حکومت سرحدی اضلاع میں بچوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مدد کرے گی

0

نئی دہلی، (یو این آئی) مرکزی حکومت سرحدی علاقوں میں بچوں اور خواتین کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی مدد فراہم کرے گی۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزارت نے منگل کو یہاں کہا کہ حکومت نے اسمگلنگ کا شکار ہونے والوں بالخصوص نابالغ لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے تحفظ اور بازآبادکاری کے گھر قائم کرنے کے لیے سرحدی علاقوں میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان علاقوں میں شیلٹر ہوم بنایا جائے گا جو متاثرین کو خوراک، کپڑے، مشاورت، بنیادی صحت کی سہولیات اور دیگر روزمرہ کی ضروریات جیسی خدمات فراہم کرے گا۔
وزارت کے مطابق مشن واتسلیہ یوجنا کے رہنما خطوط کے مطابق مناسب سہولیات کے لیے متاثرہ لڑکیوں کو ڈبلیو ٹی سی کے سامنے پیش کیا جائے گا اور ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے ضروری کارروائی کرنے کی درخواست کی جائے گی۔

اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان انسانی اسمگلنگ کا ایک ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک منزل کا ملک بھی ہے۔ ماخذ ممالک نیپال، بنگلہ دیش اور میانمار ہیں جہاں سے ہندوستان میں بہتر زندگی، نوکری اور زندگی کے بہتر حالات کی آڑ میں خواتین اور لڑکیوں کو اسمگل کیا جاتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر نابالغ لڑکیاں اور کم عمر خواتین ہیں جنہیں ہندوستان آنے کے بعد فروخت کر کے تجارتی جنسی کام پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ لڑکیاں اور خواتین اکثر ممبئی، دہلی، حیدرآباد وغیرہ جیسے بڑے شہروں تک پہنچ جاتی ہیں جہاں سے انہیں ملک سے باہر خاص طور پر مغربی ایشیا، ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں لے جایا جاتا ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ ان ممالک کی سرحدی ریاستوں کو زیادہ چوکس رہنے کی ضرورت ہے اور اسمگلنگ کے متاثرین کو راحت اور بحالی کی خدمات فراہم کرنے کے لیے مناسب سہولیات ہونی چاہیئے۔

مرکزی حکومت نے ملک کے ہر ضلع میں انسداد انسانی اسمگلنگ یونٹس (اے ایچ ٹی یو) قائم کرنے اور مضبوط کرنے کے لیے نربھیا فنڈ کے تحت تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز فراہم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) اور ایس ایس بی جیسے سرحدی محافظ دستوں میں اے ایچ ٹی یوکے لیے بھی فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔ فی الحال بارڈر سیکورٹی فورسز کے 788 اے ایچ ٹی یو کام کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS