راجستھان: کانگریس اور بی جے پی میں تلملاہٹ

0

راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے کرناٹک اسمبلی کے انتخابی مہم کے آخری دن ایک دھماکہ خیز بیان دے کر دہلی سے لے کرکرناٹک اور راجستھان تک میں بھونچال مچا دیا ہے۔ 2020کے سچن پائلٹ کی بغاوت کے بعد کے حالات پر ان کی تبصرے نے بی جے پی اور کانگریس دونوں میں کارپیٹ بمبنگ کردی ہے۔انہوں نے نہ صرف یہ کہ کانگریس میں اپنی پوزیشن کو کسی حد تک غیر متنازع اور واحد کارگراور لومڑی کی طرح چالاک سیاستداں کے طور پراپنے آپ کو منوالیا اور ان کے مذکورہ بالا بیان سے سندھیا خاندان اور سنگھ پریوار میں بھی ہلچل مچ گئی ہے۔ان کا گزشتہ روز کا بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ راجستھان میں اسمبلی کے انتخابات میں کیا صورتحال پیش آئے گی اور ان کے پرانے حریف جواں سال سچن پائلٹ کی کیا درگت بننے والی ہے ۔سچن پائلٹ جو کہ گاندھی خاندان کے منظورنظر سے اپنے والد راجیش پائلٹ کی انتقال کے بعد نہ صرف یہ کہ گاندھی خاندان کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے اور ان کو مستحکم کیا،بلکہ راجستھان میں اپنی پوزیشن کو اپنی محنت اور ایمانداری کے ساتھ کام کرنے والے لیڈر کی امیج کے طور پر برقراررکھا ہے۔ بعدازاں سچن پائلٹ جنہو ں نے 2018کی اسمبلی انتخابات میں وسندھرا راجے سندھیا کہ طویل مدت سے چلی آرہی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے میں کامیابی حاصل کی ، بلکہ پارٹی کے تنظیم کو کافی حد تک اپنے پیروں پرکھڑا کردیا مگر الیکشن میں کامیابی کے بعد سچن پائلٹ کو صرف نائب وزیراعلیٰ بننے پر اکتفا کرنا پڑا جبکہ وہ وزیراعلیٰ بننے کے خواہش مند تھے۔ 2020 میں جب مدھیہ پردیش کی کمل ناتھ کی سرکار کو وسندھرا راجے سندھیا کے بھتیجے جیوتی دتیہ سندھیا نے بغاوت کرکے زمین دوز کردیا تھا۔ اسی وقت میڈیا اور دیگر سیاسی حلقوں میں یہ بات کہی رہی تھی کہ مدھیہ پردیش کے بعد اب کانگریس سرکار کے زوال کیلئے راجستھان کا نمبرہے اور ہوا بھی یہی۔ پائلٹ اور گہلوت خیموں میں اختلافات اور سچن پائلٹ کی بے بسی اور بے چینی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک طبقہ کانگریس کے اندر پھوٹ کی یہ راہ ہموار کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
سچن پائلٹ اپنے خاص وفادارممبران اسمبلی کو پراسرار طور پر بی جے پی کے اقتدار والے ہریانہ صوبے کے اہم شہر گروگرام آگئے۔اشوک گہلوت راجستھان کے منجھے ہوئے سیاست داں اورسیاست کے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندرونی اختلافات اور وسندھرا راجے سندھیا اور مرکزی قیادت کے درمیان اختلافات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بی جے پی کے اس منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیا جس کے تحت سچن پائلٹ کوحمایت دے کر گہلوت سرکار کو اقتدار سے بے دخل کرنے کامنصوبہ تھا۔ گزشتہ روزاشوک گہلوت نے 2020کے ان سیاسی حالات پرتبصرہ کرتے ہوئے جو بیانات دیے ہیں وہ بی جے پی میں وسندھرا راجے سندھیا کو نہ صرف یہ کہ پارٹی میں ہی نکو بنانے اور بی جے پی کی ریاستی یونٹ سے لے کر مرکزی قیادت تک کو کٹہرے میں کھڑے کرنے والے ہیں۔اشوک گہلوت کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیراعظم نریندر مودی راجستھان کا دورہ کرنے والے ہیں اور راہل گاندھی بھی راجستھا میں آمد کا پروگرام بنارہے تھے۔کرناٹک میں ہائی پیچ سیاسی اور انتخابی مہم خاتمہ کے بعد پورے ملک کی توجہ اب راجستھان کی طرف مرکوز ہوگئی ہے۔
اشوک گہلوت کے گزشتہ روز کے بیان میں بی جے پی کی اعلیٰ ترین قیادت کو بیک فٹ پر پہنچا دیا۔سچن پائلٹ نے گزشتہ دنوں وسندھرا راجے سندھیا کے دور اقتدار میں کرپشن کے معاملات کو اٹھایا تھا اور وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کے ان کے انتخابی وعدے کی یاددہانی کرائی تھی جس میں وسندھرا کے اقتدار میں ہونے والے گھوٹالوں کی جانچ کرنے کی بات کہی گئی تھی مگر چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزرجانے کے بعد بھی ان الزامات کی جانچ نہیں ہوپائی ہے۔ سچن پائلٹ اپنی دانش میں اس دھرنے کے ذریعہ اشوک گہلوت اور وسندھرا راجے سندھیا کو بیک فٹ پر لانے کی کوشش کررہے تھے مگر اشوک گہلوت نے پانسہ ہی پلٹ دیا۔سچن پائلٹ اب صفائیاں دیتے پھر رہے ہیں کہ ان کے ساتھ کتنے بڑے بڑے اور ایماندار ممبران اسمبلی اور لیڈر ہیں اور اس بات کا قطعی اندیشہ نہیں کہ ان کے وفاداروں کے اس گروپ کے ممبران اسمبلی نے بی جے پی سے رشوت لی ہواور گہلوت سرکار کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر خرید فروخت ہوئی ہو۔ سچن پائلٹ کے گروپ کو عین انتخابی مہم سے قبل اس قسم کے الزامات کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔ظاہر ہے کہ یہ ممبران اسمبلی ایسے حالات میں کس منھ سے کانگریس کا ٹکٹ مانگیں گے۔ اشوک گہلوت نے بڑی چالاکی سے بیان دے کران ممبران اسمبلی سے اپیل کی تھی کہ وہ جو بھی پیسہ لیاتھا وہ بی جے پی کو واپس کردیں اور اگر یہ پیسہ خرچ ہوگیاہے تومجھ سے بات کریں میں کچھ انتظام کرادوں گا۔ضرورت پڑی تو پارٹی کی مرکزی قیادت سے بات کرکے اسی مسئلہ کی طرف توجہ مبذول کرائوں گا۔ظاہر ہے کہ یہ الزام سچن پائلٹ کے خیمے کو سیاسی اور اخلاقی طور پر تہس نہس کرنے کے لئے کافی ہے۔ اشوک گہلوت نے یہ بیان دے کر اپنی محسن وسندھرا راجے کو بھی مشکلات میں ڈال دیاہے جو کہ راجستھان میں بی جے پی کی ایک اہم لیڈر ہیں،جوگاوئوں تک میں مقبول اور محترم ہیں۔ان کے مقابلہ کا کوئی بھی لیڈرراجستھان میں نہیں ہے۔بی جے پی میں زبردست جوتم پیزار ہے اور کوئی بھی لیڈر وسندھرا راجے سندھیا کو دوبارہ وزیراعلیٰ بنانے کے موڈ میں نہیں ہیں اور بی جے پی کی مرکزی قیادت بھی ان کو وزیراعلیٰ کے امیدوار کے طور پر پیش کرنے کے حق میں نہیں ہے۔
وسندھرا راجے اپنے الگ انداز حکومت چلاتی ہیں، اپنے دوراقتدار میں انہوں نے مرکزی قیادت کو کبھی اہمیت نہیں دی۔وسندھرا راجے سندھیا کے تجربہ سے بی جے پی کی قیادت اس قدر دل برداشتہ ہے کہ وہ کسی مقامی لیڈر کو چاہئے کوئی بھی ریاست ہو زیادہ اہمیت دینے کے حق میں نہیں ہے۔کرناٹک میں یدوورپا راجستھان میں وسندھرا اور اسی طرح کے ان لیڈروں کواہمیت دینے کی حکمت عملی اختیار کرلی گئی ہے جو آگے چل کر صوبوں میں مرکزی قیادت کو آنکھیں نہ دکھائیں۔ہاں اشوک گہلوت کا یہ ترپ کا پتا بی جے پی کو کرناٹک میں بھی چوٹ پہنچائے گا، کیونکہ کرناٹک میں بھی مدپردیش کی طرح بی جے پی نے بنی بنائی حکومت کو گراکر اقتدار پرقبضہ کیاتھا۔بی جے پی پر کرپشن کے سنگین الزامات لگ رہے ہیں اور یہ کہاجارہاہے کہ 40فیصدکمیشن بی جے پی کے کرناٹک کے لیڈروں نے ریاست کو کھوکھلا کردیا ہے۔کانگریس کے لیڈر اشوک گہلوت نے مدھیہ پردیش میں ’جیوتی رادتیہ سندھیاکو بھی آئنہ‘ دکھادیاہے۔سندھیا کے خلاف بھی مدھیہ پردیش میں بی جے پی لیڈرپریشانیاں پیدا کررہے ہیں۔ سندھیا پر الزام لگایا جارہاہے کہ وہ اپنے مفادات کے تحت ہی کانگریس چھوڑکر بی جے پی میں آئے ہیں۔اس سال کے آخر میں مدھیہ پردیش میں بھی راجستھان کے ساتھ ساتھ الیکشن ہوسکتے ہیں۔سچن پائلٹ کو ملنے والی پٹخنی کمل ناتھ اور دگ وجے سنگھ کو بھی تقویت دے گی۔مدھیہ پردیش میں راجستھان کی طرح بی جے پی اندرونی خلفشار کی شکار ہے۔ وہاں پر کمل ناتھ اور دگ وجے سنگھ کی جوڑی بی جے پی اور سندھیا خیمے دونو ںکو مشکلات میں ڈالنے والی ہے۔rwm

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS