانی پر فلم بناکر کیرالہ کے باشندوںکو دہشت گرد بتایا جارہا ہے۔ہوسکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ’دی بنگال فائل‘ بھی بنائی جائے۔ممتابنرجی نے یہ الزام بھی لگایا کہ اس فلم کو بی جے پی نے فنڈ فراہم کیا تھا ۔
اب بی جے پی نے اس فلم کو فنڈ دیاتھا یا نہیں یہ تو تحقیق کا موضوع ہے لیکن جہاں تک فلم کے موضوع کا تعلق ہے وہ انتہائی فتنہ انگیز ہے اور دیکھنے والوں کو مشتعل کرنے والا ہے۔ یہ فلم دکھاکر ہندوئوںمیں اپنے دیگر ہم وطنوں کے خلاف عدم تحفظ کا احساس پیدا کیاجارہاہے اور یہ بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کشمیر کی طرح کیرالہ میںبھی ہندو غیر محفوظ ہیں ۔ حقیقت سے دور جھوٹی اور من گھڑت کہانی کی بنیاد پر بنائی گئی اس فلم کا مقصد اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کے خلاف منافرت پھیلا کر مذہبی اور فرقہ وارانہ پولرائزیشن اورہندوتوا نظریہ کی تبلیغ وفروغ ہے۔عین کرناٹک اسمبلی انتخاب سے قبل اس فلم کو ریلیز کرکے مسلمانوں کے خلاف شکوک و شبہات کا ماحول بنایاجارہاہے تاکہ لوگ مذہب کی حفاظت کے نام پر بی جے پی کوووٹ دیں۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ اترپردیش کی حکومت نے اسے ٹیکس فری کردیا ہے اور بی جے پی حکمرانی والی دوسری ریاستوںمیں بھی بی جے پی کے لیڈران اس فلم کی تشہیرمیں لگے ہوئے ہیں۔ کرناٹک کے انتخابی جلسوںمیں وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ نے بھی اس فلم کا ذکرکرتے ہوئے اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔
یوں تو فلموں کا بنیادی مقصد صحت مند تفریح فراہم کرنا ہے لیکن صحت مندتفریح کے دوران بامقصد فلمیں معاشرہ میں تعمیری کردار بھی ادا کرتی ہیں۔ ایک طرح سے فلموں کو معاشرے کا آئینہ بھی کہا جاتا ہے ،وہ دکھاتی ہیں کہ ہمارے معاشرے میں کیا ہو رہا ہے۔کچھ فلمیں غلط رسم و رواج، کلچر پر یا ہمارے معاشرے میں ہونے والی غلط کاریوں پر طنز کرتی ہیںتو کچھ فلمیں حب الوطنی اور اولوالعزمی کی کہانی بھی بیان کرتی ہیں ۔ایسی بہت سی فلمیں ہیں جن میں معاشرے میں ہونے والے واقعات کی عکس بندی کی گئی ہے جیسے ذات پات کا نظام‘ جہیز کا نظام، بچیوں کا قتل، سماجی انصاف، مزدوروں کے حقوق، انسانی جان و مال کی حرمت، قانون کی حکمرانی وغیرہ۔ایسے موضوعات پربننے والی فلموں نے معاشرے سے ان ممنوعات کو ختم کرنے میں بہت نمایاں کردار ادا کیا ہے اورمعاشرے میں مثبت تبدیلی لائی ہے۔
لیکن جب سے فلموں میں سیاست درآئی ہے فلموں کا تعمیری اور مثبت پہلو تو ختم ہوا ہی ہے تفریح کا بنیادی مقصد بھی فوت ہوگیا ہے ۔فلموں میںاب تشدد، خون ریزی اور جنسی موضوعات کاغلبہ ہے نیز فرقہ وارانہ منافرت کو بھی ان فلموں کے ذریعہ ہوا دی جانے لگی ہے۔ کچھ فلمیں تو خاص کرایسے ہی مقاصد کے تحت بنائی جارہی ہیں کہ معاشرہ میں فرقہ واریت کو ہوا ملے اور امن و امان تباہ ہو ۔’ دی کیرالہ اسٹوری‘ نام کی یہ فلم بھی ان ہی فلموں میں سے ایک ہے ۔اس فلم میں کیرالہ کی خواتین کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کی کہانی بنا کر کیرالہ کو دہشت گردوں کا اڈہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے۔
بی جے پی لاکھ کوششوں کے باوجود کیرالہ میں حکومت نہیں بنا پائی ہے۔بی جے پی کی تمام تر کوششوں اور وہاں کی قابل احترام اور مقتدر شخصیتوںکو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کے باوجود بھی کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوپائی اور وہاں کے لوگوں نے اسے بری طرح مسترد کردیا۔اس ریاست میں بائیں بازو کی پارٹیوںکے علاوہ کانگریس کی بھی عوامی بنیاد ہے اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے یہیں وائیناڈ سے لوک سبھاکا انتخاب جیتاتھا۔جنوبی ہندوستان کی اس چھوٹی مگر تیزی سے ترقی کررہی اس ریاست میں ہندو، مسلمان اور عیسائیوںکے مابین بے مثال فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہے اور وہ پرامن طریقے سے رہتے ہیں لیکن اب اس ہم آہنگی کو بے بنیاد خوف دکھاکر تباہ کیا جا رہا ہے ۔ ممتابنرجی نے بجاطور پر ’دی کیرالہ اسٹوری‘ پر پابندی لگائی ہے تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اورریاست کے امن و امان کو بگاڑ سے بچایاجاسکے۔
[email protected]
دی کیرالہ اسٹوری
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS