روزگار میلہ کا فریب

0

مہنگائی بدعنوانی، کالا دھن، دہشت گردی، امن و امان، قانون کی عمل داری، مذہبی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی،تعلیم، تدریس اور تحقیق تمام محاذ پر عوام کو مرکزیحکومت سے مایوسی ہی ہاتھ لگی ہے۔ مہنگائی اور بدعنوانی ختم کرنے، کالا دھن واپس لاکر ہرہندوستانی کے کھاتے میں ’یوں ہی مفت میں 15-15 لاکھ روپے‘ دینے کے وعدوں کا جوحشر ہوا،وہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ اب جب کہ حکومت اپنی مدت کار پوری کرکے انتخابات کا سامنا کرنے والی ہے، دھوکہ، فریب اور پروپیگنڈہ کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ یہ نیا سلسلہ مودی حکومت کی جانب سے ملک میں مختلف مقامات پر ’ روزگار میلہ‘ لگاکر شاہانہ انداز میں ملازمت کے تقرری نامے تقسیم کرنے کا ہے۔ حکومت کی اس نوٹنکی سے جہاں ملک میں روزگار فراہم کرنے کے ایک نظام عمل کے تحت مختلف محکموں میں بھرتیوں اور تقرریوں کاسارا عمل درہم برہم ہورہاہے،وہیں اس میں تقرریوں کی بتائی جانے والی تعداد کی بھی حقیقت کچھ اورنکل رہی ہے۔22 اکتوبر 2022 کو پہلی بار روزگار میلے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے دسمبر 2023 تک 10 لاکھ سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔دودنوں قبل 28 اگست 2023 کو دوبارہ روزگار میلہ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کیا اور51 ہزار سے زائد ’نئے تعینات‘ افراد کو تقرری نامے تقسیم کیے گئے۔ اس طرح دس مہینوں میں مجموعی طور پر پانچ لاکھ سے زائد لوگوں کو تقرر نامہ دینے کا دعویٰ کیاگیا۔
لیکن اب جو اس روزگار میلہ کی اصل حقیقت سامنے آئی ہے، اس سے یہ صریحاً دھوکہ اور پروپیگنڈہ نظر آر ہا ہے۔ ایک معاصر انگریزی روزنامہ نے آر ٹی آئی کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ روزگار میلہ میں تقرری نامہ حاصل کرنے والے تمام لوگوں کو نئی نوکریاں نہیں مل رہی ہیںبلکہ ان میں کثیر تعداد ایسے لوگوں کی شامل ہے جنہیں حکومت کی طرف سے پروموشن کے ذریعے اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا جاتا ہے، انہیں بھی روزگار میلے میں تقرری نامے تقسیم کیے جارہے ہیں۔
اخبار نے حق اطلاعات قانون کے تحت متعلقہ محکموں سے اکتوبر 2022 سے مختلف مقامات پر منعقد ہونے والے روزگار میلے کے ہر دور میں نئی تقرریوں اور ترقیوں کے اعداد و شمار مانگے تھے۔رپورٹ کے مطابق کچھ مرکزی تعلیمی اداروں نے نئی تقرریوں اور ترقیوں دونوں کے لیے الگ الگ ڈیٹا فراہم کیا۔ موہالی میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نے اس سال اپریل میں 15 نئی تقرریاں کیں اور 21 لوگوں کو ترقی دی گئی لیکن روزگار میلہ میں ان تمام امیدواروں کوتقرری نامہ دیاگیا۔مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے اپنے جواب میں بتایا تھا کہ اپریل کے مہینے میں کل 38 لوگوں کو تقرر نامہ دیا گیا ہے، جس میں 18 ترقی پانے والے امیدوار ہیں۔ اسی طرح دوسرے محکموں نے بھی جو اعدادوشمار دیے، ان سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بے روزگارنوجوانوں کو اتنی ملازمت نہیں ملی ہے، جتنے کا دعویٰ مرکزی حکومت کررہی ہے۔
2014 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے نریندرمودی نے ایک سال میں دو کروڑ نئی نوکریوں کا وعدہ کیا تھایعنی ان کے وعدہ کے مطابق10برسوں میں کم از کم 20کروڑ نئی ملازمتیں بے روزگاروں کو مل جانی چاہیے تھیں لیکن یہ وعدہ حقیقت کا جامہ نہیں پہن سکا۔ محققین کے مطابق مودی دور حکومت میں ابتدا کے چار برسوں میں یعنی 2018تک ہندوستان میں تقریباً90لاکھ ملازمتیں ختم کردی گئیں جن کی وجہ سے بے روزگاروں کی تعداد میں تاریخی اضافہ ہوا۔لیبر فورس سروے کی مختلف رپورٹیں بھی یہ بتاتی ہیں کہ ہندوستان میں بے روزگاری بلند ترین سطح پر ہے۔مختلف ماہرین اقتصادیات کے اندازوں کے مطابق ہندوستان میں اس وقت بیس کروڑ نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن وزیراعظم اپنے20کروڑ کے دعوے سے اتر کر دسمبر2023تک دس لاکھ پرآپہنچے ہیں اور ان دس لاکھ میں بھی اکثریت برسرکار لوگوں کی ہے جنہیں ترقی پانے پر تقرری نامہ دیاجارہاہے۔
9برسوںتک بے روزگاری پر مکمل خاموش رہنے والی مودی حکومت کا انتخابی سال میں میلہ لگاکر نوکری بانٹنے کا عمل اسٹنٹ اور بدیہی طور پرانتخابی پروپیگنڈہ ہے۔اس پرطرہ آرٹی آئی کے انکشافات ہیں جو یہ بتانے کیلئے کافی ہیں کہ مودی حکومت روزگار جیسے سنگین مسئلہ کو حل کرنے کے بجائے دھوکہ اور فریب کا سہارا لے کر اسے اپنی شبیہ بہتر بنانے کیلئے استعمال کررہی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS