اقلیتوں کےخلاف نفرت آمیز تقریر کا معاملہ راجیہ سبھا میں اٹھا

0

ملکارجن کھڑگے و دیگراپوزیشن لیڈروں کے نوٹس پر ضابطہ 267 کے تحت بحث کی اجازت نہیں دی گئی
نئی دہلی (پی ٹی آئی) : اپوزیشن پارٹی کانگریس نے بدھ کو ملک میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے بڑھتے معاملوں کا موضوع راجیہ سبھا میں اٹھایا۔ اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے اس موضوع پر ضابطہ 267 کے تحت کام کاج ملتوی کرنے اور بحث کرانے کا نوٹس دیا تھا۔ چیئر مین ایم وینکیا نائیڈو نے ضابطہ 267 کے تحت اس موضوع پر بحث کرانے کے کھڑگے کا مطالبہ خارج کر دیا اور انہیں صرف اپنی بات رکھنے کی اجازت دی۔ ملکارجنکھڑگے نے غازی آباد کے ڈاسنا میں واقع ایک مندر کے مہنت یتی نرسنگھانند کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ان دنوں ہریدوار سے لے کر دہلی تک اشتعال انگیز بیان دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’اتوار کو ایک سوامی نے تو سبھی … کے قتل کی بات کہی۔‘اس پر نائیڈو نے کھڑگے سے کہاکہ سوامی جی نے کیا کہا اور پھر اسے ایوان میں بولنے سے اور اس پر بحث کرنے کے مطالبہ سے مسئلہ کا حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر کسی نے بے معنی بات کہی ہے تو ہمیں اس کا تذکرہ ایوان میںنہیں کرنا چاہیے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’کسی کو بھی کسی کے خلاف نفرت آمیز بات نہیں بولنی چاہیے۔ وہ خواہ اقلیت ہو یا اکثریت۔‘ نائیڈو نے کھڑگے کے علاوہ ترنمول کانگریس کی سشمتا دیو اور ندیم الحق سمیت کچھ ارکان کے نوٹس بھی ناقبول کر دیے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ سبھی نوٹس ضابطہ 267 کے دائرے میںنہیں آتے ہیں۔‘
وینکیانائیڈو نے اس سے قبل منگل کو راجیہ سبھا میں ہونے والے کام کاج کی جم کر ستائش کی اور اس پر خوشی کا بھی اظہار کیا۔ ایوان بالا میں منگل کو بحث کے بعد چارٹرڈ اکائونٹینٹ، کاسٹ اکائونٹینٹ اور کمپنی سکریٹریز کے اداروں کے کام کاج میں اصلاح کیلئے لائے گئے ایک اہم بل کے علاوہ دہلی کی تینوں میونسپل کارپوریشنوں کے انضمام سے متعلق بل کو منظوری دی گئی تھی۔ نائیڈو نے کہاکہ ’کل مجھے انتہائی خوشی ہوئی کہ ایوان میں 2بلوں پر بحث ہوئی اور وہ پاس بھی ہوئے۔ سبھی پارٹیوں کے ارکان اور ڈپٹی چیئر پرسن نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS